Nai Baat:
2025-04-23@09:30:52 GMT

13 رجب المرجب

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

13 رجب المرجب

آج کالم کا عنوان ایک اسلامی تاریخ کا مہینہ اور ہندسہ ہے۔ وجہ تسمیہ اس کی یہ ہے کہ آج مجھ پر ایک عجیب انکشاف ہوا۔ ہمارے ایک شاگردِ رشید ہیں، ان کا معمول ہے کہ وہ ہر ہفتے پہلے مزارِ واصف علی واصفؒ اور ازاں بعد دربار حضرت علی بن عثمان داتا گنج بخشؒ حاضری دیا کرتے ہیں۔ گاہے گاہے ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ہم بھی اس دعوت پر شاد ہوتے ہیں اور ان کے آباد رہنے کی دعا کرتے ہیں۔ ایسی دعوت ایک نعمت سے کم نہیں۔ حسبِ دستور آج کا دن طے تھا۔ صبح روانہ ہوتے ہوئے میں نے ایک بیکری سے شیرینی کے ڈبے لیے، اور انہیں بتایا کہ آج تیرہ رجب ہے، یہ شیرینی وہاں زائرین میں تقسیم کریں گے۔ وہ چپ چاپ مجھے دیکھتے رہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ کے ہاں حاضری کے بعد جب روانہ ہوئے تو پوچھنے لگے: سر! یہ 13 رجب کے حوالے سے کیا خاص بات ہے؟ میں ان کا چہرہ تکنے لگا۔ اچھا خاصا پڑھا لکھا، ایچی سن کالج کا فارغ التحصیل، یورپ کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیمی ڈگریاں لینے والا نوجوان 13 رجب کے بارے میں بالکل لاعلم تھا۔ درست معلومات سے محرومی بھی ہمیں اپنے عقائد میں تعصب برتنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ ہمارے عقائد ہماری عقیدتوں کے مظہر ہوتے ہیں۔ اسلام میں مختلف مکاتبِ فکر … جنہیں میں بوجوہ فرقے نہیں کہتا … اپنے مشاہیر کے ساتھ عقیدتوں میں ترجیحات کے فرق سے پیدا ہوئے ہیں۔ اگر تاریخ کا درست علم ہمیں دستیاب ہو جائے تو یہ تفرقے ختم ہو سکتے ہیں۔ بہت سے تفرقے ہماری کم علمی کی بنیاد پر ہیں، اسی کم علمی کا جب دفاع کیا جاتا ہے تو یہ تعصب کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ فرمایا کرتے: یہ کیا ستم ہے کہ ہم اپنے بچوں کو تاریخ پڑھاتے ہیں تو بہت سے واقعات کا ذکر نہیں کرتے، مورخ جب ہماری تاریخ لکھے گا تو ہمارے بارے میں کیا الفاظ لکھے گا؟ … ظاہر ہے مورخ ہمیں بددیانت لکھے گا، اپنی تاریخ کو مسخ کرنے والوں میں شمار کرے گا۔ جو تاریخ مسخ کرتے ہیں، ان کا جغرافیہ بھی مسخ ہو جاتا ہے۔ تاریخ ماضی کی طرح بہت ظالم ہوتی ہے، کوئی چیز بھولتی نہیں ، بھولنے نہیں دیتی۔ تاریخ میں جب کوئی چیز حذف کی جاتی ہے تو وہ اس بات کا بھی ریکارڈ رکھتی ہے کہ کیا چیز کس نے حذف کی اور کیونکر حذف کی۔

آمدم برسرِ مطلب، 13 رجب کے حوالے سے جب نوجوان کو بتایا گیا کہ یہ وہ تاریخ ہے جس میں علم کا باب وا ہوا، کعبے کی دیوار شق ہوئی، فاطمہ بنتِ اسد کی کوکھ سے ایک بچہ پیدا ہوا جس کی جائے پیدائش کعبہ مشرفہ تھی۔ رکنِ یمانی کے پاس دیوارِ کعبہ کا شق ہونا تاریخ کا حصہ ہے، اسے حذف کیا جا سکتا ہے نہ دیوارِ کعبہ کے شکستہ ہونے کا نشان ہی مٹایا جا سکتا ہے۔ امام علی ابن ابی طالبؓ کے فضائل بیان کرنے میں قلم شکستہ ہو جاتے ہیں اور اوراق ختم ہو جاتے ہیں۔ مناقب علیؓ لکھنے والوں کو کبھی الفاظ کی کمی کا سامنا نہیں ہوا۔ وہ بتاتے ہیں کہ وہ جب لکھنے پر آتے ہیں تو یہ فیصلہ کرنا دشوار ہو جاتا ہے کہ کس لفظ کو لیا جائے اور کسے چھوڑا جائے۔ الفاظ ہیں کہ ہاتھ باندھے کھڑے ہیں اور فضائل علیؓ پر منقبت پر سبقت پانے کے لیے بے تاب ہیں۔ لکھنے والا ایک شہنشاہ کی طرح جسے اشارہ کرتا ہے، وہ لفظ سر جھکائے سراپا حرفِ سپاس بنا حاضر ہو جاتا ہے۔ کاش! اُمت مسلمہ اپنے گروہی تعصبات سے ہٹ کر علیؓ کے قد کا جائزہ لے تو اسے علیؓ کے سوا کچھ بھی نہ دکھائی دے۔

جس کا نام میرے رب کے ناموں میں شامل ہے اس کے بیان کے لیے از روئے قرآن سات سمندر مل کر روشنائی بن جائیں اور درخت سارے کے سارے قلم ہو جائیں تو بھی بیان کے لیے ناکافی ٹھہرتے ہیں۔ جس کا نام ہی علی ہو، جس کو علو حاصل ہو، اس کی شان کے بیان میں کب غلو ہو سکتا ہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ کی منقبتیں در شانِ علیؓ زبان زدِ عام ہیں۔ آپ کی ایک منقبت کا شعر ہے:
علیؓ کو میں عُلیٰ کہہ دوں و لیکن
علی سجدے میں خود تسبیح خواں ہے
اسی منقبت کا مقطع ہے:
علیؓ کی یاد ہے واصف علی کو
علیؓ خود اس زمین کا آسمان ہے
علیؓ توحید کے پیام بر کا برادر ہے۔ علیؓ کے ہاتھوں سے حرمِ پاک بتوں سے پاک ہوا۔ جہاں علیؓ ہے، وہاں بت پرستی اور شرک کا شائبہ تک نہیں۔ جس سینے میں علیؓ کا ورد ہو گا، وہ بتوں کی نجاست سے پاک ہو گا … ہوس سینے میں چھپ چھپ کر نوع بہ نوع تصویریں بنا لیتی ہے یہاں بت ہر قسم کے ہیں، تعصب کا بت، غرور و استکبار کا بت، دولت و منصب کا بت … اگر حرمِ دل کا ویہڑہ ان بتوں سے پاک کرنا مقصود ہے تو علیؓ کو آواز دینا ہو گی۔ فکرِ علیؓ ملوکیت کی موت ہے۔ یہی وجہ ہے جہاں ملوکیت کی بُو باس ہوتی ہے، وہاں ذکرِ علیؓ کی خوشبو سے سینوں میں گھٹن محسوس کی جاتی ہے۔
ہر نبی کا وصی ہوتا ہے … پہلے انبیاء کے اوصیاء بھی گذرے ہیں۔ علی المرتضیٰؓ وصی نبیِ کریمؐ ہیں۔ وصی … وارثِ پیغمبر ہوتا ہے۔ اسے ہی وصیت کی جاتی ہے، حق کی، صبر کی۔ رسولِ کریمؐ نے فرمایا ہے: اے علی! میری اور تمہاری نسبت وہی ہے جو موسیٰؑ کو ہارونؑ سے تھی، اس فرق کے ساتھ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ فرمایا گیا: میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اس کا دروازہ ہے۔ فرمایا گیا: علی حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ۔ حجۃ الوداع سے واپسی پر غدیرِ خم کے مقام پر رسول اللہﷺ نے سب اصحاب کو جمع کیا، اور از روئے وحی حضرت علیؓ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے سب کے سامنے بلند کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: جس کا میں مولیٰ ہوں، اس کا علیؓ مولیٰ ہے، اس کا جسم میرا جسم ہے، اس کا خون میرا خون ہے، اس کی روح میری روح ہے، اس کا نفس میرا نفس ہے، جس نے علیؓ کو دوست رکھا، اس نے مجھے دوست رکھا، جس نے علیؓ سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ فضائلِ علیؓ کے باب میں یہ خطبہ کافی طویل ہے۔ افسوس کہ ملوکیت سے مرعوب اذہان قلوب جب سیرت پر کتابیں مرتب کرتے ہیں تو اس خطبے کو حذف کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور صلے میں بادشاہانِ وقت سے سیم و زر کے میڈل وصول کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو گھاٹے کی تجارت کرتے ہیں، دین بیچ کر دنیا وصول کرتے ہیں۔

دن اور مقامات نسبتوں کے حوالے سے پہچانے جاتے جاتے ہیں۔ 13 رجب کی نسبت عالی ہے، یہ علیؓ کی نسبت سے باعثِ تعظیم و تکریم ہے۔ کعبۃ اللہ میں پیدا ہونے والے کا یومِ ولادت شعائر اللہ کا درجہ رکھتا ہے۔ رجب المرجب، از روئے حدیث، اللہ کا مہینہ کہلاتا ہے۔ اللہ کے گھر میں اللہ کے مہینے میں پیدا ہونے والا کس قدر تعظیم و تکریم کے لائق ہے۔ ولید الکعبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی تکریم کا تقاضا ہے کہ جہاں ان کی جائے ولادت یاد رکھی جاتی ہے، وہاں ان کی تاریخِ ولادت بھی یاد رہے۔ یاد رہے کہ یاد روح کا سفر ہے۔ جس کے روحانی سفر کا میرِ کارواں علیؓ ہو، اس کی تفصیل و تفضیل کے کیا کہنے! یہاں ہمدمِ دیرینہ جناب محمد یوسف واصفی کی ایک طویل منقبت کا شعر توجہ کا دامن کھینچ رہا ہے۔
مولد سے کہیں بڑھ کے ہے مولود کی تفضیل
کعبے کی بھی تکریم کا سامان علیؓ ہے
ربِ کعبہ کے حضور دعا ہے، التجا ہے کہ وہ مولودِ کعبہ کے صدقے اس صنم آشنا دل کو بھی پاک کر دے … اس تاریک گھر کو بھی جلوہِ علیؓ عطا ہو تاکہ یہ حرم، حرمِ پاک ہو جائے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: واصف علی واصف کرتے ہیں جاتی ہے ہیں اور جاتا ہے کے ساتھ حذف کی

پڑھیں:

حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی

سعودی عرب کی جانب سے ویزے کے اجرا کی آخری تاریخ 18 اپریل گزر گئی، جس کے بعد 67 ہزار عازمین کی حج پر جانے کی امیدیں دھندلا گئیں اور زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی۔تفصیلات کے مطابق 67 ہزار پاکستانیوں کے سفر حج کا خواب ادھورا رہ گیا، سعودی عرب کی جانب سے ویزے کے اجرا کی آخری تاریخ 18 اپریل گزر گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ دستاویزات کی تیاری کے باوجود، نجی حج اسکیم کے تحت عازمین کی امیدیں دھندلا گئیں، پاکستانی عازمین پرائیویٹ اپریٹرز کو رقوم کی ادائیگی کے باوجود حج نہیں کر سکیں گے۔ذرائع نے کہا کہ انتیس اپریل سے عازمین کی روانگی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا، حکومت حج سے محروم رہ جانے والے 77 ہزار پاکستانی عازمین میں سے صرف 10 ہزار کے لیے رعایت حاصل کر سکی۔

ذرائع کے مطابق نجی حج اسکیم کے تحت 67 ہزار پاکستانی فریضہ حج سے محروم رہ جائیں گے، اسکیم کے تحت 89800 پاکستانی عازمین میں سے اب صرف 23620 حج کرسکیں گے.وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف کے مطابق نجی حج آپریٹرز کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی، مقررہ تاریخ تک حج واجبات جمع نہیں کرائے جاسکے.اگر 67 ہزار عازمین کی اجازت ملی تو ویزا اور رقوم کی منتقلی کے لیے بھی تاریخ میں سعودی حکومت توسیع کرے گی .

وزیراعظم نے نجی حج کوٹہ استعمال نہ کرنے کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، دستاویزات کے مطابق سعودی عرب میں عازمین حج کی سہولیات سے متعلق بکنگ کی ڈیڈ لائن 14 فروری تھی جبکہ پرائیویٹ حج آپریٹرز ،سعودی وزارت مذہبی امور اور پاکستان حج مشن کے درمیان 10 دسمبر کو معاہدہ ہوا تھا۔حج آرگنائزر نے صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور وزیر مذہبی امور کی سعودی حکومت سے اجازت کے لئے اثرو رسوخ استعمال کی درخواست کی ہے۔

محمد سعید حج آرگنائزر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹہ 179210 ہےجوکہ 50 فیصد سرکاری اور50فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہےابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے، جس میں سے 13000 حجاج سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں۔انھوں نے کہا کہ 2024 تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی جوکہ35 زوالحج تک جاری رہتی تھی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی ۔

متعلقہ مضامین

  • ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی
  • اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئے
  • رانی مکھرجی کی فلم ’مردانی 3‘ کب ریلیز ہوگی؟ تاریخ سامنے آگئی
  • پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ
  • نئی تاریخ رقم، ویرات کوہلی نے ڈیوڈ وارنر کا ریکارڈ توڑ دیا
  • مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ