Nai Baat:
2025-04-23@00:24:41 GMT

190ملین پائونڈ کرپشن کیس کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

190ملین پائونڈ کرپشن کیس کا فیصلہ

عمران خان اور ان کی زوجہ کے خلاف 190ملین پائونڈ ریفرنس کا فیصلہ نجانے کن وجوہات کی بنیاد پر تیسری مرتبہ ملتوی کیا گیا ہے۔ 13جنوری کو امید واثق تھی کہ فیصلہ سنا دیا جائے گا، احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا فائل لئے عدالت میں تشریف بھی لائے لیکن ملزمان کے وکلاء بھی غائب پائے گئے اور ملزمان بھی حاضر نہیں ہوئے۔ عمران خان تو اس وقت جیل میں ہی تھے جہاں عدالت لگی ہوئی تھی لیکن اپنے وکلاء کی عدم موجودگی کے باعث انہوں نے عدالت کے روبرو پیش ہونے سے انکار کر دیا۔ جج صاحب نے فیصلہ 17جنوری بروز جمعتہ المبارک کو سنانے کا اعلان کرکے عدالت ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت میں یہ کیس ایک سال سے زائد عرصے تک زیر سماعت رہا۔ اس کی 100سے زائد سماعتیں جیل میں ہی ہوئیں۔ نیب نے 13نومبر 2023ء کو 190ملین پائونڈ کیس میں عمران خان کو گرفتار کیا۔ 17روز تک اڈیالہ جیل میں تفتیش کرنے کے بعد یکم دسمبر 2023ء کو ریفرنس دائر کیا گیا۔ ریفرنس فائل ہونے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی سے جیل میں ہی تفتیش کی گئی۔ 27فروری 2024ء عمران خان اور بشریٰ بی بی ہر فرد جرم عائد کی گئی۔ 100سے زائد سماعتوں کے بعد 18دسمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ فیصلہ 23دسمبر کو سنایا جائے گا پھر کہا گیا کہ 6جنوری کو سنایا جائے گا پھر کہا گیا کہ 13جنوری فیصلے کا دن ہوگا، اب 17جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ یقین سے اب بھی نہیں کہا جا سکتا ہے کہ 17جنوری کو بھی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ کیس کو لمبا کرنے میں پی ٹی آئی کی حکمت عملی کا بڑا دخل ہے۔ پی ٹی آئی اس کیس میں بھی تاخیری حربے استعمال کرتی رہتی تاکہ فیصلہ تک نہ پہنچا جا سکے۔ تحریک انصاف یہ جانتی تھی کہ یہ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ ثابت شدہ ہے اس لئے اس میں سزا ہونا لازم ہے۔ اس لئے وہ تاخیری حربے استعمال کرتی رہی وگرنہ اس کیس کا فیصلہ بہت جلد ہو جاتا اور اس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا ہو جاتی لیکن ایسا نہیں ہو سکا ہے۔ پہلے پی ٹی آئی کی حکمت عملی کے باعث فیصلے میں تاخیر ہوتی رہی اور اب حکومتی ضروریات کے تحت فیصلہ سنائے جانے میں تاخیر ہو رہی ہے شاید حکومت اور پی ٹی آئی کی مشترکہ حکمت کے تحت فیصلے کی انائونسمنٹ کو بار بار موخر کیا جا رہا ہے۔

حکومت اور مقتدر حلقے عمران خان سے کچھ منوانا چاہتے ہیں، انہیں کچھ رعایتیں بھی دینا چاہتے ہیں، اس لئے اس فیصلے کو ایک لیور کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، فیصلہ سب کو پتہ ہے کہ کیا ہے پی ٹی آئی معاملات کو 20جنوری تک جوں کا توں رکھنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے کہ عمران خان کو سزا نہ ہو جائے کیونکہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ کے آنے کے بعد معاملات میں بہتری آ سکتی ہے۔ اگر سزا ہوگئی تو پھر حکومت کے پاس ٹرمپ کارڈ یعنی امریکی دبائو مسترد کرنے کا بہانہ ہوگا۔ اس لئے پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح فیصلے کو موخر کر دیا جائے۔ اسی حکمت عملی کے تحت پی ٹی آئی حکمران اتحاد کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھی ہوئی ہے ورنہ وہ ان سب کو چور، ڈاکو، لٹیرے اور نہ جانے کن کن القاب سے یاد کرتی رہی ہے۔ عمران خان کی ساری سیاست ہی اپنے علاوہ باقی تمام سیاست دانوں کو نالائق، کرپٹ، چور اور پاکستان کے تمام مسائل کا ذمہ دار قرار دینے کے بیانئے پر کھڑی رہی ہے۔ انہوں نے اپنے جادوئی خطابات اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کی ایک معقول تعداد کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ باقی سب چور اور نالائق ہیں اور عمران خان ہی لائق، دیانتدار، محب وطن اور قوم کے مسائل حل کرنے والے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ 2018-22ء کے 44ماہی دور اقتدار میں انہوں نے اپنے بیانئے کی نفی کر دی۔ ان کا یہ دور حکمرانی پاکستان کی تاریخ کا بدترین دور ثابت ہوا۔ معاشی، سیاسی اور معاشرتی طور پر ہی نہیں بلکہ سفارتی طور پر بھی پاکستان تنہائی کا شکار ہوا۔ چین، ترکی، سعودی عرب، ملائیشیا اور یو اے ای جیسے دوست برادر ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بگڑے۔ عالمی زری و مالیاتی اداروں بشمول آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، لندن کلب، پیرس کلب جیسے اداروں نے پاکستان سے تعاون کرنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ بھرپور کاوشوں کے باوجود امریکی صدر ان کا فون سننے کے لئے تیار نہ ہوئے۔ پاکستان سفارتی محاذ پر بالکل تنہا ہو گیا تھا۔ داخلی محاذ پر پی ٹی آئی نے کرپشن اور بدانتظامی کے ریکارڈ قائم کئے۔ سیاست میں انتقامی کارروائیاں جاری رکھیں۔ مخالفین پر جعلی کیسوں کی بھرمار کر دی۔ رانا ثناء اللہ پر ہیروئن کا کیس ڈال کر انہیں پھانسی کے تختے تک پہنچانے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں کامیابی نہ مل سکی۔ احسن اقبال پر بھی کرپشن کیس ڈالا گیا۔ شاہد خاقان عباسی پر بھی کرپشن کا کیس قائم کیا گیا۔ غرض کوئی بھی مخالف سیاستدان پی ٹی آئی کے قہر اور جبر سے نہیں سچ سکا۔ عمران خان کے وسیم اکرم پلس، بزدار نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کرپشن اور بدانتظامی کے ہولناک ریکارڈ قائم کئے۔ بڑے بڑے ہی نہیں چھوٹے چھوٹے فیصلہ، موکلوں کی مدد سے یا جھاڑ جھنکار کے ذریعے کئے جاتے، افسران کی تعیناتیوں کے لئے بھی یہی ٹیکنالوجی بروئے کار لائی جاتی تھی۔ بشریٰ بی بی اور ان کی سہیلی وزیراعظم ہائوس اور بنی گالہ میں بیٹھ کر نہ صرف اس ملک کے حال اور مستقبل کے فیصلے کرتیں بلکہ اپنی تجوریاں بھی بھریں۔ یہ 190ملین پائونڈز کا کیس بھی ایسے ہی فیصلوں کا نتیجہ ہے کہ عمران خان اور ان کی زوجہ احتساب عدالت کی گرفت میں آ چکے ہیں۔

ریاست کو للکارنے اور اس پر حملہ آور ہونے کا 9مئی کا کیس عمران خان کی ریاست دشمن سیاست کا اہم ثبوت ہے پھر 26نومبر بھی اسی قسم کی پالیسیوں کا شاخسانہ ہے اس وقت پاکستان بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ بیرونی محاذ پر ہی نہیں اندرونی سطح پر بھی بہت سے مسائل ہیں۔ حکومت اپنی تمام تر توانائیوں اور صلاحیتوں کے ساتھ ان مسائل سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہے اسے کسی نہ کسی حد تک کامیابیاں بھی مل رہی ہیں، معاملات میں بگاڑ رک چکا ہے، حالات کا رخ تبدیل ہو رہا ہے، پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہو چکی ہے۔ دوست ممالک کے ساتھ معاملات میں بہتری پیدا ہو رہی ہے۔ عالمی ادارے پاکستان میں بہتری کے آثار پیدا ہونے کی خبریں دے رہے ہیں۔ بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد ہو رہی ہیں۔ کرکٹ سیریز منعقد کی جا رہی ہیں۔ سپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل فعال ہے اور ملک میں سرمایہ کاری لانے اور معاشی لینڈ سکیپ تبدیل کرنے میں مصروف ہے اس وقت فوج اور حکمران ایک صفحے پر ہیں۔ فوج اب اپنا آئینی فریضہ سرانجام دے رہی ہے ملکی بقا کیلئے ایک طرف دہشت گردوں کا قلع قمع کر رہی ہے اور دوسری طرف حکومت کو کامیاب بنانے میں مصروف ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عمران خان اور پی ٹی ا ئی حکمت عملی جائے گا کیا گیا کے ساتھ جیل میں پر بھی کا کیس رہی ہے کی گئی کے بعد

پڑھیں:

اسپیکر بابر سلیم کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات

خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی کو کرپشن الزامات سے بری کرنے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنے آگئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی 3 رکنی احتساب کمیٹی کے رکن مصدق عباسی اس بات سے متفق نہیں کہ بابر سلیم سواتی نے کرپشن نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے اسپیکر بابر سلیم سواتی کو کرپشن الزامات سے بری کردیا

مصدق عباسی نے اس بات پر بھی اعتراض اٹھایا ہے کہ جب میں اس بات سے متفق ہی نہیں کہ بابر سلیم سواتی نے کرپشن نہیں کی تو پھر قاضی انور ایڈووکیٹ کی جانب سے رپورٹ سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کو کیسے بھیج دی گئی۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے یہ بات سلیم کی ہے کہ پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کے رکن مصدق عباسی کو اتفاق نہیں ہے کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی جانب سے کرپشن نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی کے ایس او پیز کے مطابق رپورٹ صرف عمران خان کو بھیجی جانی تھی، لیکن چونکہ سیکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجا نے رپورٹ مانگی تھی اس لیے ان کو بھیج دی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی کے دوسرے رکن شاہ فرمان بھی اس بات پر نالاں ہیں کہ قاضی انور ایڈووکیٹ نے رپورٹ سلمان اکرم راجا کو کیوں ارسال کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی خبریں، جنید اکبر کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

واضح رہے کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی پر کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جس پر انہوں نے خود کو پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی کے سامنے پیش کیا تھا، اور اپنی بیگناہی ثابت کرنے کے لیے دلائل دیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احتساب کمیٹی اختلافات بابر سلیم سواتی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی شاہ فرمان قاضی انور ایڈووکیٹ کرپشن الزامات کلین چٹ مصدق عباسی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکی رکن کانگریس جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • ''شکر ہے شیر افضل مروت سے جان چھوٹی،، عمران خان کی وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی
  • آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
  • وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
  • سپیکر خیبر پی کے کرپشن الزامات سے بری کمیٹی میں اختلافات
  • اسپیکر بابر سلیم کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے اسپیکر بابر سلیم سواتی کو کرپشن الزامات سے بری کردیا
  • کرپشن تحقیقات : سپیکر کے پی کو کلین چٹ مل گئی
  • مبینہ کرپشن کی تحقیقات، اسپیکر کے پی بابر سلیم سواتی کو کلین چٹ مل گئی