ریلوے کا کراچی میں خصوصی فریٹ کوریڈور منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی : پاکستان ریلوے نے کراچی پورٹ سے پپری تک کے ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (DFC) کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد کراچی میں ٹریفک کے دبا کو کم کرنا اور سڑکوں کی حفاظت کو بہتر بنانا ہے۔
یہ منصوبہ ڈی پی ورلڈ، این ایل سی اور پاکستان ریلوے کا ایک مشترکہ جوائنٹ وینچر ہے، جو سرمایہ کاری کے تحت مکمل کیا جائے گا۔آج اس منصوبے میں ایک اہم سنگِ میل حاصل کیا گیا ہے جو پاکستان میں جدید، محفوظ اور پائیدار ٹرانسپورٹ کے نظام کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف کارگو ٹرانسپورٹیشن کے عمل میں بہتری آئے گی بلکہ یہ ملک کی معاشی ترقی اور خطے کی تجارتی سرگرمیوں میں بھی نمایاں کردار ادا کرے گا۔
اس اہم موقع پر ڈی پی ورلڈ کے دفتر میں ایک بڑے ایونٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں این ایل سی کے برگیڈیئر، ڈی پی ورلڈ کے ڈائریکٹر، اور ریلوے کراچی ڈویژن کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ جناب محمد ناصر خلیلی نے شرکت کی۔
اس موقعہ پر ڈپٹی ڈویژنل سپریٹنڈنٹ محمد فرحان اعوان اور ڈی ٹی ا پورٹ اسحاق بلوچ بھی موجود تھے یہ منصوبہ کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک کے دبا کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ کاروباری سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر
وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں نئی نہروں کی تعمیر کے معاملے پر وکلاء برادری سراپا احتجاج بن گئی، کراچی میں وکلا برادری نے دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ سندھ بار کونسل کی کال پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلی دروازے بند کر دیئے، جس کے باعث نہ صرف سائلین بلکہ عدالتی عملہ بھی عدالت کے اندر داخل نہ ہو سکا۔وکلا کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ عدالت کے باہر سائلین کا شدید رش دیکھنے میں آیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث جیلوں سے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا اور ججز اپنے چیمبرز میں بیٹھ کر عدالتی امور نمٹاتے رہے۔ سندھ بار کونسل نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے عدالتی کارروائی کا غیر معینہ مدت تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔ وکلا نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر مقامی مفادات اور ماحولیاتی توازن کے خلاف ہے اور اس فیصلے کے خلاف وہ ہر قانونی اور احتجاجی راستہ اختیار کریں گے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری عمران عزیز نے کراچی سٹی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے دوپہر دو بجے سے ملیر کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی شاہراہیں بند کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔عمران عزیز نے کہا کہ کراچی بار گزشتہ چھ ماہ سے ایک مسلسل تحریک چلا رہی ہے، جس کے چار اہم نکات تھے، مگر ان میں سے دو مسائل کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی، دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کا منصوبہ اور کارپوریٹ فارمنگ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلا کے پرامن اور آئینی مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
کراچی بار کے مطابق ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے اور اس کا دائرہ اب وسیع کیا جا رہا ہے، گزشتہ روز ہونے والے آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مزید تین دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا، جن میں کمبوہ اور کشمور کی مرکزی شاہراہیں بھی شامل ہیں، جبکہ کراچی میں بھی احتجاجی دھرنے کی کال دے دی گئی ہے۔ وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔