ٹرمپ رواں ہفتے غزہ جنگ بندی معاہدے کیلئے پرامید، معاہدے سے قبل دھمکی بھی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ٹرمپ رواں ہفتے غزہ جنگ بندی معاہدے کیلئے پرامید، معاہدے سے قبل دھمکی بھی دیدی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے ہی غزہ جنگ بندی معاہدہ ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ جنگ بندی ڈیل بہت قریب ہے اور ممکنہ طور پر اس ہفتے کے آخر میں یہ مکمل ہوجائے گی۔
ٹرمپ نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہیں یہ کرنا ہے اور اگر وہ یہ نہیں کرپاتے تو وہاں بڑی پریشانی ہوگی، جیسی انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔ نومنتخب صدر نے معاہدے سے متعلق کہا کہ میں سمجھتا ہوں ایک مصافحہ ہوا ہے، وہ اسے ختم کررہے ہیں اور شاید یہ اس ہفتے کے آخر تک ہوجائے۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششیں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں اور مختلف ذرائع سے آنے والی خبروں کے مطابق قطر اور دیگر ممالک کے حکام نے جنگ بندی معاہدے کا حتمی مسودہ اسرائیلی حکام اور حماس کو بھیج دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے
پڑھیں:
لداخ ”کے ڈی اے، ایل اے بی" کا مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاجی تحریک کی دھمکی
کے ڈی اے اور ایک اے بی کے رہنماﺅں نے کرگل میں ایک اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نئی دہلی جان بوجھ کر اہم مسائل کو پس پشت ڈال رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کرگل ڈیمو کریٹک الائنس (کے ڈی اے) اور لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) نے بھارتی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر دلی میں ہونے والے اجلاس میں ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک شروع کر دیں گے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) کا اجلاس 20 مئی کو نئی دہلی میں طلب کر رکھا ہے، جس کی صدارت وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے کریں گے۔ کے ڈی اے اور ایک اے بی کے رہنماﺅں نے کرگل میں ایک اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نئی دہلی جان بوجھ کر اہم مسائل کو پس پشت ڈال رہی ہے۔ کے ڈی اے کے سینئر رہنما اصغر علی کربلائی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکومت لداخیوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کر رہی، ہم ان مسائل پر ٹھوس حل کی توقع کرتے ہیں جو ہم نے بار بار اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اور چھٹے شیڈول کا درجہ ہمارے اہم مطالبات میں سے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اجلاس میں ان پر توجہ دی جائے گی۔ کربلائی نے خبردار کیا کہ اگر دلی کے اجلاس میں کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آئی تو ہم احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے لوگوں کے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔