لاس انجلس میں ایک ہفتے سے لگی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک) کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے گلابی رنگ کا ایک کیمیکل استعمال کیا جا رہا ہے تاہم ہر تدبیر ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق لاس اینجلس کے آگ سے متاثرہ علاقے میں ہر جانب گلابی رنگ بکھرا ہوا ہے۔ جلے ہوئے مکانات، ویران علاقے اور تباہ حال گاڑیوں، سب ہی نے گلابی چادر اوڑھ رکھی ہے۔ یہ گلابی رنگ کی چادر دراصل ایک خاص قسم کے مرکب کی ہے جو تیزی سے پھیلتی جنگل کی آگ کی نمو کو روکنے کے کام آتی ہے۔ایک ہفتے سے لگی آگ کو بجھانے کی کوشش میں لاس اینجلس کے جنگل میں ہزاروں گیلن فائر ریٹارڈنٹ گرائے گئے ہیں۔ لاس اینجلس میں لگی آگ کا تیز ہواؤں کی وجہ سے مزید تباہ کن شدت اختیار کرنے کا خدشہ بڑھ گیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مختلف مقامات پر لگی یہ آگ اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبے کو جلا کر خاکستر کرچکی ہے۔اس آگ کے نتیجے میں اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں، آگ کے باعث 12 ہزار سے زاید مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زاید افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔امریکی میڈیا کے مطابق 12 ہزار سے زاید فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔ لاس اینجلس اور ونچورا کاؤنٹیز میں 125کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے ہوائیں چل رہی ہیں جس کی وجہ سے جلتی ہوئی چیزیں اڑ کر گرنے سے آگ مزید پھیلنے لگی ہیں۔دوسری جانب جلے ہوئے مکانوں اور عمارتوں کے ملبے میں ممکنہ طور پر موجود افراد کی بھی تلاش جاری ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ آگ کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ امریکا کے شہر لاس اینجلس میں آگ کی تباہ کاریاں جاری ہیں، اموات کی تعداد 25 ہوگئی جبکہ 23 افراد لاپتہ ہیں۔ کیلیفورنیا کے گورنر نے نیشنل گارڈ کے مزید ایک ہزار اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق آگ سے مالی نقصان کا تخمینہ 200 ارب ڈالر سے بڑھ گیا، مختلف مقامات پر لگی آگ اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبے کو جلا کر خاکستر کرچکی ہے، مزید 90 ہزار سے زاید افراد کو انخلا کے نئے احکامات جاری کردیے ہیں۔ لاس اینجلس آتشزدگی میں غیر بیمہ نقصاتات سمیت مجموعی نقصان 50 ارب ڈالر تک ہوسکتا ہے‘ جنگلات میں گھرے قیمتی اور مہنگی ترین پراپرٹی کے علاقے میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں انشورنس کمپنیوں کو بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک کی ادائیگی کرنا پڑ سکتی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک تجزیہ کاروں نے تخمینہ لگایا تھا کہ نقصانات کے بدلے بیمہ ادائیگیاں 20 بلین ڈالرز تک ہوسکتی ہیں۔تاہم آگ کے شمال مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل جانے کے باعث ہونے والی مزید تباہیوں کے باعث بیمہ ادائیگیوں میں اضافہ 30 بلین ڈالر تک ہوسکتا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس کے مطابق سے زاید لگی ا گ
پڑھیں:
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین تنازعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا "امید ہے کہ" ایک معاہدہ "رواں ہفتے" ہی ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کیا ہو گا اور اس میں کیا اہم نکات شامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "امید ہے کہ روس اور یوکرین اس ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔
اس کے بعد دونوں ملک ترقی کی راہ پر گامزن امریکہ کے ساتھ بڑے کاروبار شروع کریں گے اور دولت کمائیں گے۔"ٹرمپ نے حال ہی میں کییف اور ماسکو پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کریں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسٹر کی تعطیل کے لیے ایک مختصر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کی۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزاماتروس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے اور دونوں نے بڑے پیمانے پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔
کییف کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے حملے کے لیے گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کا مشاہدہ کیا گیا، جبکہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر 2000 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ کییف نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف دفاعی حملے کر رہا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مختصر جنگ بندی کے دوران یوکرین کی جانب سے ہونے والے حملوں کو "پسپا" کر دیا۔
ماسکو نے کییف پر ڈرون اور گولے برسانے کا الزام بھی لگایا، جس سے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہزیلنسکی نے جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کی وکالت کرتے ہوئے کہا، "کم از کم 30 دنوں کے لیے شہری انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال والے کسی بھی حملے کو روک دیا جانا چاہیے۔
"انہوں نے کہا، "جنگ بندی کے اس فارمیٹ کو حاصل کر لیا گیا ہے اور اس میں توسیع کرنا سب سے آسان کام ہے۔ اگر روس ایسے اقدام پر راضی نہیں ہوتا، تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ وہی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو انسانی جانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کو طول دینے کا سبب بنتے ہیں۔"
ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
جنگ بندی میں توسیع نہیںامریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ ایسٹر کے موقع پر جو صرف ایک روز جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس میں وہ مزید توسیع کا خیر مقدم کرے گا۔
تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے اطلاع دی ہے کہ جب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کی شام کو کہا: "اس ضمن میں کوئی اور حکم نہیں آیا ہے۔"
یوکرین پر روسی ڈرون حملےیوکرین کی فوج نے گزشتہ رات کے دوران کئی علاقوں پر روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔
جنوبی شہر مائکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ نے کہا کہ شہر میں "دھماکے کی آوازیں سنی گئیں"۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
آج پیر کے روز دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کے رہائشیوں پر مقامی حکام نے ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر قریبی پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی تاکید کی۔ البتہ روسی فوج نے ان تازہ حملوں سے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی