تنخواہ دار طبقہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا تیسرا بڑا شعبہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
تنخواہ دار طبقہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا تیسرا بڑا شعبہ بن گیا۔ 24-2023 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 368 ارب ٹیکس وصول کیا گیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی دستاویز کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے 23-2022 کے مقابل 103 ارب 74 کروڑ زیادہ ٹیکس دیا۔ایک سال میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں 39.
ایف بی آر کے مطابق کنٹریکٹس، بینک سود اور سیکیورٹیز ٹیکس ادائیگی میں ٹاپ نمبر پر رہے۔ کنٹریکٹس سے 496 ارب ٹیکس جمع ہوا، 106 ارب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بینکوں کے سود اور سیکیورٹیز کی مد میں 489 ارب روپے ٹیکس وصول ہوا۔ بینکوں، سیکورٹیز کی مد میں سالانہ بنیاد پر 52.8 فیصد اضافہ ہوا۔ایف بی آر کے مطابق منافع کی تقسیم پر 70 فیصد اضافے کے ساتھ 145 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ ہوا، جہاں 124 ارب روپے وصول کیے گئے۔
اسی طرح پراپرٹی کی خریداری پر 104 ارب، فروخت پر 95 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔ ٹیلی فون بلز پر ٹیکس وصولی میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا، یوں یہ تقریباً 100 ارب جمع ہوئے۔ برآمدی شعبے نے 27.2 فیصد اضافے سے صرف 94 ارب ٹیکس دیا جبکہ ٹیکس دینے والے دیگر اہم شعبوں میں ٹیکنیکل فیس، کیش نکلوانے، کمیشن اور ریٹیلرز بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فیصد اضافہ ہوا تنخواہ دار ارب روپے
پڑھیں:
ایف بی آر کا بڑا قدم، ہفتے کی چھٹی ختم کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے محصولات کے مقررہ ہدف کو حاصل کرنے کی کوششوں کے تحت اپنے تمام دفاتر میں ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر کے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دفاتر میں ہفتے کے روز بھی کام کو معمول کے مطابق جاری رکھیں۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 کے لیے محصولات کی وصولی کی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ٹیکس اہداف کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔
حکام کے مطابق یہ پالیسی 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گی، اور اس دوران تمام دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی لازم ہو گی۔
ایف بی آر نے تمام دفاتر پر زور دیا ہے کہ وہ ریونیو بڑھانے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائیں اور کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھیں۔
حال ہی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کی اجازت دی ہے، تاہم ایف بی آر کو اب بھی مالی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے