جنگبندی کا مطلب حماس کے سامنے ہار تسلیم کرنا ہے، صیہونی وزیر داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اپنے ایک ویڈیو بیان میں ایتمار بن گویر کا کہنا تھا کہ حماس سے مقابلے کیلئے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی، پانی، ایندھن اور بجلی کو منقطع کر دینا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" نے مستقبل قریب میں غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کی خبروں کے آتے ساتھ ہی ہرزہ سرائی شروع کر دی۔ اس حوالے سے ایتمار بن گویر نے کہا کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی کامیابی کی صورت میں وہ صیہونی کابینہ سے الگ ہو جائیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس سے مقابلے کے لئے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی، پانی، ایندھن اور بجلی کو منقطع کر دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مطلب حماس کے سامنے ہار ماننے کی مانند ہے۔ انہوں نے صیہونی وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس معاہدے کی مخالفت کر دیں اور معاہدے کی کامیابی کی صورت میں کابینہ سے الگ ہو جائیں۔
ایتمار بن گویر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ درست ہے کہ ان کی پارٹی تنہاء اس معاہدے کو نہیں روک سکتی لیکن بزالل اسموٹریچ کی پارٹی کے ساتھ مل کر وہ صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے پاس جا کر انہیں مستعفی ہونے کی دھمکی دے سکتے ہیں تا کہ کابینہ کا الائنس ٹوٹ سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز خبر رساں اداروں نے خبر دی کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ بہت نزدیک ہے۔ ممکن ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں اس معاہدے کے نفاذ کا اعلان ہو جائے۔ دوسری جانب فلسطینی قیدیوں کی کمیٹی کے سربراہ نے "معا" نامی نیوز ویب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں کامیابی کی صورت میں 3000 سے زائد فلسطینیوں کو رہائی نصیب ہو گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایتمار بن انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
نکسلزم کو ختم کرنے کی ہماری مہم جاری رہے گی، امت شاہ
وزیر داخلہ امت شاہ نے اس موقع پر زور دیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کیساتھ اس مسئلے سے نمٹا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ نکسلزم کے خاتمے کے لئے ہماری مہم بلا تعطل جاری ہے۔ انہوں نے یہ بات آج ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کہی، جس میں نکسل متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں مختلف ریاستوں کے اعلیٰ حکام اور مرکزی مسلح پولیس فورسز کے سربراہان شریک ہوئے تھے۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نکسلزم کے خلاف "زیرو ٹالرنس" کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں سکیورٹی فورسز نے نکسلیوں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا دائرہ اثر کافی حد تک کم ہوا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ نے سکیورٹی فورسز کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کوششوں میں کوئی کسر نہ چھوڑیں اور متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے پر بھی زور دیں۔
امت شاہ نے کہا کہ نکسلزم کا خاتمہ نہ صرف سکیورٹی کے نقطہ نظر سے ضروری ہے بلکہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی اہم ہے۔ اجلاس میں نکسل متاثرہ ریاستوں جیسے کہ چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، اوڈیشہ، مہاراشٹر اور بہار کے حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ رواں سال اب تک سکیورٹی فورسز نے کئی بڑے آپریشنز میں نکسلیوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں متعدد اہم لیڈر یا تو ہلاک ہوئے یا گرفتار کئے گئے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے اس موقع پر زور دیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کے ساتھ اس مسئلے سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کو مزید موثر بنایا جائے گا تاکہ نکسلزم کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔