20 روزسےزیادہ ہوگئےاپوزیشن کےمطالبات ابھی تک نہیں آئے،عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات شروع ہوئے 20 روز سے زیادہ ہوگئے لیکن اپوزیشن کے مطالبات ابھی تک نہیں آئے۔
اسلام آباد میں مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے اپوزیشن نےکافی وقت لیا ہمیں بھی وقت چاہیے گا تاہم ردعمل میں اتنا وقت نہیں لگائیں گے ہماری اتحادی سیاسی جماعتیں کمیٹی میں موجود ہیں وہ اپنا ان پٹ دیں گی۔
مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ جیسےاپوزیشن کوملنےکیلئےوقت لگاہمیں بھی جماعتوں کےسربراہان اور وزیراعظم سےملنا پڑےگا پرسوں اپوزیشن کے تحریری مطالبات مل جائیں گےاگر یہ سمجھتےہیں کہ سولہ دسمبر کو ہی ہم جواب دے دیں تو ایسا نہیں ہوگا۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ کیسا کمیشن ہو اور ٹی او آرز کیا ہوں مذاکرات کو تاریخ سے مشروط نہیں کریں گے 31 جنوری کےبعد بھی مذاکرات کیلئے اپنا دفتر بند نہیں کریں گے اگر پی ٹی آئی والے بات چیت بند کرنےکا اعلان کردیتے ہیں اس کے بعد ہم غور کرسکتےہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی
پڑھیں:
JUI، PTIمیں دوریاں، اپوزیشن اتحادخارج ازامکان
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) پاکستانی سیاست میں غیر متوقع اتحاد کوئی نئی بات نہیں مگر بعض خلیج تنی گہری ہوتی ہےکہ اسے پاٹنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ جے یو آئی (ف) اورپی ٹی آئی کے درمیان اتحاد بھی اسی زمرے میں آتا ہے، دونوں جماعتوں کی سیاسی حکمت عملی، نظریاتی بنیادیں اور گزشتہ چند برسوں میں تلخ سیاسی بیانات یہ واضح کرتے ہیں کہ ان کے درمیان کسی قسم کا اتحاد مستقبل قریب میں ممکن نہیں، ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں بعض حلقوں کی جانب سے جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے ممکنہ اتحاد کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، تاہم جے یوآئی کوپی ٹی آئی کے بعض اقدامات پر شدیدتحفظات ہیں خاص طورپراسٹیبلشمنٹ کے معاملے پر تحفظات زیادہ ہیں دونوں جماعتوں میں طے ہواتھاکہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے نہیں کئے جائیں گے لیکن پی ٹی آئی کے اندرایک گروپ اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا حامی ہے،چنانچہ جے یو آئی اس معاملے پر وضاحت چاہتی ہے لیکن پی ٹی آئی اس سے گریزاں ہیں یوں دونوں جماعتوں کے قریب آنے یاحکومت مخالف مضبوط اتحادکاکوئی امکان نظرنہیں آتا،ادھر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی جس کے بعدپریس کانفرنس میں کہاگیاکہ اتحاد امت کے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم قائم کیا جا رہا ہے، دونوں رہنماؤں نے فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پرجلسے کا اعلان کر دیا، ان کاکہناہیکہ اتحاد کے نام پر ایک نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے، ملک بھرمیں فلسطین کی صورت حال پر بیداری کی مہم چلائیں گے، اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی یہودی لابی ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں،بلاشبہ اس ملاقات کوکوئی سیاست مقصدنہیں تھااہم فلسطین کے معاملے پر دونوں بڑی مذہبی جماعتوں کا ساتھ ملنابہت خوش آئندہے،علاوہ ازیں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پروفا ق اورسندھ کے درمیان پیداہونیوالے تنازع کے حوالے سے ایک اہم اورمثبت پیشرفت سامنے آئی ،فریقین نے اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جس سے یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے،یہ پیشرفت خاص طور پر ملک میں سیاسی استحکام برقراررکھنے کے حوالے خو ش آئندہے کیونکہ حکمراں اتحادمیں شامل اہم سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کی طرف سے حکومت سے علیحدگی کاعندیہ بھی دیاجارہاتھااورایسی ممکنہ صورت حال سیاسی خلفشارکاباعث بن سکتی تھی جب کہ وفاق اورصوبہ سندھ کے درمیان دوریاںپیداہوتیں جو کسی صورت ملک کے مفاد میں نہیں، وزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی اموررانا ثنا اللہ نے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے دوبار ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔
Post Views: 1