Jasarat News:
2025-04-22@18:50:50 GMT

برطانیہ میں نسلی تعصب اور اسلامو فوبیا!

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

برطانیہ میں نسلی تعصب اور اسلامو فوبیا!

وزارت خارجہ کے ترجمان نے برطانیہ میں نسل پرستانہ اور اسلامو فوبیا پر مبنی بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کی دوستی گرم جوشی، خوشگوار تعلقات، مضبوط تعاون اور اعتماد پر مبنی ہے، ہم برطانیہ میں بڑھتی ہوئی نسل پرستانہ اور اسلامو فوبیا پر مبنی سیاسی اور میڈیا تبصروں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں جس کا مقصد چند افراد کے قابل مذمت اقدامات کو پورے 1.

7 ملین برطانوی پاکستانی تارکین وطن سے جوڑنا ہے۔ ادھر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے ایلون مسک کے اسلامو فوبیا پر مبنی بیانات پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایلون مسک مسلسل اسلامو فوبیا پر مبنی مہم چلا رہے ہیں، یہ ایک گروہ ہے جس میں دوسرے ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں۔ ایلون مسک اور ان سے جڑا گروہ اپنے مذموم مقاصد کو صرف اور صرف پاکستان اور اسلام سے جوڑ رہے ہیں جو کہ ان کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا بیان سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے کی منظم مہم کا حصہ ہے۔ برطانوی حکومت کو اسلامو فوبیا پر مشتمل نفرت انگیز مہم روکنے کے لیے ایکشن لینا چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج برطانیہ میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اور جس طرح مختلف حلقوں کی جانب سے نسل پرستانہ خیالات کا اظہار، مسلم کمیونٹی سینٹرز کی توڑ پھوڑ، مسلمانوں بالخصوص پاکستانیوں سے امتیازی سلوک کا مظاہرہ کیا گیا، جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے وہ انتہائی تشویش ناک ہے۔ رونما ہونے والی اس پوری صورتحال کا آغاز اس وقت ہوا جب جولائی 2023 میں برطانیہ کے ساؤتھ پورٹ میں تین کم عمر بچیوں کو قتل کردیا گیا، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جاتیں، اس بہیمانہ قتل کے پیچھے ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتا مگر قبل اس کے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت کرتے واقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نسل پرست گرہوں نے مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کردیا، سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر غلط اور بے بنیاد اطلاعات پھیلائی گئیں، یہاں تک کہا گیا کہ قتل کرنے والے کا تعلق پاکستان سے ہے، قاتل دہشت گردوں کے گروہ سے ہے، اس گمراہ کن پروپیگنڈے کے نتیجے میں برطانیہ کے متعدد شہروں اور شمالی آئر لینڈ میں فسادات پھوٹ پڑے، لیورپول، برسٹل، ہل اور سٹوک آن ٹرینٹ سمیت ملک بھر کے شہروں کے ساتھ ساتھ بلیک پول شہر میں پرتشدد افراتفری پھیل گئی۔ ان واقعات میں مسلمانوں کی دکانوں، کاروباری مراکز میں تھوڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی، لیور پول میں لائبریری کوآگ لگائی گئی۔ مسلمانوں پر گرومنگ گینگز میں ملوث ہونے کے قبیح الزامات لگائے گئے المیہ یہ ہے کہ جس واقعے پر اتنا ہنگامہ برپا کیا گیا کہ برطانیہ میں مقیم مسلمان عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہو گئے لندن کے میئر صادق خان تک کو کہنا پڑا کہ میں برطانیہ میں بطور مسلم سیاستدان کے خود کو محفوظ نہیں سمجھتا، اس کی حقیقت یہ نکلی کہ قتل کے الزام میں ملوث فرد برطانیہ میں پیدا ہوا اور مسیحی خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 9/11 کے بعد ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت اسلام اور مسلمانوں کے تشخص کو مجروح کرنے اور تعصب برتنے کا کھیل جاری ہے، اور گزرتے وقت کے ساتھ اس میں تیزی آرہی ہے، برطانیہ میں بھی مسلمانوں کو دہشت گردوں سے نتھی کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، اسلامو فوبیا میں بھی اضافہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ برطانیہ میں پیدا ہونے والی حالیہ صورتحال کو محض کسی ایک واقعہ کا ردعمل اور سوشل میڈیا کا منفی پروپیگنڈا کہہ کر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ مغرب میں ایک منظم سازش اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسلام ومسلم دشمنی پر مبنی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ کبھی ناروے میں قرآن مجید جلایا جاتا ہے، کبھی گستاخانہ ٹوئٹس کیے جاتے ہیں، کبھی فرانس کی سرکاری عمارتوں پر گستاخانہ خاکے آویزاں کیے جاتے ہیں، کبھی سوئیڈن میں مسجد اور قرآن کی بے حرمتی کی جاتی ہے، کبھی ڈنمارک میں قرآن جلانے کی اجازت دی جاتی ہے، کبھی نیوزی لینڈ کی مسجد کے باہر فائرنگ کر کے مسلمانوں کو خون میں نہلایا جاتا ہے، کبھی کینیڈا میں نمازی پر گاڑی چڑھا دی جاتی ہے، کبھی گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں اور کبھی امریکا میں امام مسجد کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے اور مسلسل ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں جن سے باہمی منافرت بڑھے اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسلاموفوبیا کو ایک جرم تسلیم کرتے ہوئے ہر سال 15 مارچ کو ’’اسلامو فوبیا ڈے‘‘ منانے کی قرارداد منظور کی، مگر یورپ آج بھی اسلامو فوبیا کا شکار ہے وہ اسے جرم سمجھنے کے لیے کسی طور تیار نہیں بلکہ اس کا سارا طرز عمل اس امر کا غماض ہے کہ وہ اسے جرم کے بجائے ثواب سمجھتا ہے۔ اس ساری صورتحال میں ٹیکنالوجی کے بے تاج بادشاہ ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر جلتی پر تیل کا کام کیا، انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر گرومنگ گینگز کو مسلمانوں کا مسئلہ قراردے کر اسلام مخالف جذبات کی لہر کو پھونک پھونک کر مزید ہوا دی، اور ساتھ ہی ساتھ برطانوی سیاست دانوں بالخصوص کیئر اسٹارمر اور جیس فلپس پر ریپ جینو سائیڈ کی حمایت کے الزامات عائد کر کے انہیں برطانیہ میں ریپ کے سہولت کارقرار دیا، یہ طرز عمل قطعاً ان کے شایان شان نہیں، ٹیکنالوجی کے میدان میں ان کی خدمات اور تخلیقی صلاحیتوں کا کون انکار کرسکتا ہے، وہ کئی کمپنیوں کے بانی، مالک، اور لیڈر ہیں، اور ان کے کارنامے ٹیکنالوجی، توانائی، خلائی تحقیق، اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں نمایاں ہیں، وہ ایک جہانِ نو تخلیق کر رہے ہیں دنیا میں بعض افراد کے لیے وہ رول ماڈل بھی ہیں، وہ مریخ کو بھی تسخیرکر کے وہاں انسانی کالونیاں بنانے کی آرزو بھی اپنے سینے میں رکھتے ہیں، مگر اس نوع کے بیانات سے وہ کیا کہنا چاہ رہے ہیں؟ کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟ کیا مریخ جانے کی اجازت بھی وہ رنگ، نسل اور مذہب دیکھ کر دیں گے؟ انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ تعصب کی اس مسموم فضامیں تو ٹیکنالوجی پھل پھول نہیں سکتی، ٹیکنالوجی انسانیت کی فلاح کے لیے ہوتی ہے، انسانی اقدار اور ثقافتی ہم آہنگی کو مسمار کرکے محض ٹیکنالوجی کی بنیاد پر تخلیق کی جانے والی دنیا زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکے گی۔ برطانیہ میں نسل پرستانہ سیاسی بیانات اور اسلامو فوبیا کی لہرکو اگر فوری طور پر روکنے کے اقدامات نہ کیے گئے تو مختلف نسلی و مذہبی گروہوں کے درمیان اختلاف اور کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا جس سے مختلف کمیونیٹیز کے درمیان پائی جانے والی ثقافتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچے گا، اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پوری صورتحال کا از سر نو جائزہ لیا جائے، ایسے عملی، ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کیے جائیں جن سے نسلی تعصب کا خاتمہ ہو، اس کے ساتھ ساتھ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلائی جانے والی افواہ سازیوں اور کذب بیانیوں کا بھی نوٹس لینا چاہیے، آزادیِ اظہار رائے اور شخصی آزادی کا کوئی بھی مخالف نہیں ہو سکتا، مگر ایک حد سے بڑھی ہوئی آزادی، آزادی نہیں رہتی انارکی بن جاتی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلامو فوبیا پر مبنی اور اسلامو فوبیا نسل پرستانہ برطانیہ میں سوشل میڈیا اور اسلام ایلون مسک جاتے ہیں جاتی ہے رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

صدر زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر اپنے اپنے پیغامات میں زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الٰہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ اقبال نے بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔

مزید پڑھیں: علامہ اقبال اور شاہ عبد العزیز: ایک فکری رشتہ جو تاریخ نے سنوارا

وزیراعظم نے کہا کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا، جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہیں۔ ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، تعلیمی انقلاب اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقبال کا فلسفہ اور ان کی شاعری ہمیں بتاتی ہے کہ ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا۔ انہوں نے نسل نو کو شاہین سے تعبیر دیتے ہوئے جہدِ مسلسل، حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تلقین کی۔ اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کو زوال سے نکال کر عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔ آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں، اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے نوجوانوں کو ہر میدان میں کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔ ہمیں اپنے اندر خودی کو جگا کر، علم و ہنر سے آراستہ ہو کر، اور قومی یکجہتی کو مضبوط کر کے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔

مزید پڑھیں: ’ایسا لگا کہ میں اقبال ہوں اور خود کو پینٹ کر رہا ہوں‘

آئیے، اقبال کے یومِ وفات پر ہم عہد کریں کہ ہم اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے اور ایک مضبوط، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔ پاکستان پائندہ باد۔

صدر مملکت آصف علی زرداری کا علامہ اقبال کے یومِ وفات کے موقع پر پیغام

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ آج ہم شاعرِ مشرق اور مفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کا یومِ وفات عقیدت و احترام سے منا رہے ہیں۔ آج ہم علامہ اقبال کی سیاسی اور فکری خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کے افکار، فلسفہ، اور شاعری ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنی انفرادی و قومی زندگی میں پیغامِ اقبال پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ علامہ اقبال محض ایک شاعر نہ تھے، بلکہ وہ ایک مفکر اور مصلح بھی تھے۔ علامہ اقبال نے ملتِ اسلامیہ کے زوال کا درد محسوس کیا۔ علامہ اقبال نے امت کو بیدار کرنے کے لیے اپنے افکار و اشعار کو ذریعہ بنایا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے 190 ملین پاؤنڈز سے دانش یونیورسٹی بنائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

صدر کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کی شاعری خودی، اجتہاد، عشق حقیقی، حریتِ فکر، اور ملت کی نشاۃِ ثانیہ جیسے تصورات پر محیط ہے۔ اقبال کے نزدیک، امتِ مسلمہ کی نجات صرف سیاسی آزادی میں نہیں، بلکہ فکری و روحانی بیداری میں مضمر ہے۔ علامہ اقبال نے مسلمانوں کو علم، بصیرت، خوداعتمادی اور دینِ حق کے اصل پیغام کی طرف بلایا، علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کی سیاسی سمت کے تعین میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔

صدر زرداری نے مزید کہا کہ علامہ اقبال نے 1930 کے خطبۂ الہٰ آباد میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کا تصور پیش کیا۔ علامہ اقبال کی سیاسی سوچ مسلمانوں کی جداگانہ شناخت کی عکاس تھی۔ سماجی، معاشی اور فکری چیلنجز کے پیشِ نظر ہمیں اقبال کی تعلیمات کو مشعلِ راہ بنانا ہوگا۔

صدر نے زور دیا کہ آئیے، عہد کریں کہ علامہ اقبال کی تعلیمات اور فکر پر عمل پیرا ہوں گے۔ عہد کریں کہ پاکستان کو ایک ایسا ملک بنائیں گے جہاں تمام شہریوں کو آزادی، سماجی و معاشی انصاف اور ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

21 اپریل شہباز شریف صدر زرداری علامہ اقبال

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
  • کوئٹہ میں کبھی گرمی کبھی سردی، بیماریاں پھیلنے سمیت باغات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ
  • وقت وقت کی بات ہے
  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • شاعر مشرق مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ  کا یوم وفات آج منایا جا ئے گا 
  • صدر زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے
  • شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا آج 87 واں یوم وفات
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی