اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 9 مئی کو لوگوں کا کو کمانڈر ہائوس میں جانا سکیورٹی بریچ ہے، کیا 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے گزشہ کئی روز سے جاری اپنے دلائل کا آغاز کردیا اور موقف اپنایا کہ ایف بی علی کیس میں جن افراد پر کیس چلایا گیا وہ ریٹائرڈ تھے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ کنٹونمنٹ میں اگر کسی سپاہی کا سویلین کیساتھ اختلاف ہو جائے تو کیس کہاں جائے گا، وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ اختلاف الگ بات ہے، ملٹری ٹرائل کے معاملے کو بہت وسعت دی جا رہی ہے۔

وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ زمانہ امن میں بھی ملٹری امور میں مداخلت کرنے پر سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہی چلے گا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آخر کوئی ماسٹر مائنڈ بھی ہوگا، سازش کس نے کی

وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث استدلال کیا کہ سازش کرنے والے یا ماسٹر مائنڈ کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ میں ہی ہوگا، سویلین کا ٹرائل اچانک نہیں ہورہا، 1967 سے قانون موجود ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ذہن میں رکھیں ایف بی علی کیس سول مارشل لا دور کا ہے، ذوالفقار علی بھٹو صاحب سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر تھے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا کہ خواجہ صاحب آپ وزارت دفاع کے وکیل ہیں ایک اہم سوال کا جواب دیں، کیا 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟

9 مئی کولوگ کورکمانڈر ہائوس میں پہنچ گئے؟۔وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ مظاہرین پر الزام املاک کو نقصان پہنچانے کا ہے، 9 مئی کے واقعہ میں کسی فوجی افسر کو چارج نہیں کیا گیا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ 9 مئی کو جب ملٹری تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا کیا کوئی مزاحمت کی گئی، ضروری نہیں گولی چلائیں، وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ جانی نقصان نہ ہو اس کیلئے مکمل تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ اگر کسی فوجی سے اس کی رائفل چوری کر لی جائے تو کیس کہاں چلے گا، وکیل وزارت دفاع نے جواب دیا کہ رائفل فوجی کا جنگی ہتھیار ہے، رائفل ایک فوجی کا جنگی ہتھیار ہوتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اگر سویلین مالی فائدے کیلئے چوری کرتا ہے، حالانکہ اس کا مقصد آرمی کو غیر مسلح کرنا نہیں تھا، اس کیس کا ٹرائل کہاں چلے گا، وکیل وزارت دفاع نے جواب دیا کہ حالات و واقعات کو دیکھا جائے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کونسے جرائم ملٹری کورٹس کے دائرہ کار میں آئیں گے، اس کا آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ذکر موجود ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ نو مئی اور دس مئی کے واقعات میں ایسے احتجاجی مظاہرین بھی تھے، جن کو پتہ ہی نہیں تھا کیا ہو رہا ہے، وکیل وزارت دفاع نے موقف اپنایا کہ جن کو پتا ہی نہیں تھا، ان کا تو ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہی نہیں ہوا۔ عدالت عظمی ٰ ملٹری کورٹس کیس کی سماعت آج پھر ہوگی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: جسٹس حسن اظہر رضوی نے نے ریمارکس دیے کسی فوجی افسر ملٹری کورٹس کا ٹرائل مئی کے

پڑھیں:

بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا

پشاور:

وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔

ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست  پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش  ہوئے۔

دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔

وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا،التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا،سپریم کورٹ کی پراسیکیوٹر کو تنبیہ 
  • سابق ائیر وائس مارشل کا کورٹ مارشل، وزارت دفاع سے ریکارڈ طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو ایک بار پھر حساس فوجی معلومات کو غیر مجاز لوگوں سے شیئرکرنے کے الزمات کا سامنا
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
  • ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
  • لاہور: سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر