سوئی سدرن انتظامیہ نے وفاقی کابینہ کے فیصلے کی دھجیاں اڑا دیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ نے وفاقی کابینہ کے فیصلہ کی دھجیاں اڑادیں، گیس سیل ایگریمنٹ نہ ہونے کے باوجود کے الیکٹرک کو 29 ارب 65 کروڑ روپے کی گیس فراہم، ایس ایس جی ایل انتظامیہ کی جانب سے ماضی میں بھی معاہدے کے علاوہ گیس فراہمی کا انکشاف ہوا ہے ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی توانائی کمیٹی نے 23اپریل 2018کو فیصلہ کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک گیس اور ایل این جی کی فراہمی کے گیس سیل ایگریمنٹ کے لئے 15دن کے اندر پروسیس شروع کریں، لیکن اس کے باوجود سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ نے سال 2022-23کے دوران کے الیکٹرک کو جنریشن پلانٹ کے لئے گیس سیل ایگریمنٹ نہ ہونے باوجود گیس فراہم کی، 6سال گزرنے کے باوجود ایس ایس جی سی ایل نے گیس سیل ایگریمنٹ نہیں کیا اور 29ارب 65 کروڑ 30 لاکھ روپے کی گیس فراہم کر کے مالی فائدہ دیا۔ افسران کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن میں کمزور انتظامی کنٹرول کے باعث کے الیکٹرک کو معاہدے کے علاؤہ گیس فراہم ہوتی رہی ہے اور مالی فائدہ پہنچایا گیا، ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ کو نومبر 2023 میں آگاہ کیا گیا جس پر انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ دیگر معاملات حل نہ ہونے کے باعث گیس سیل ایگریمنٹ نہیں ہو سکا۔ جنوری 2024 میں ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ گیس سیل ایگریمنٹ کو حتمی شکل دی جائے اور جلد سے جلد وصولی کی جائے ، لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ ایس ایس جی سی ایل افسران کا کہنا ہے کہ مالی سال 2018-19اور مالی سال 2022-23کے دوران بھی گیس سیل ایگریمنٹ نہ ہونے کے باوجود اداروں کو 38ارب 79کروڑ روپے کی گیس فراہم کی گئی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سوئی سدرن گیس کمپنی انتظامیہ نے ایس ایس جی کے باوجود گیس فراہم نہ ہونے
پڑھیں:
کراچی: صحت کے سنگین مسائل کے باوجود 80 سالہ طالبعلم نے پی ایچ ڈی کر لی
اسکرین گریبکراچی کے رہائشی 80 سالہ سعید مسعود عثمانی نے نوجوانوں کے لیے اعلیٰ مثال قائم کر دی۔
سیعد مسعود عثمانی نے صحت کو لاحق سنگین مسائل کے باوجود پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کر لی۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے طالبِ علم و استاد سعید عثمانی نے حال ہی میں جیو ڈیجیٹل کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔
سعید مسعود عثمانی نے بتایا ہے کہ انہوں وفاقی اردو یونیورسٹی سے ابلاغِ عامہ میں ہی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ مجھے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران ہارٹ اٹیک، سانس لینے میں دشواری، کورونا وائرس میں مبتلا ہونے جیسے متعدد صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر اپنے شوق کے لیے ڈٹا رہا۔
پاکستان کی معروف خاتون سیاستدان شرمیلا فاروقی نے آخر کار پی ایچ ڈی کی ڈگری وصول کر ہی لی۔
ڈاکٹر سعید عثمانی نے اپنا مقالہ ڈاکٹر توصیف احمد خان کی نگرانی میں مکمل کیا ہے۔
ڈاکٹر سعید عثمانی کے مقالے کا عنوان ’کراچی میں ایف ایم ریڈیو نشریات کی مقبولیت‘ تھا۔