Nai Baat:
2025-04-22@18:58:58 GMT

اب تو چلنا بھی دوبھر ہے

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

اب تو چلنا بھی دوبھر ہے

رستے تمام بند ہیں کوئے نجات کے
مر کر بھی میری خاک یہیں پامال ہے
کچھ یہی حال صوبہ پنجاب اور بالخصوص لاہور کے باسیوں کا ہے۔ تجاوزات کی بھرمار نے کئی علاقوں میں ان کے لیے پیدل چلنا بھی گویا جوئے شیر لانے کے مترادف بنا دیا ہے۔ ان علاقوں میں فٹ پاتھ نام کی کوئی شے یا تو نظر ہی نہیں آتی اور اگر نظر آتی بھی ہے تو اس پر تجاوزات مافیا نے اپنا قبضہ جما رکھا ہے۔
پنجاب حکومت اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ کے اس ضمن میں دعوے اور وعدے ایسے خواب کی مانند ہیں جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوا ۔ تجاوزات اور قبضہ مافیا نہایت طاقتور اور انتظامیہ ان کے سامنے بھیگی بلی بنی نظر آتی ہے۔ تنبیہ کے باوجود بھی تجاوزات میں رتی بھر بھی کمی واقع نہیں ہوئی۔ متعلقہ اداروں کا عملہ تہہ بازاری غیر فعال ہے جبکہ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز احکامات پر عمل درآمد کرکے اپنی ’’منتھلی‘‘ پر کمپرومائز کو تیار نظر نہیں آتے۔ حقیقت حال تو یہ ہے کہ لاہور شہر میں بازار، شاہراہیں اور اہم علاقے تجاوزات مافیا کو باقاعدہ سے ٹھیکے پر دیئے جاتے ہیں جس سے ہر ماہ کروڑوں روپے کی ’’منتھلی‘‘ میونسپل کارپوریشن لاہور اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے طاقتور افسران کی جیبوں میں جاتی ہے ۔

ذرائع کے مطابق صرف لاہور ہی میں پانچ ہزار ارب مالیت کی سرکاری زمینوں پر غیر قانونی طور پر پختہ اور غیر پختہ تعمیرات موجود ہیں۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے گذشتہ سال 239 ارب روپے اکٹھے کیے جبکہ ایک اندازے کے مطابق پنجاب بھر میں سڑکوں اور بازاروں میں عارضی تجاوزات قائم کرکے سالانہ تین ہزار ارب روپے تک سرکاری افسران و اہلکار اپنی جیبوں میں ڈال لیتے ہیں۔ مزید براں صوبے میں چالیس ہزار ارب سے زائد کی سرکاری زمینوں پر سرکاری ملازمین نے پرائیویٹ مافیا کے قبضے کرا رکھے ہیں۔ پختہ تجاوزات کی صورت قبضہ مافیا کئی ہزار ارب کی زمین ہڑپنے کے قریب ہیں ۔ تجاوزات کا خاتمہ اور سرکاری زمینوں کو قبضہ مافیا سے واگزار کرانا گویا خواہش نا تمام بن چکی ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ تجاوزات چھوٹا موٹا کاروبار نہیں بلکہ سرکاری افسران و اہلکاروں کے لیے ایک منافع بخش صنعت بن چکی ہے۔ لاہور میں شاہدرہ ، قلعہ گوجر سنگھ، شاد باغ،ٹاؤن شپ،ہال روڈ،سرکلر روڈ،راوی روڈ،گڑھی شاہو، مزنگ، لوئر مال،داتا گنج بخش،بلال گنج، انارکلی بازار، ٹھوکر نیاز بھی، چوک یتیم خانہ ، اقبال ٹاؤن، منٹگمری روڈ، بیڈن روڈ،مغل پورہ، ہربنس پورہ، ریلوے سٹیشن اور صدر کے علاقے تجاوزات کے حوالے سے خاص طور پر اہم ہیں۔

پنجاب کوآپریٹو بورڈ فار لیکوڈیشن کی لاکھوں کنال زمین پر غیرقانونی قبضے ہو چکے ہیں۔امور کشمیر کی پنجاب بھر میں قیمتی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز اور پلازے بن چکے ہیں۔ یہ امر قابل غور ہے کہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ، محترمہ فاطمہ جناح اور نواب زادہ لیاقت علی خان کی جانب سے لاہور کے پوش علاقہ گلبرگ کی مرکزی سڑک پر 29 کنال زمین ٹرسٹ کے نام وقف کی گئی تھی لیکن اس قیمتی زمین پر بھی اب شاپنگ مال اور پلازے بن چکے ہیں۔ چھوٹی سے چھوٹی تحصیل میں بھی کروڑوں نہیں اربوں روپے کی سرکاری زمینوں، شاہراؤں اور بازاروں میں پختہ اور عارضی تجاوزات قائم کرا کے ’’منتھلیاں‘‘ اکٹھی کی جاتی ہیں جبکہ بڑے کاروباری اور انڈسٹریل شہروں میں کھربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر تجاوزات لگوا کر کروڑوں روپے سرکاری افسران و اہلکار ماہانہ اپنی جیبوں میں ڈال لیتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ جس انفورسمنٹ/انکروچمنٹ انسپکٹر کو تجاوزات کے خاتمے کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے وہی بعد ازاں تجاوزات کے قیام میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ تجاوزات کی بھرمار کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے بیشتر شاہراؤں پر دن کے اوقات میں گھنٹوں ٹریفک کا جام رہنا معمول بن چکا ہے۔

کئی بار تو چند کلومیٹر فاصلہ طے کرنے میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں۔ اہم ترین شاہراؤں اور کارنر روڈ پر ٹریفک پولیس کی آشیرباد سے غیر قانونی پرائیویٹ پارکنگ سٹینڈ کے باعث ٹریفک جام بھی کوئی نئی بات نہیں ہے۔پنجاب کی ٹریفک پولیس ناجائز پارکنگ مافیا کی بی ٹیم بنی نظر آتی ہے۔ اندھیر نگری چوپٹ راج کا یہ عالم ہے کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے بھی اکثر و بیشتر اپنے مرکزی گیٹ سرکاری زمین اور شاہراہوں پر قبضہ کرکے بنائے ہوتے ہیں۔تجاوزات کے باعث شہریوں کو نہ صرف سفری مشکلات کا سامنا ہے بلکہ شاہرائیں بھی جلد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان بھی ہو تا ہے۔ ہر دکان کے آگے تین غیر قانونی سٹال جبکہ میونسپل کمیٹی والے ایک ایک ریڑھی سے یومیہ خرچہ لیکر اسے بیچ سڑک روڈ بند کر کے دکانداری کی اجازت دے دیتے ہیں۔یوں تجاوزات کی وجہ سے 120 فٹ کی سڑک عام طور پر محض 20فٹ کی رہ جاتی ہے اور 60 فٹ چوڑا بازار بمشکل 10فٹ تک رہ جاتا ہے۔۔ گھر کے باہر ایکسٹرا ریمپ کی وجہ سے گلی محلوں میں لڑائیاں اور قتل و غارت کی نوبت آجاتی ہے لیکن مجال ہے کہ انتظامی افسران خواب غفلت سے بیدار ہوں۔
حال ہی میں پنجاب حکومت کی جانب سے سبزی اور پھل فروشوں کو ریڑھیاں دی گئی ہیں تو ہم اگر چوبرجی کے علاقے میں سے گزریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ تمام خوبصورت ریڈھیاں فٹ پاتھوں پر لگا دی گئی ہیں جس کے باعث پیدل افراد کو تیز رفتار ٹریفک کے بہاؤ میں سڑک پر چلنا پڑتا ہے۔ اس کے باعث یہاں ٹریفک حادثات معمول بنتے جا رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تجاوزات کی سرپرستی کرنے والے افسران کو ناصرف عہدوں سے ہٹایا جائے بلکہ ان کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی بھی کی جانی چاہیے۔اس کے ساتھ ایک مربوط منصوبہ بندی کے تحت شہر کی تمام سڑکوں اور اہم شاہراہوں پر فٹ پاتھوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کی سرکاری زمینوں تجاوزات کی تجاوزات کے کے باعث

پڑھیں:

عدالت نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری کی بیوا کو 75 لاکھ روپے دینے کی ہدایت کردی 

لاہور ہائی کورٹ نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری آصف جاوید کی بیوا کو 75 لاکھ کا چیک دینے کی ہدایت کردی۔

رپورٹ کے مطابق خود سوزی کرنے والے آصف جاوید کی بیواؤں کو انصاف مل گیا، نجی کمپنی کو عدالت نے 75 لاکھ کا چیک دینے کی ہدایت کردی۔

آصف جاوید کی تقریبا 11 سال کی سیلری کی عوض یہ رقم اس کی بیواؤں کو دی جائے گی، 11 سال کی سیلری کے مطابق آصف جاوید کی سیلری  تقریباً 35 لاکھ بنتی تھی۔

عدالت نے نجی کمپنی کو ہدایت کی گئی تھی  کہ آصف جاوید کے اہل خانہ کو کھولے دل سے امداد کرے، جسٹس خالد اسحاق نے کیس کی سماعت کی۔

آصف جاوید کو  کو نجی کمپنی نے 2016 کو برطرف کیا، 2019 میں لیبر کورٹ نے سائل کی برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر نوکری بحال کرنے کا حکم دیا۔

نجی کمپنی نے لیبر کورٹ کا فیصلہ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن میں چیلنج کیا، 23 نومبر 2020 کو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن نے نجی کمپنی کی اپیل خارج کردی۔

نجی کمپنی نے دسمبر 2020 میں ہائیکورٹ میں کیس دائر کر دیا، سائل آصف جاوید کا کیس 2020 سے لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا۔

شہری نے لاہور ہائیکورٹ کے باہر خود کو آگ لگالی تھی۔ بعد میں وہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ  بل 2025 منظور
  • روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر ،سرکاری نرخنامہ کے مطابق روٹی کی فروخت کو یقینی بنائیں ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ
  • سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبرآ گئی
  • لاہور کے مختلف علاقوں سے تجاوزات کا صفایا، 148 املاک سیل، 9 ٹرک سامان ضبط
  • لاہور، تاریخی مقامات پر تھوکنے، کوڑا پھینکنے اور توڑ پھوڑ پر جرمانہ ہوگا
  • ’تھوکنے ، کوڑا پھینکنے پر10 ہزار روپے جرمانہ ‘ پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ 
  • عدالت نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری کی بیوا کو 75 لاکھ روپے دینے کی ہدایت کردی 
  • لاہور ہائیکورٹ میں خود سوزی کرنے والے شہری کے خاندان کو نجی کمپنی نے 75 لاکھ روپے مالیت کے چیک دے دیے
  • پنجاب میں پاور شیئر نگ کو آرڈ ینیشن کمیٹی کا اجلاس ‘ ملکر چلنا ہے : نلیگ پی پی
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر