مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کیلئے ایران کو سخت سبق سکھانے کی ضرورت ہے، انٹونی بلنکن
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حزب اللّٰہ سب کچھ گنوانے کے بعد ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔ انھوں نے کہا حزب اللّٰہ کے خاتمے کے بعد خطے میں ایران کی اہم سپلائی لائن تباہ ہوگئی، حزب اللّٰہ کے حملوں نے لبنانی اور اسرائیلی عوام کو نقصانات سے دوچار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن بدلنے کے باوجود صورتحال تشویشناک ہے، ایران کی سرگرمیوں کے باعث مشرق وسطیٰ خطرات سے دوچار ہے۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس کے پاس 7 امریکی شہری تاحال قید ہیں۔ غزہ کی پٹی کے شہری ناکردہ گناہ کی سزا بھگتنے پر مجبور ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کی المناک صورتحال نے نفرت اور اشتعال انگیزی کی فضا کو مزید فروغ دیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو وسعت دینے سے روکنے کیلیے صدر بائیڈن نے اقدامات کیے ہیں، حزب اللّٰہ سب کچھ گنوانے کے بعد ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔ انھوں نے کہا حزب اللّٰہ کے خاتمے کے بعد خطے میں ایران کی اہم سپلائی لائن تباہ ہوگئی، حزب اللّٰہ کے حملوں نے لبنانی اور اسرائیلی عوام کو نقصانات سے دوچار کیا۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کیلئے ایران کو سخت سبق سکھانے کی ضرورت ہے، اسرائیل کو فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ اور آبادکاری چھوڑنا ہوگی۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مقرر کردہ ٹائم لائن کو قبول کرنا چاہیئے، غزہ کے بچے نئے اور روشن مستقبل کا انتظار کر رہے ہیں۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ صرف عسکری طاقت سے حماس کا خاتمہ ناممکن ہے، حماس نے نئے مزاحمت کاروں کو جنگ کے لیے تیار کرلیا ہے، اسرائیل غزہ کے شہریوں کی تکالیف دور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو خود مختار ریاست قائم کرنے کا پورا حق حاصل ہے، فلسطینیوں کے فنڈز منجمد کرنے کا اسرائیلی فیصلہ ناقابل قبول ہے، لبنان اسرائیل جنگی بندی کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ حزب الل کے بعد
پڑھیں:
بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
امریکہ میں قائم سکھوں کی تنظیم ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے ایک امریکی شہری کے قتل پر 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس 21 اپریل کو بھارت کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔
ایس ایف جے کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ انعام ان کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے رکھا گیا ہے، جسے تنظیم نے ٹرانس نیشنل ریپریشن یعنی سرحد پار جبر کا کھلا مظہر قرار دیا ہے۔
ایس ایف جے کے جنرل کونسل اور انسانی حقوق کے معروف وکیل گرپتونت سنگھ پنوں کی جانب سے نائب صدر وینس کو ارسال کردہ خط میں اس اقدام کو امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف براہ راست مجرمانہ اقدام قرار دیا گیا ہے۔
خط میں نائب صدر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مبینہ انعامی اعلان کو ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے بھارت کو کھلے الفاظ میں ممکنہ نتائج سے آگاہ کریں۔ ان نتائج میں امریکی وفاقی قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی، اقتصادی پابندیاں، اور ملوث عناصر کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا شامل ہیں۔
ایس ایف جے نے اپنے خط میں زور دیا ہے کہ امریکی حکومت کو صرف سفارتی یا معاشی مفادات نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو بھی ترجیح دینی چاہیے، خصوصاً اُن افراد کی سلامتی کے لیے جو خالصتان ریفرنڈم کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 3