روزگار کی تلاش، 2024 میں 7 لاکھ سے زائد پاکستانی وطن چھوڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور:
برین ڈرین کو پاکستان میں ایک اہم مسئلہ سمجھا جاتا ہے، گزشتہ سال 2024 میں 727,381 پاکستانی بیرون ممالک ملازمتوں کے لیے گئے ہیں، 2023 میں یہ تعداد 862,625 تھی۔
اس طرح گزشتہ سال پاکستانیوں کی بیرون ملک منتقلی میں 15فیصد کمی ہوئی ہے، کچھ افراد اس کو پاکستان کیلیے نقصان دہ اور کچھ بہتر سمجھتے ہیں۔
ایک جانب بیرون ممالک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، تو دوسری طرف یہ افراد اپنی اسکلز کو مزید نکھار کر نئی اسکلز اور جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان میں منتقل کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں نے کیلنڈر ایئر 2024 کے دوران 34.
ماہر معیشت اسامہ صدیقی نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن چکی ہیں، جو پاکستان کو اپنے امپورٹس کے بل ادا کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
یہ مقامی معیشت کو رواں رکھتی ہے اور ماضی میں پاکستان مختلف معاشی چیلنجز سے ترسیلات زر کی مدد سے عہدہ برآں ہوا ہے۔
اس کے بغیر پاکستان کی معاشی حالت بہت زیادہ خراب ہوتی، اگرچہ ترسیلات زر ایک اہم عنصر ہے، لیکن اس کے باجود ماہرین کا پاکستان چھوڑ جانا کچھ کنفیوژن پیدا کرتا ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں 2 لاکھ اسکلڈ اور پروفیشنل ورکرز نے پاکستان چھوڑا ہے۔
تاہم اس حوالے سے امریکا میں مقیم پاکستانی شیخ طاہر عمران کا کہنا ہے کہ اگرچہ برین ڈرین ایک المیہ ہے، لیکن کیا وہ پاکستان میں رہ کر اپنی صلاحیتوں کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
جبکہ ترقی یافتہ ممالک منتقلی کی صورت میں ایسے افراد نہ صرف اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں، بلکہ تعلیم، سرمایہ کاری اور انٹرپریینیوشپ کی منتقلی میں بھی اہم کردار دا کرتے ہیں، وہ عالمی مہارتیں اور ٹیکنالوجی واپس لاکر پاکستان کی ترقی کا حصہ بھی بنتے ہیں۔
ایک برطانوی پاکستانی سلمان سکندر نے کہا کہ ابھی بھی پاکستان میں لاکھوں پروفیشنلز موجود ہیں، حکومت اور پرائیویٹ کمپنیاں ان سے فائدہ کیوں نہیں اٹھا رہیں؟، دنیا اب گلوبل ولیج بن چکی ہے، اب ضرورت یہ ہے کہ ہر ملک میں پاکستانی ہوں، تاکہ وہ بھی بھارتیوں کی طرح دنیا کے اہم عہدوں پر براجمان ہوسکیں، اور اپنی قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔
بھارت میں سب سے زیادہ برین ڈرین ہے، لیکن وہ اس پر فخر کرتے ہیں، ایک بھارتی برطانیہ کا وزیراعظم رہ چکا ہے، اس وقت امریکی صدر کی کابینہ میں بھی بھارتی شامل ہیں، پاکستان کو بھی اس مقام تک پہنچنے کیلیے برین ڈرین میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں ترسیلات زر
پڑھیں:
ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں۔صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایسٹر پر تمام مسیحیوں کو مبارکباد دینا چاہتی ہوں یہ دن محبت ہم آہنگی کا تہوار ہے، مسلم کمیونٹی کی جانب سے تمام مسیحیوں کو ایسٹر کی خوشیاں مبارک ہوں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کھیئل داس پر سندھ میں پورا پلان کرکے حملہ کیاگیا. سندھ حکومت ملزمان کی فوری طورپر گرفتاری کو یقینی بنائے، سندھ حکومت کی جانب سے کھیئل داس پر حملہ کی مذمت نہیں کی اور نہ ہی ایکشن لیاگیا۔صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ اس وقت معاشرے میں سیاسی دہشت گرد ہوں یاشدت پسند گروہ وہ کاروائیاں کررہے ہیں، شدت پسندوں کی فوڈ چینز میں پچیس ہزار پاکستانی کام کرتے ہیں جہاں جہاں نشانہ بنایا زخمی و ہلاک بھی پاکستانی شہری ہوا. عظمیٰ بخاری نے کہا کہ غزہ کے نام پر آگ لگانے کی کوشش کی جا رہی وہ لوگ ہیں جنہیں پاکستان کا امن سرمایہ کاری اچھی نہ لگتی، فلسطین کے نام پر بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے. غزہ والے کسی کو مارنے کی بات نہ کرتے نہ بندوقیں اٹھائی ہوئی ہیں مذہب اسلام محبت و آتشی کا مذہب ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوڈ چینز پاکستانی لوگوں نے خریدے ہیں پاکستانی روزگار کماتے ہیں، پچیس ہزار پاکستانی بے روزگار ہو جائیں گے تو اس سے پاکستان کے تشخص کو نقصان ہوگا، پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ادھر کاروبار نہیں کیاجا سکتا۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کسی کو امن و امان کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے مذہب کے نام پر ہو ، یکجہتی یا سیاسی دہشت گردی ہو، تمام حملے منصوبہ بندی سے کیے گئے. پنجاب میں 149شر پسندوں کو گرفتار کرکے چودہ مقدمات درج کیے گئے۔صوبائی وزیراطلاعات پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ شیخوپورہ میں ایک شخص شہید ہوا اور اکہتر لوگ گرفتار ہوئے. اسی طرح ساہیوال ملتان بہاولپور میں شرپسند ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمات درج کیے گئے۔ عظمیٰ بخاری نے کہاکہ سارے حملہ پنجاب میں ہو رہے ہیں .پنجاب تیزی سے ترقی کررہا ہے لوگ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں .اس لیے سازش کی جا رہی ہے۔