ہندوستان میں جامعۃ المصطفٰی کے سابق و جدید نمائندے کیلئے الوداعی و استقبالیہ تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اجلاس میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الہی کی موجودگی میں ایران کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی، فارسی زبان کے فروغ اور اسلامِ نابِ محمدی (ص) کی ترویج کو جامعۃ المصطفی کی اہم ذمہ داریوں کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعۃ المصطفٰی کے سابق و جدید نمائندے کے لئے الوداعی و استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ایرانی سفارتکاروں، شیعہ و سنی علماء کرام، سکھ رہنما اور دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الہی کی موجودگی میں ایران کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی، فارسی زبان کے فروغ اور اسلامِ نابِ محمدی (ص) کی ترویج کو جامعۃ المصطفی کی اہم ذمہ داریوں کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ اس موقع پر آقای شاکری کی خدمات کو بھی سراہا گیا۔ ایران کے سفیر نے جامعۃ المصطفی کو ایک با برکت ادارہ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آقای حسینی کی بطور نئے نمائندہ تقرری سے اس میدان میں مزید برکتیں اور کامیابیاں حاصل ہوں گی۔ ہندوستان میں ولی فقیہ کے نمائندہ آقای مہدی مہدوی پور نے آقای شاکری کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے وسیع روابط اور مؤثر کاموں کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آقای حسینی کا علمی، انتظامی اور معنوی تجربہ ہندوستان میں اہم کامیابیاں لا سکتا ہے۔
اس تقریب میں آقای شاکری نے اپنی گذشتہ سرگرمیوں کی مختصر رپورٹ پیش کی اور آقای حسینی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آقای حسینی نے جامعۃ المصطفی کے صدر آقای عباسی کا سلام شرکاء کو پہنچایا اور قرآن کی آیت "وَقَالَ إِنِّی ذَاهِبٌ إِلَیٰ رَبِّی سَیَهْدِینِ" کا حوالہ دیتے ہوئے کامیابی کے تین اہم عوامل: حرکت و کوشش، اخلاص اور اللہ تعالیٰ کی ہدایت پر امیدواری کو بیان کیا۔ انہوں نے سابقہ مدیر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مستقبل میں ذمہ داریوں کو مزید بہتر انداز میں ادا کرنے کی امید ظاہر کی۔ تقریب کے اختتام پر ولی فقیہ کے نمائندہ نے سابقہ نمائندہ کے لئے سپاس نامہ اور نئے نمائندہ کے لئے تقرری حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔ اس موقع پر ثقافتی مشیر، سربراہ سعدی فاؤنڈیشن، علماء کرام اور دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ نے بھی خطاب کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جامعۃ المصطفی میں ایران کے ا قای حسینی کے لئے
پڑھیں:
چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد
چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چائنا میڈیا گروپ کی مشترکہ میزبانی میں دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن بیجنگ کے علاقے ای جوانگ میں منعقد ہوئی، جس نے چینی معاشرے اور عالمی میڈیا کی خاص توجہ حاصل کی۔ دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن بیجنگ میں، کیوں ؟ درحقیقت بیجنگ نہ صرف چین کا سیاسی و ثقافتی مرکز بلکہ بین الاقوامی ٹیکنالوجی انوویشن کا ہب بھی ہے، خاص طور پر روبوٹکس انڈسٹری میں بیجنگ کی تیاریاں طویل عرصے سے جاری ہیں۔ 2023 تک بیجنگ کی روبوٹکس انڈسٹری کا کل ریوینیو 20 ارب یوآن سے تجاوز کر چکا ہے، جبکہ 400 سے زائد متعلقہ کمپنیاں یہاں موجود ہیں جو ملک میں پہلے نمبر پر ہیں۔ حال ہی میں جاری ہونے والے “بیجنگ ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس ایکشن پلان (2025-2027)” کے ساتھ، بیجنگ چین اور دنیا بھر میں روبوٹکس ٹیکنالوجی کا اہم مرکز بن چکا ہے،
لہٰذا دنیا کی پہلی روبوٹ ہاف میراتھن کا اس شہر میں انعقاد کوئی حیرت کی بات نہیں۔ روبوٹس کو میراتھن میں شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ مقابلے میں شریک روبوٹس کمپنی کے نمائندوں کے مطابق، یہ صرف کھیل نہیں بلکہ ٹیکنالوجی اور صنعتی صلاحیتوں کی انتہائی آزمائش ہے۔ متحرک سڑکوں کے حالات اور پیچیدہ ماحول کے ذریعے، یہ ایونٹ موشن کنٹرول، ماحولیاتی ادراک اور توانائی کے انتظام میں روبوٹس کی بنیادی تکنیکی صلاحیتوں کو جامع طور پر جانچ سکتا ہے، ان کی کارکردگی کے لئے کثیر جہتی چیلنجز پیش کرسکتا ہے،
اور مقابلے کے ذریعے ٹیکنالوجی کی پختگی کی تصدیق کرسکتا ہے، صنعتی معیارات کے قیام کو فروغ دے سکتا ہے، تکنیکی جدت طرازی کو مزید تقویت دے سکتا ہے، روبوٹ سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر ٹیکنالوجی کی اعلی ٰ درستگی کو فروغ دے سکتا ہے، اور مینوفیکچررز اور اے آئی الگورتھم کمپنیوں کے درمیان گہرے تعاون کو فروغ دے سکتا ہے۔ اس طرح ہیومنائیڈ روبوٹ صنعت کی ترقی کے لئے نئی ایپلی کیشنز فراہم ہو سکتی ہیں، اور معاشرتی اور پیداواری منظرنامے جیسے آفات سے بچاؤ ، طویل فاصلے کے معائنے ، خصوصی خطرناک آپریشنز ، ذہین مینوفیکچرنگ وغیرہ میں ان مصنوعات کے استعمال کو فروغ دیا جا سکتا ہے ، اور یہاں تک کہ بزرگوں کی دیکھ بھال اور دیگر گھریلو امور میں حصہ لینے کے لئے فیملی سسٹم میں بھی داخل کیا جا سکتا ہے۔
اس ہاف میراتھن مقابلے میں بیجنگ ہیومنائیڈ روبوٹ انوویشن سینٹر کا تیار کردہ “ٹیان گونگ الٹرا” روبوٹ تقریباً 2 گھنٹے 40 منٹ میں یہ دوڑ مکمل کرکے فاتح قرار پایا۔ 1.8 میٹر اونچے، 55 کلو وزنی اس روبوٹ نے 7-8 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ مکمل کی۔ اس کے ڈویلپرز نے باڈی جوائنٹس اور ٹمپریچر کے چیلنجز، اور ڈیزائن کے وزن کے مسائل پر قابو پاتے ہوئے روبوٹ میں لیس جنرل ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس پلیٹ فارم اور موشن کنٹرول الگورتھم کو بہتر بنایا ، لہذا “ٹیان گونگ الٹرا” روبوٹ نے اس مقابلے کے پیچیدہ ماحول کا انتہائی ٹیسٹ پاس کیا اور چیمپیئن شپ جیت لی۔ عالمی میڈیا نے اس ایونٹ کو وسیع کوریج دی۔
جاپان ٹائمز کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن جدید ٹیکنالوجی میں عالمی مقابلے کی قیادت کرنے کے لیے چین کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ جاپان کی “آساہی شمبن” ویب سائٹ نے اطلاع دی کہ چینی حکومت نے کئی سال پہلے روبوٹ انڈسٹری کی ترقی کی بھرپور حمایت شروع کی تھی اور حال ہی میں ہیومنائیڈ روبوٹس نے قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔ رپورٹ میں مورگن اسٹینلے کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہیومنائیڈ روبوٹس کے میدان میں اہم کردار ادا کرنے والی ٹاپ 100 عالمی کمپنیوں میں چین کی 37 کمپنیاں شامل ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں چین میں ہیومنائیڈ روبوٹس کے لیے پیٹنٹ درخواستوں کی تعداد 5,688 تک پہنچ گئی ہے، جو دوسرے نمبر پر کھڑے امریکہ کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ ہے ۔دی ٹائمز آف انڈیا کی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانوں اور روبوٹس کا مقابلہ ایک ایسا منظر ہے جو کبھی صرف سائنس فکشن فلموں میں دیکھا جاتا تھا۔ مصنوعی ذہانت کی حیرت انگیز ترقی کے ساتھ ساتھ ، یہ وژن بیجنگ میں ایک حقیقت بن چکا ہے۔
امریکی ویب سائٹ “انٹرسٹنگ انجینئرنگ ” نے رپورٹ کی ہے کہ اس مقابلے کا انعقاد مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کی ترقی میں ایک اہم سنگ میل تھا۔ یہ میراتھن بیجنگ کے علاقے ای جوانگ میں منعقد کی گئی جو ایک ایسا علاقہ ہے جو ‘عالمی مصنوعی ذہانت کا شہر بن رہا ہے۔ یہ ایونٹ روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کی جدت طرازی کو لاگو کرنے میں چین کے عزائم کی نشاندہی کرتی ہے۔ توقع ہے کہ 2029 تک چین عالمی ہیومنائیڈ روبوٹ مارکیٹ کا ایک تہائی حصہ کنٹرول کرے گا۔ ایک عام آدمی کے نقطہ نظر سے، یہ مقابلہ ہمیں مستقبل قریب میں اپنی “سائنس فکشن زندگی” کے مناظر دکھاتا ہے۔ بیجنگ کے ایک شہری نے مقابلہ دیکھنے کے بعد نامہ نگار سے کہا، “جب ہم 70 سال کے ہوں گے، شاید ہم اس روبوٹ کو استعمال کر پائیں گے۔” ہاں، یہ واقعی دلکش ہے۔ ٹیکنالوجی ہمیں نئی ادویات، نئے موبائل فونز، نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں ہی نہیں دیتی، بلکہ مستقبل کی زندگی کے لیے خوبصورت امیدیں اور رومانوی تخیلات بھی فراہم کرتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین چینی بحریہ نے غیر قانونی طور پر علاقائی پانیوں میں داخل ہو نے والے فلپائنی جہاز کو سمندری حدود سے باہر نکال دیا امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم