چارٹر آف ڈیمانڈ کو منظور کرکے عملدرآمد کیا جائے،عبدالرشید بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان میونسپل ایمپلائز فیڈریشن سندھ کے صدر عبدالرشید بلوچ نے فیڈریشن کی جانب سے 8 نکات پر مشتمل پیش کیے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ منظور کر کے عمل درآمد کیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حوالے سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ سے 8 اکتوبر کو رپورٹ طلب کی تھی لیکن اس پر بھی کوئی عمل درآمد نہیں کیا جا سکا۔ وہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری علی اکبر سولنگی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری سندھ اور وزیر بلدیات سمیت سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، فائنانس سیکرٹری نے کئی بار نوٹیفکیشن جاری کیے کہ تمام لوکل گورنمنٹ ایمپلائز کو ہر مہینے کی یکم سے 5 تاریخ تک تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن ادا کی جائے لیکن اس نوٹیفکیشن پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اکائونٹنٹ جنرل اور فنانس ڈپارٹمنٹ کو پابند کیا جائے کہ وہ او زیڈ ٹی شیئر ہر مہینے کے آخر میں سندھ بینک کے اکائونٹ میں جمع کرا دیں تاکہ ملازمین مہینے کے شروع میں تنخواہ اور پنشن حاصل کر سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران کے پروموشن کیے جاتے ہیں اسی طرح فوری طور پر کونسل کے گریڈ ایک سے 17 تک کے ملازمین کے لیے بھی پروموشن پالیسی اور ٹائم اسکیل نافذ کیا جائے اور تمام ملازمین کو مہینے کی پہلی سے 5 تاریخ تک تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن جاری کرنے کو یقینی بنا کر اس حوالے سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن پر عملدر آمد نہ کیے جانے کی انکوائری کرائی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
اسلام آباد:وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اعلان کیا ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر کے موٹروے منصوبے رواں سال شروع کیے جائیں گے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) سینٹرل زون کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سندھ میں M-6 اور M-9 موٹروے منصوبے، جن کی مجموعی مالیت 2 ارب ڈالر ہے رواں سال کے دوران شروع کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں مانسہرہ، ناران اور کاغان موٹروے پر بھی کام اسی سال شروع کرنے کا ارادہ ہے جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ سے کراچی تک N-25 کو موٹروے طرز پر چار رویہ بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں سکھر، حیدرآباد اور کراچی موٹروے منصوبے کا بھی آغاز ہونے جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے این ایچ اے حکام کو لاہور سے قصور تک 18 کلومیٹر طویل لنک روڈ منصوبے کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی، اور اس بات پر زور دیا کہ ادارے کی پیشکشیں بامقصد اور معیاری ہونی چاہییں۔
انہوں نے سینٹرل زون کے حکام کو ہدایت کی کہ منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائیں تاکہ عوام کو جلد از جلد سہولت میسر ہو۔ انہوں نے کہا، "ہم سب عوام کو جوابدہ ہیں، لوٹ مار نہیں کرنے دیں گے۔ این ایچ اے کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔"
عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ تعمیراتی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور نئی شاہراہوں کو نہ صرف فنکشنل بلکہ خوبصورت اور صاف ستھرا بھی بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے شہروں کے داخلی راستوں کو بھی دلکش بنانے پر توجہ دے۔
دورے کے اختتام پر وفاقی وزیر نے این ایچ اے ہیڈکوارٹرز سینٹرل زون میں پودا لگایا اور وفاقی سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کے ہمراہ ہیڈکوارٹر کی کارکردگی پر بریفنگ بھی لی۔
انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ محنت اور ایمانداری سے کام کریں، اور یقین دہانی کروائی کہ دیانت دار افسران کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی این ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ رنگ روڈ اتھارٹی سے حل طلب امور پر مشترکہ اجلاس منعقد کریں تاکہ زیر التواء مسائل جلد حل کیے جا سکیں۔