امریکی پابندیاں، بھارت روس سے تیل کی خریداری روکنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری روسی وزیراعظم میخائل میشوسٹن سے مصافحہ کررہے ہیں
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت نے امریکی پابندیوں کے زیر اثر روسی کمپنیوں کے ساتھ تجارت روک دی۔ اس سے قبل امریکی وزارت خزانہ نے جمعہ کے روز روس کی خام تیل کی پیداوار سے متعلق کمپنیوں گارپ رام نیفٹ اور سرگوٹنیفٹگاڈ سمیت انشورنس کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں، تاکہ روس کو یوکرین جنگ لڑنے میں اقتصادی مشکلات کا سامنا ہو سکے۔ خبررساں اداروں کے مطابق 10جنوری کی مہلت سے فائدہ اٹھاکر مودی سرکار نے 2 ماہ کے لیے درکار تیل ذخیرہ کرلیا ہے، جب کہ تیل کی طلب پوری کرنے کے لیے امریکا، کینیڈا، برازیل اور گیانا سے رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بھارت کے ایک ذمے دار کا کہنا ہے کہ ہم روسی تیل کے تیسرے بڑے خریدار ہیں اور روس ہم تک پہنچنے کا راستہ نکال لے گا۔ دوسری جانب ویتنام اور روس کے درمیان جوہری توانائی سے تعلق اہم معاہدہ طے پاگیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ملک ویتنام اپنے جوہری توانائی کے منصوبوں کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔روسی سرکاری جوہری توانائی کمپنی روساتوم اور ویتنام کی کمپنی ای وی این کے درمیان 2050ء تک جوہری توانائی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ 2016 ء میں ویتنام نے اپنے سیکورٹی خدشات کے تحت 2جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر کو روک دیا تھا ۔روسی وزیراعظم میخائل میشوسٹن نے ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ ٹو لام اور ویتنام کی قومی اسمبلی کے چیئرمین ٹران تھانہ مین سے ملاقات کی،جس میں اہم معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یوکرین کا زیپوریژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ ایک اور بڑے حادثے سے محفوظ رہا
روس کے زیرِ قبضہ یوکرین کے زیپوریژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ ایک بار پھر خطرناک صورتحال سے بال بال بچ گیا، جہاں جاری روس یوکرین جنگ کے باعث بجلی کی فراہمی اچانک منقطع ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق بجلی بند ہونے کے بعد پلانٹ کا کولنگ سسٹم رات بھر ایمرجنسی جنریٹرز کے ذریعے چلتا رہا، جس سے کسی بڑے ایٹمی حادثے سے بچاؤ ممکن ہو سکا۔ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ بعد ازاں پاور پلانٹ کو دوبارہ بجلی فراہم کر دی گئی ہے۔
آئی اے ای اے کے مطابق روس یوکرین جنگ کے دوران اب تک بارہ مرتبہ اس ایٹمی تنصیب کی بجلی منقطع ہو چکی ہے، جو ایک تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی موقع پر ایمرجنسی پاور سسٹم بھی ناکام ہو گیا تو ایک سنگین ایٹمی حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے روس اور یوکرین دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایٹمی تنصیبات کے اطراف کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی سے گریز کریں تاکہ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کو ممکنہ تباہ کن نتائج سے محفوظ رکھا جا سکے۔