Express News:
2025-04-23@00:27:57 GMT

لاہور خوابوں کے شہر سے اسموگ تک کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

لاہور جوکبھی اپنی خوبصورتی، باغوں اور تاریخی ورثے کے لیے جانا جاتا تھا، آج ایک بدلتے ہوئے منظر نامے کا شکار ہے، وہ لاہور جس کی فضاؤں میں کبھی گلاب اور موتیا کی خوشبو بسی رہتی تھی جہاں نہروں کے کنارے لوگ زندگی کے سکون کو محسوس کرتے تھے اور جہاں کے باغات زندگی کی تازگی کا ذریعہ تھے، اب اپنے ہی سایوں میں گم ہوتا جا رہا ہے۔

ماضی کا لاہور ایک ایسا خواب تھا جس میں ہرگلی اور ہرکوچہ ایک کہانی سناتا تھا۔ سردیوں کی دھند میں لپٹی شامیں رومانی ہوا کرتی تھیں اور بہارکی ہوائیں ہر طرف خوشبو بکھیر دیتی تھیں۔ یہ شہر اپنی فضاؤں میں شاعری سموئے ہوئے تھا، جہاں سانس میں ایک تازگی محسوس ہوتی تھی۔

مگر آج وہی لاہور اپنی خوبصورتی کھو چکا ہے۔ دھند، جوکبھی شاعری کا موضوع ہوا کرتی تھی، اب زہریلے دھویں کی چادر بن چکی ہے۔ یہ دھند اب اسموگ بن کر لاہورکے آسمان پر چھا گئی ہے اور اس نے شہرکی فضاؤں کو زہر آلود کر دیا ہے۔ لاہور جوکبھی زندگی کی علامت تھا، آج بیماریوں آلودگی اور خوف کی علامت بن چکا ہے۔

لاہور حالیہ برسوں میں شدید اسموگ کا شکار رہا ہے جس نے صحت عامہ اور ماحولیات پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔ اسموگ جو دھوئیں اور دھند کا مجموعہ ہے، بنیادی طور پر گاڑیوں کے دھوئیں، صنعتی اخراجات، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے ولے دھوئیں اور فصلوں کی باقیات جلانے جیسے عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

یہ سب اچانک نہیں ہوا لاہور کی موجودہ صورتحال ان تمام غلطیوں کا نتیجہ ہے جو ہم نے اپنے ماحول کے ساتھ کیں۔ بے ہنگم ترقی، درختوں کی بے دریغ کٹائی اور صنعتی فضلے نے اس شہر کی فضاؤں کو بوجھل کر دیا ہے۔گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں فیکٹریوں کی چمنیوں سے نکلتی زہریلی گیسیں اور فصلوں کی باقیات کو جلانے کے عمل نے مل کر لاہور کو ایک ایسے زہریلے ماحول میں بدل دیا ہے جہاں سانس لینا بھی خطرے سے خالی نہیں۔

اسموگ کا اثر صرف ماحول پر ہی نہیں بلکہ انسانی صحت پر بھی گہرے نقوش چھوڑ رہا ہے۔ سانس کی بیماریاں، دل کے امراض اور آنکھوں میں جلن معمول بنتے جا رہے ہیں۔ عورتیں اور بچے اس زہریلے دھوئیں کا سب سے زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ خواتین جوگھروں کے اندر اور باہر دونوں جگہ سرگرم ہوتی ہیں، زیادہ وقت اس آلودہ فضا میں گزارتی ہیں اور بچے جن کے پھیپھڑے ابھی مکمل نشوونما نہیں پائے ہوتے اس آلودگی کے خطرناک اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

لاہورکی اس بدحالی کو دیکھ کر دل میں ایک خلش پیدا ہوتی ہے، وہ لاہور کہاں گیا جہاں کی فضائیں صاف تھیں جہاں سانس لینا ایک خوشگوار تجربہ تھا اور جہاں کے آسمان پر صرف روشن ستارے چمکتے تھے؟ آج لاہور کا ہر منظر ہر گوشہ دھندلا نظر آتا ہے۔

حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے چند اقدامات کیے ہیں۔ فصلوں کی باقیات کو جلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے، فیکٹریوں کی مانیٹرنگ کے نظام کو مضبوط بنایا جا رہا ہے اور شجرکاری مہمات شروع کی گئی ہیں۔ ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کو متعارف کرایا جا رہا ہے اور فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے قوانین کو سخت کیا جا رہا ہے، مگر یہ سب اقدامات اس بڑے مسئلے کے لیے ناکافی محسوس ہوتے ہیں۔

لاہورکو اس زہریلی آلودگی سے بچانے کے لیے ہمیں اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔ یہ مسئلہ صرف حکومت کا نہیں بلکہ ہم سب کا ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں ایسے فیصلے لینے ہوں گے جو ماحول کے لیے فائدہ مند ہوں۔ گاڑیوں کا غیر ضروری استعمال کم کرنا ہوگا، پبلک ٹرانسپورٹ کو اپنانا ہوگا اور درختوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا۔ فصلوں کی باقیات کے لیے کسانوں کو متبادل فراہم کرنا ہوگا تاکہ وہ انھیں جلانے کے بجائے کسی اور طریقے سے استعمال کر سکیں۔

لاہور جو کبھی اپنی فضا کی خوشبو روشنی اور تازگی کی وجہ سے مشہور تھا، آج دھند میں لپٹا ہوا ایک بے رنگ سا شہر بن چکا ہے۔ مگر یہ وقت مایوسی کا نہیں عمل کا ہے، اگر ہم نے آج قدم نہ اٹھایا تو آنے والی نسلیں صرف کتابوں اورکہانیوں میں اس لاہور کو جان سکیں گی جو کبھی باغوں کا شہر کہلاتا تھا۔ ہمیں اس خواب کو بکھرنے سے بچانا ہوگا۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اپنے شہرکی خوبصورتی کو دوبارہ بحال کریں تاکہ لاہور پھر سے وہی روشنیوں اور خوشبوؤں کا مسکن بن جائے جس نے کبھی دنیا کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی تھی۔

 لاہور میں اسموگ کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومت اور عوام دونوں کو مل کر موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صحت عامہ اور ماحولیات کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ اس مسئلے کو مستقبل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے حکومت عوام اور ماحولیاتی ماہرین کے باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ ہمیں فوری اقدامات اٹھائے کے ساتھ ساتھ طویل المدتی پالیسیز بنانی ہوں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک صحت مند اور صاف ماحول میں زندگی گزار سکیں۔اس مسئلے کا ممکنہ حل یہ ہے کہ صاف توانائی کا استعمال کیا جائے۔ بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کے بجائے شمسی اور ہوا کی توانائی کو فروغ دیا جائے۔

بہتر اور ماحول دوست پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام سے گاڑیوں کا دباؤ کم کیا جاسکتا ہے۔ شجر کاری مہم کے ذریعے ہوا کے معیار کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ صنعتوں اورگاڑیوں سے ہونے والی آلودگی کو روکنے کے لیے سخت قوانین نافذ کے جائیں۔ لوگوں کو ماحولیات کے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور ماحول جا رہا ہے ا لودگی کے لیے کیا جا

پڑھیں:

تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات، تجارت، تعلیم اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تعلیم، آئی ٹی، گرین انرجی اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیش کش کی اور تجارت، امن، ترقی اور مشترکہ اہداف کے لئے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہاکہ یورپی یونین پارلیمانی وفد کی آمدد وطرفہ مضبوط، پْرامن اور دوستانہ تعلقات کا مظہر ہے۔ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یورپی یونین کو پاکستان کا شراکت دار ہی نہیں بلکہ دنیا میں استحکام کی آواز بھی ہے۔ جی ایس پی پلس ملنے سے پاکستان کی برآمدات، بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہت بہتری آئی ہے۔ انسانی حقوق اور لیبر ریفارمز سمیت تمام تقاضے پورے کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پنجاب پاکستان کی معیشت کا دل ہے، سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں۔ زراعت، توانائی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا نوجوان باصلاحیت اور متحرک ہیں، عالمی جاب مارکیٹ سے منسلک کرنے کے لئے ٹریننگ کورسز کرا رہے ہیں۔ خوشی ہے کہ پاکستانی طلبہ تیسرے سال بھی سکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں۔ پاکستان علاقائی و عالمی امن کے لئے پرعزم ہے۔ یورپی یونین کے وفد نے ملاقات کے دوران حکومت پنجاب کے اختراعی اقدامات کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب میں زیروپولیو کیس کا ہدف مقرر کر دیا۔ مریم نواز نے انسداد پولیو ویکسی نیشن مہم کے دوران مسنگ چلڈرن کا تناسب بھی زیرو کرنے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنرز کو متعلقہ علاقوں میں انسداد پولیو کمپین کو موثر بنانے کے لئے اقدامات کی ہدایت کی۔ شہر ضلع میں ڈپٹی کمشنرز کو یونین کونسل وائز پولیو کمپین کا روزانہ جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ مریم نواز نے کہاکہ انتظامیہ کو انسداد پولیو ویکسی نیشن کے مائیکرو پلان پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلی نے کہاکہ کوئی بچہ پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پینے سے رہ نہ جائے۔ مشترکہ کوشش سے زیرو پولیو کا ہدف باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی بچے کا پولیو کے رسک پر ہونا ہرگز گوارا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف اور شہباز شریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
  • سیف علی خان نے قطر میں پُرتعیش گھر خرید لیا، قیمت کتنی ہے؟
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ ڈے‘ منایا جا رہا ہے
  • World Earth Day ; ماحول اور زمین کی حفاظت ہم پر قرض، رویے بدلنا ہوںگے!!
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
  • کراچی، مختلف ٹریفک حادثات میں 3 افراد جاں بحق، ایک زخمی
  • آئیے ایسا پاکستان تعمیر کریں جو علامہ اقبالؒ کے خوابوں کی تعبیر ہو : بلاول بھٹو زرداری
  • وزیر اعلیٰ کے مشیر کا بیان خطے کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے، شیعہ علماء کونسل گلگت
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز