UrduPoint:
2025-04-22@11:19:22 GMT

برطانیہ نے جرمنی سے مویشیوں کی درآمد پر پابندی لگا دی

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

برطانیہ نے جرمنی سے مویشیوں کی درآمد پر پابندی لگا دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) برطانوی دارالحکومت لندن سے منگل 14 جنوری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس پابندی کے بعد جرمنی سے مویشی، سؤر اور بھیڑیں برطانیہ درآمد نہیں کیے جا سکیں گے، تاکہ یورپی یونین کے رکن اس ملک سے، جہاں ابھی گزشتہ ہفتے ہی مویشیوں میں منہ کھر کی بیماری کے ایک کیس کی تصدیق ہو گئی تھی، یہ بیماری برطانیہ نہ پہنچے۔

جرمن کسانوں کا احتجاج جاری، وزیر خزانہ کا مزید سبسڈی سے انکار

لندن حکومت نے کہا ہے کہ اس وقت برطانیہ میں مویشیوں اور بھیڑوں میں اس بیماری کا کوئی ایک بھی کیس موجود نہیں اور یہ پابندی اس لیے لگائی گئی ہے کہ برطانوی کسانوں، ان کے ذرائع آمدنی اور ان کے مال مویشیوں سب کا تحفظ کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

جرمنی میں تقریباﹰ چالیس سال بعد اس بیماری کا پہلا کیس

جرمن دارالحکومت برلن کے مضافات میں گزشتہ جمعے کے روز حکام نے تصدیق کر دی تھی کہ ایک فارم پر گوشت کے لیے پالی جانے والی بھینسوں کے ایک ریوڑ میں منہ کھر کی بیما‍ ری کی موجودگی ثابت ہو گئی تھی۔

یہ جرمنی میں مویشیوں میں اس بیماری کا گزشتہ تقریباﹰ 40 برسوں میں سامنے آنے والا پہلا واقعہ تھا۔

مویشیوں میں یہ بیماری ایک وائرس سے لگنے والا مرض ہے، جو بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور جس کا نشانہ کھروں والے ایسے جانور بنتے ہیں، جن میں مویشی، سؤر، بھیڑیں اور بکریاں سبھی شامل ہوتے ہیں۔

جرمن گائیوں نے جنگلی خوکچہ گود لے لیا

اس بیماری کا شکار ہونے والے جانوروں کے منہ اور کھر گلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

انسانوں کو اس بیماری سے کوئی خطرہ نہیں

کھروں والے جانوروں میں یہ بیماری انسانوں کے لیے یا ان کے غذائی تحفظ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہوتی۔ برطانیہ میں پچھلی مرتبہ اس بیماری کی بہت زیادہ پھیل جانے والی وبا 2001ء میں دیکھنے میں آئی تھی۔

تب مجموعی طور پر وہاں چھ ملین سے زائد جانور تلف کرنا پڑ گئے تھے، جس کی وجہ سے ہزاروں برطانوی کسانوں کو شدید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

نیچر کی بحالی کے لیے یورپی پارلیمان کا تاریخی قانون کیا ہے؟

برطانیہ کی چیف ویٹرنری آفیسر کرسٹین مڈل مس نے ایک بیان میں کہا، ''ہم نے برطانیہ میں اس بیماری کے ممکنہ پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اقدامات کرتے ہوئے اور کسانوں اور عوام کے فوڈ سکیورٹی سے متعلق مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ایک جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے، تاکہ مویشیوں کے لیے تباہ کن ثابت ہونے والا یہ وبائی مرض نہ برطانیہ پہنچے اور نہ ہی کسانوں اور ان کے جانوروں کے لیے کوئی خطرہ پیدا ہو۔‘‘

کرسٹین مڈل مس نے برطانوی کسانوں سے زور دے کر کہا کہ وہ خود بھی اپنے جانوروں میں اس بیماری کی ممکنہ ابتدائی علامات کے سامنے آنے کے حوالے سے بہت محتاط رہیں۔

م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اس بیماری کا کے لیے

پڑھیں:

مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی

مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک اور تصویر کے بغیر پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں کسی بھی قسم کے کیس دائر کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کیلئے تاریخی منصوبے کا آغاز کر دیا، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کر دیا جس میں کیسز دائر کرنے سے متعلقہ نئے ایس او پیز طے کر دئیے۔ایس او پیز کے مطابق پورے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب کیسز دائر کرنے کیلئے مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت چل کر آنا ہو گا، پھر سپیشل کائونٹر پر مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق ہو گی اور ویب کیمرے سے مدعی یا درخواست گزار کی تصویر لی جا سکے گی اور پھر اس تصویر کو درخواست گزار کے کیس کے پہلے صفحے پر پرنٹ کیا جائے گا جس کے بعد کوئی بھی سائل کیس دائر کر سکے گا۔اس سے قبل کیس دائر کرنے کیلئے صرف سائل کے شناختی کارڈ کی کاپی استعمال ہوتی تھی اور کیس دائر ہو جاتا تھا، اس سے بوگس کیسز کی تعداد میں بے شمار اضافہ ہوا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ایکشن لیا اور پورے پنجاب میں مدعی یا درخواست گزار کے نہ آنے اور بائیو میٹرک نہ کروانے والے سائلین کے کیسز کی ڈائری پر پابندی لگا دی۔اس سلسلے میں صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی وکلا تنظیم کے وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ایسے اقدامات سے نہ صرف بوگس کیس کی دائری رکے گی بلکہ کیسز کا بوجھ بھی عدالتوں میں کم ہو گا، ہر ضلع میں بائیو میٹرک کیلئے زیادہ سسٹم نصب کئے جائیں گے تاکہ سائلین کو پریشانی نہ ہو۔انہوں نے چیف جسٹس عالیہ نیلم سے مطالبہ کیا کہ پورے پنجاب کی سیشن عدالتوں میں بائیو میٹرک اور ویب کیمرے نصب کرنے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ سائلین کی کیسز دائری کیلئے مشکلات ختم ہو سکیں۔قانونی ماہر شاید نذیر نے کہا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے بہت اچھا اقدام کیا، ہم چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، میں تو یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف سائل کا ہی بائیو میٹرک نہ کیا جائے بلکہ سائل کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کا بھی بائیو میٹرک ہونا چاہئے اور ویب کیمرے سے تصویر بھی لی جانی چاہیے تاکہ پٹیشن کے پہلے صفحے پر سائل اور وکیل دونوں کی تصویریں ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی
  • برطانوی طیارہ بردار جہاز بحر ہند اور بحر الکاہل میں جنگی گروپ کی قیادت کرے گا
  • نئی نہروں کے معاملے میں مزید شدت،بین الصوبائی تجارت کو مفلوج، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں۔
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب رضوی کیلیے عالمی ایوارڈ
  • کراچی: رکشہ مالکان کے احتجاج کے باعث پریس کلب و اطراف میں ٹریفک جام
  • پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز
  • سولر صارفین کے لیے بری خبر، سمارٹ اے ایم آئی میٹرز کی پرائیویٹ پرچیز پر پابندی عائد
  • تھرپارکر، پراسرار بیماری سے 8 سے زائد مور ہلاک، سیکڑوں بیمار
  • ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • بھگوڑا یوٹیوبر برطانوی عدالت کے کٹہرے میں