اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے انکم ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے سپریم کورٹ کے بینچز کے اختیارات محدود کرنے کے معاملے پر اٹھائے گئے سوالات پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے انکم ٹیکس کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا عدالت کا موجودہ ریگولر بینچ ان مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتا۔

حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا انکم ٹیکس کی شقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، جب یہ پوچھا گیا کہ یہ بینچ ان مقدمات کی سماعت کیوں نہیں کر سکتا، تو وکیل نے آئینِ پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیے گئے آرٹیکل 191A کے احکامات کا حوالہ دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری حکم نامے میں لکھا کہ درخواست گزاروں کے اس اعتراض پر کہ عدالت کے موجودہ بینچ کو دائرہ اختیار حاصل نہیں ہے، پر جواب دہندگان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دائرہ اختیار سے متعلق آرٹیکل 191A کی بنیاد پراعتراض آئینی طور پر غیر معتبر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جواب دہندہ وکیل نے کہا یہ آئین کے اہم خدوخال، جیسے عدلیہ کی آزادی اور ریاست کے تین اداروں کے درمیان اختیارات کی علیحدگی، کے خلاف ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق جب یہ پوچھا گیا کہ عدالت کا موجودہ بینچ کس طرح نئے شامل کیے گئے آرٹیکل 191A کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کر سکتا ہے تو جواب دہندگان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اعتراض اور اس کی بنیاد موجودہ بینچ کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے، اس کا فیصلہ اسی بینچ کو کرنا ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اپنے مؤقف کی حمایت میں انہوں نے عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے تاہم عدالت سمجھتی ہے کہ مقدمے کی مزید سماعت سے پہلے اس اعتراض پر فیصلہ کرنا ضروری ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فریقین کے وکلا کو دلائل کی تیاری اور عدالت کی معاونت کے لیے وقت دیا جاتا ہے اورکیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے کی سماعت وکیل نے نے کہا

پڑھیں:

ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل جسٹس ہاشم کاکڑنے  ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق 9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی،ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو بری کردیا،جسٹس ہاشم نے کہاکہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیاکہ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتےہیں؟وکیل پنجاب حکومت نےکہا کہ ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ سوموٹواستعمال کرسکتی ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے،کیا پتہ کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9مئی مقدمات میں شامل کردیں۔

کومل میر نے فواد خان کو اپنا کرش قرار دیدیا

جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آپ کو بھی معلوم ہے شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟اس کیس میں جو کچھ ہے ہم نہ ہی بولیں توٹھیک ہوگا، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا،ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصے میں لکھا،ہم اس کیس کو نمٹا دیتے ہیں۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا،التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا،سپریم کورٹ کی پراسیکیوٹر کو تنبیہ 
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا