سونا: اٹک سے اربوں روپے کے ذخائر مل گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پنجاب کے صوبائی وزیر معدنیات شیر علی گورچانی نے کہا ہے کہ اٹک میں دریائے کابل اور دریائے سندھ کے سنگم پر اربوں روپے کے سونے کے ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان ذخائر کے بارے میں رپورٹ دینے کے لیے جیالوجکل سروے آف پاکستان سے معاونت لی، ان کی رپورٹ میں یہاں سونے کے ذخائر ہونے کی تصدیق ہوئی، اس بات کی تصدیق نیسپاک نے بھی کی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہاں 28 لاکھ تولہ سونا موجود ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو ہم اس پر بریفنگ دیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ شفاف طریقے سے اس کی نیلامی ہو۔
یہ بھی پڑھیے:اٹک: دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ، مقدمہ درج
سابق نگراں وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ اٹک میں موجود سونے کے ذخائر کی مالیت 800 ارب روپے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس آئی ایف سی کی مدد سے ان تمام بلاکس کی نیلامی کرائی جائے اور جو پیسہ کچھ لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے وہ حکومت کے پاس آئے۔
دوسری طرف گزشتہ روز محکمہ معدنیات پنجاب کی ٹیم اٹک میں چھاپہ مار کر غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
attock gold mining اٹک ایس آئی ایف سی سونا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹک ایس آئی ایف سی کے ذخائر
پڑھیں:
آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف
اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز ہر سال حکومت کو اربوں ڈالر کا چونا لگا رہے ہیں جن میں بڑے نام بھی شامل ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سولر انقلاب آرہا ہے آئی پی پیز کی بجلی کم استعمال ہوگی، کاروباری افراد تیار رہیں نیا معاشی نظام آرہا ہے جس سے امریکا کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امپورٹ ڈیوٹیز پر سالانہ چار ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت ہر سال اپنے پاور پلانٹس کا ہیٹ آڈٹ کرواتی ہے، پرائیوٹ پلانٹس برطانوی عدالت چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج تک تمام آئی پی پیز نے ہیٹ آڈٹ نہیں کروایا جس قسم کی ڈکیتی آئی پی پیز نے کی اس کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے-
آئی پی پیز پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔
ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے3۔ اس کے علاوہ، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود، بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔
Post Views: 1