عوام اور فوج کا رشتہ ختم کرنے کا بیانیہ بیرون ملک سے مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے، ریاست ہے تو سیاست بھی ہے، عوام اور فوج کے درمیان رشتہ ختم کرنے کا بیانیہ بیرون ملک سے مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
پشاور میں خیبرپختونخوا کے سیاسی قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور پاکستان افغانستان سے ہمیشہ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی وہاں موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے۔
آرمی چیف نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جارہا اور نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری ہے، صرف انٹیلیجینس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ کارروائی کی جاتی ہے۔
انہوں ںے سوال کیاکہ کیا فساد فی الارض اللہ کے نزدیک ایک بہت بڑا گناہ نہیں ہے۔ ریاست ہے تو سیاست ہے، خدانخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ ہم سب کو بلاتفریق اور تعصب دہشت گردی کے خلاف یک جا کھڑا ہونا ہوگا۔ جب ہم متحد ہوکر چلیں گے تو صورتِ حال جلد بہتر ہو جائے گی۔
جنرل عاصم منیر نے کہاکہ انسان خطا کا پتلا ہے، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان غلطیوں کو نہ ماننا اور ان سےسبق نہ سیکھنا اُس سے بھی بڑی غلطی ہے۔
انہوں نے کہاکہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر سب پارٹیوں کا اتفاق حوصلہ مند ہے مگر اس پر تیزی سے کام کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال—فائل فوٹووفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق ہو رہی ہے مگر عمل نہیں ہو رہا۔
کراچی میں نجی فارماسوٹیکل کمپنی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پولیو کی ویکسین یونیسف خریدتا ہے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے، ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ وزارتِ صحت ایک مشکل وزارت ہے، غلطی کی گنجائش نہیں۔