Daily Sub News:
2025-04-22@17:23:42 GMT

ایم ڈی کیٹ کی بد ترین ناکامی کا ذمہ دار کون؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

ایم ڈی کیٹ کی بد ترین ناکامی کا ذمہ دار کون؟

ایم ڈی کیٹ کی بد ترین ناکامی کا ذمہ دار کون؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز

تحریر :عمران علی غوری


ایم ڈی کیٹ امتحان جتنا میڈیکل ایجوکیشن میں اہمیت رکھتا ہے اتنا ہی پاکستان میں اس کے انعقاد میں بد انتظامی،نا اہلی سامنے آ رہی ہے جو نہ صرف میڈیکل ایجو کیشن کے معیار کو تباہ کر رہی ہے بلکہ نوجوانوں کے مستقبل اور پاکستان کی قومی شناخت کو مسخ کرنے کا سبب بن رہی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ 2024کی بدترین ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟ حکومت، خاص طور پر، وزیر اعظم شہباز شریف، ان کے مشیران جن کی نااہلی نے داخلے کے ایک سید ھے سادے بنیادی عمل کو قومی شرمندگی میں تبدیل کر دیا ہے۔ ایم ڈی کیٹ میڈیکل ایجوکیشن میں ایک سنگ میل کا کردار ادا کرتا ہے۔ مگر اب ایم ڈی کیٹ کا امتحانی نظام پاکستان میں ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا ہے۔
اس بے یقینی کی کیفیت نے ڈاکٹروں کو مزید الجھن ا ور مایوسی کا شکار کر دیا ہے۔ ایم ڈی کیٹ کا امتحانی نظام جو پاکستان میں صحت کے شعبے کو روشن دماغ فراہم کر تا ہے،لاکھوں طلباء کے کیریئر کو چار چاند لگا تا ہے۔ قومی صحت کے معیارکو بلندی دینے کی بجا ئے پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل ر ہا ہے جس سے نوجوانوں کے خواب ٹوٹ رہے ہیں۔


ایم ڈی کیٹ کی ناکامی کی داستان اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ سا ل پہلی بار 22دسمبر کو اس کا شیڈول جاری کیا گیا جس میں تقریبا ایک لاکھ ستر ہزار 170,000 طلبا نے امتحان دیا۔ آغاز میں ہی امتحانی عمل کی شفافیت کو داغدار کر دیا،جس میں کچھ طلباء کیلئے قدرے آسانی رکھی گئی جب کہ بعض طلباء کے لیے یہ امتحان ناقابل عبور پہاڑ ثابت ہوا۔


قا بل افسوس بات یہ ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) نے کوئی حل یا تدبیر کرنے کی بجائے روایتی رد عمل پر گزارہ کیااور اس سارے امتحانی عمل کی نا کامی پر نا تو کسی کی جوابدہی کی گئی اور نہ ہی احتساب کی طرف توجہ دینے کی زحمت کی گئی۔
اس ابتدائی بد انتظامی کے بعد جب سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے 24نومبر کو امتحان کو دوبارہ ری شیڈول کیا گیا مگر پھر موخر کر دیا گیا،کیا یہ حیران کن بات نہیں قومی سطح کے امتحان کو سیاسی عدم استحکام کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سیاسی عدم استحکام کے عرصے میں حکومت نے عالمی ایونٹس کی میزبانی بھی کیاوردیگر نظام زندگی کو بھی کسی نہ کسی طرح سے بحال رکھا مگر شدید ٹھیس پہنچی تو وہ اس اہم ترین نوعیت کے امتحان کو پہنچی۔ حکومت کا ایم ڈی کیٹ کے امتحانی عمل کو صاف شفاف نہ رکھ پانا،نااہلی کی شرمناک صورتحال سے کم نہیں ہے اور یہ قابلیت کی کمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔قبل ازیں متعدد بار تاخیر کے بعد عدالتی مداخلت پر حکومت نے 30دسمبر کو اسلام آباد میں ایم ڈی کیٹ امتحانات کا انعقاد کیا جس میں ا سلام آباد، آزاد جموں و کشمیر (AJK)، اور گلگت بلتستان کے امیدواروں نے بھی امتحان میں حصہ لیا۔

ایم ڈی کیٹ امتحانات کی اس ہنگامہ خیز ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟،وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قائم حکومت مکمل طور پر خاموش ہے جو نہ تو ذمہ داران کا تعین کر سکی ہے اور نہ ہی کوئی بہتر لائحہ عمل دے سکی ہے۔ ڈاکٹر مہیش کمار ملانی کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اپنے اجلاس میں مطالبہ کر چکی ہے کہ کسی بھی قومی امتحان کے لیے شفافیت، انصاف پسندی، اور مساوات بنیاد ی ضرورت ہیں جس کو ایم ڈی کیٹ کے معاملے میں حکومت ہر صورت یقینی بنائے۔کمیٹی نے تعلیم میں نمایاں علاقائی تفاوت کو دور کرنے کے لیے ملک گیر نصاب کی تجویز بھی دی ہے یہ وہ تجاویز ہیں جن پر حکومت کو پہلے ہی عمل درآمد کرنا چاہیے تھا مگر ایسا محسوس ہوتا ہے حکومت خاموشی کے ذریعے مزید وقت گزارنا چاہتی ہے جو پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم کے مستقبل کیلئے تباہ کن ہے۔


امتحانات میں مسلسل تاخیر اور علاقائی تفاوت تو تھا ہی، مگر اس بار جو انتظامی نااہلی سامنے آئی ہے اس نے ایم ڈی کیٹ امتحانات کی ساکھ کو مزید خراب کر دیا ہے۔ رجسٹریشن کا نظام غلطیوں سے بھرپورا تھا۔ جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ پا کستان کے تعلیمی نظام کا ڈھا نچہ کتنا پیچھے ہے۔ یہ کسی ا یک کی غلطی نہیں بلکہ پورے نظام کی نکا می کی عکاس ہے جس نے پاکستان کے پورے تعلیمی نظام کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اور ایک بار پھر، اقتدار کی مسند پر بیٹھے ذمہ داران ان ذمہ داریوں سے منہ موڑ کر بیٹھے ہیں


۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ انتظامی ناکامی ہے یا ٹیکنیکل،کسی کی نااہلی ہے یا جرم،مگر اس کی ذمہ داری براہ راست حکومت وقت،وزیر اعظم شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے۔ایم ڈی کیٹ میں خرابیوں کی وجہ سے ہزاروں طلباء کے مستقبل کو ایک غیر یقینی، تکلیف دہ صورت حال سے دو چارہے۔ جس سے پاکستان کے تعلیمی نظام کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اب، بین الاقوامی طلبا ء اور تعلیمی سرمایہ کار پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ صورت حال حکومت کی ناکامی کا براہ راست نتیجہ ہے۔حکومت کی اس ناکامی کی وجہ سے پاکستان ہر سال ذہین ترین ذہنوں سے محروم ہو رہا ہے،پاکستانی نوجوان غیر ملکی یونیورسٹیز کا رخ کر رہے ہیں اور یہ ”برین ڈرین“ ملک کو تباہی کے دہانے تک پہنچا چکا ہے۔
حکومت کو فوری طور پر ایم ڈی کیٹ کے امتحانی عمل کے کنٹرول سے دستبردار ہوجا نا چاہیے۔ میڈیکل اور ڈینٹل یونیورسٹیوں کو اپنے امتحانات کا انعقاد خودسے کرنے کے لیے بااختیار بنانا چاہیے۔ تا کہ یہ تعلیمی ادارے ایک شفاف اور میرٹ پر مبنی نظام وجود میں لا سکیں جو ان کے نصاب سے ہم آہنگ ہو اور طلباء کو مناسب اورمساوی موقع فراہم کرے۔ کہیں ایسا نہ ہو بہت دیر ہو جا ئے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ناکامی کا ذمہ دار کون پاکستان میں کے امتحان کر دیا کے لیے

پڑھیں:

نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ندرہ سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گذارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔

 اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کو ہاسٹل میں اس کی تین رومیٹس کی موجودگی میں گولی مار قتل کر دیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئیند ہے، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ہم نے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرینٹ ٹیم ہے، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپکا کام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونیٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس قراردادیں پیش کیں، تین لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے کیس ہزار ہا ہیں۔

کوئٹہ: ٹرین ڈیوٹی سے غیر حاضری پر 15 لیویز اہلکار معطل

وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہیئیں ان کے لیئے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے، جو نئے قانون میں شقیں ہیں اس میں آپکو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا  رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے، مستقبل کی وکالت کا آپکو حصہ ہونا ہے۔

اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے،علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیئے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ لٹیگنٹ کی آسانی کرنی ہے۔

شوہر نے بیٹیوں کے سامنے بیوی کا سر تن سے جدا کیا اور پھر اسے لے کر تھانے پہنچ گیا

بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے، جوڈیشل افسران کے لیئے بھی اس میں سہولت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیئے کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے۔

آئی پی ایل میں نئی تاریخ رقم ، ویرات کوہلی نے ڈیوڈ وارنر کا ریکارڈ توڑ دیا

وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔

اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ  آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے۔

جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے؟ اہلیہ نے بتا دیا

ان کا کہنا تھا کہ  وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے، اگر خیبر پختون خواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ہیلتھ سروسز اکیڈمی کا شفاف بھرتی کا سنگ میل، 77 آسامیوں کے لیے 7 ہزار امیدواروں کا سکریننگ ٹیسٹ کامیابی سے مکمل
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کیلئے عالمی ایوارڈ
  • انتخابی نظام میں بہت کچھ گڑ بڑ چل رہا ہے، راہل گاندھی
  • ویمنز ورلڈکپ کوالیفائر میں ناکامی پر ویسٹ انڈین کپتان مایوس
  • بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
  • نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون
  • اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • گورننس سسٹم کی خامیاں
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟