واہ کینٹ خودکش حملہ کیس کے مجرم حمید اللہ کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )واہ کینٹ خودکش حملہ کیس کے مجرم حمید اللہ کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور کر لی گئی۔سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ۔ناقص تفتیش پر مجرم حمید اللہ کی رہائی کا فیصلہ دیا گیا۔کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دیے کہ تفتیش درست نہیں ہوتی پھر الزام عدالت پر لگا دیا جاتا ہے۔

وکیل مجرم نے کہا کہ واہ کینٹ واقعہ میں حمید اللہ پر غلط الزام لگایا گیا،حمید اللہ کو فاٹا سے گرفتار کرنے کا بتایا گیا جبکہ واقعہ کی ایف آئی آر 20 منٹ بعد دائر ہوئی۔کیسے ممکن ہے کہ واہ کینٹ واقعہ ہو اور ملزم کو 20 منٹ میں فاٹا سے گرفتار کر لیا جائے۔لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے واہ کینٹ خودکش حملہ کیس کے مجرم حمید اللہ کی سزائے موت کا فیصلہ دیا تھا۔2008 میں واہ کینٹ خودکش حملے میں ملوث مجرم حمید اللہ کو گرفتارکیاگیاتھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) بیشتر لاطینی امریکی ممالک میں سزائے موت تو ختم کر دی گئی ہے لیکن آج بھی وہاں اس موضوع پر کبھی کبھی عوامی سطح پر بحث کی جاتی ہے۔ اور اکثر اس بحث میں غلط معلومات یا مس انفارمیشن کا عنصر بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔

مثلاﹰ اس حوالے سے یہ دعویٰ سامنے آیا: ''چین نے ترقی کے حصول کے لیے پیرو اور لاطینی امریکی ممالک کو سزائے موت (نافذ کرنے) کی تجویز دی۔

‘‘

لیکن کیا ایسا واقعی ہوا؟ یہ جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس پر تحقیق کی۔

دعویٰ کہاں سامنے آیا؟

یہ دعویٰ ایک فیس بک پوسٹ میں کیا گیا، جسے تقریباﹰ 35,000 صارفین نے شیئر کیا۔

اس پوسٹ میں کہا گیا تھا، ''سابق چینی وزیر اعظم ون جیاباؤ نے کولمبیا، وینیزویلا، ایکواڈور، پیرو اور بولیویا سمیت لاطینی امریکی اور وسطی امریکی ممالک کو وہاں سلامتی سے متعلق بحران کے حل اور اس سے بھی بڑھ کر ترقی کے حصول کے لیے سزائے موت کے نفاذ کی تجویز دی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

اس پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ون جیاباؤ نے بدعنوان سیاستدانوں کو سزائے موت دینے اور ان کی تنخواہوں میں کمی کی حمایت کی۔

فیس بک کے علاوہ یہ پوسٹس ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی گردش کرتی رہیں۔

فیکٹ چیک ٹیم کی تحقیق کا نتیجہ

ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم کی جانب سے تحقیق کے بعد اس دعوے کے مستند ہونے کے کوئی ثبوت و شواہد نہیں ملے۔

تو اس طرح یہ دعویٰ غیر مصدقہ ہی رہا۔

تحقیق کے دوران ایسے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوں کہ ون جیاباؤ نے کبھی بھی کوئی ایسا بیان دیا ہو جس میں انہوں نے سزائے موت کو ترقی سے منسلک کیا ہو۔ اس حوالے سے ہسپانوی اور چینی دونوں زبانوں میں متعلقہ کی ورڈز کی سرچ بھی کی گئی، لیکن اس دعوے کو ثابت کرتی کوئی مستند خبر یا سرکاری ریکارڈز نہیں ملے۔

اور چینی وزارت خارجہ کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی یہ بیان موجود نہیں ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق ون جیاباؤ نے سزائے موت کے موضوع پر 14 مارچ 2005ء کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کی تھی۔ ایک جرمن صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا: ''موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر چین سزائے موت ختم نہیں کر سکتا لیکن ایک نظام کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ سزائے موت منصفانہ طریقے سے دی جائے اور اس میں احتیاط برتی جائے۔

‘‘

اس موضوع پر ون جیاباؤ کا عوامی سطح پر دیا گیا یہ واحد بیان ہے جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس بیان میں وہ صرف چین کے حوالے سے بات کر رہے تھے اور انہوں نے لاطینی امریکی ممالک کا کوئی ذکر نہیں کیا، نہ ہی کسی اور ملک کو کوئی تجویز دی۔

پھر بھی دیگر ممالک کو سزائے موت کی تجویز دینے کا بیان ان سے کئی برسوں سے منسلک کیا جاتا رہا ہے۔

اسے 2015ء سے کئی ویب سائٹس نے شائع کیا ہے، تاہم قابل اعتبار ذرائع کا حوالہ دیے بغیر۔

تو یہاں یہ بات بھی اہم ہو جاتی ہے کہ ون جیاباؤ صرف 2012ء تک ہی چین کے وزیر اعظم رہے تھے۔ ایسے میں اس بات کا امکان بہت کم ہے انہوں نے 2015ء یا اس کے بعد ایسا کوئی بیان دیا ہو گا۔

کیا تصویر میں واقعی ون جیاباؤ ہی ہیں؟

اس پوسٹ میں مبینہ طور پر ون جیاباؤ کی تصویر بھی لگائی گئی ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ کیا واقعی تصویر میں موجود شخص ون جیاباؤ ہی ہیں۔

اس تصویر میں وہ اپنی دیگر تصویروں سے کچھ مختلف نظر آ رہے ہیں۔ سال 2012 سے پہلے لی گئی تصویروں میں ون جیاباؤ کے بال کم تھے۔ یہ کمی بالخصوص ان کی پیشانی کے پاس یعنی ہیئر لائن میں واضح تھی۔ تاہم اس تصویر میں ان کی ہیئر لائن قدرے گھنی نظر آتی ہے۔

اسی طرح ان کی دیگر تصاویر کے مقابلے میں اس فوٹو میں ان کی ناک، کان اور ہونٹ بھی کچھ مختلف لگ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں، کہا جاتا ہے کہ کئی تصاویر میں ون جیاباؤ کے چہرے پر کچھ داغ نمایاں رہے ہیں، لیکن اس تصویر میں ایسا نہیں ہے۔

چناچہ ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس فیس بک پوسٹ میں استعمال کی گئی تصویر کی ریروس امیج سرچ کی، لیکن اس میں موجود شخص کی شناخت کے حوالے سے کوئی حتمی ثبوت نہیں مل سکا۔

(مونیر قائدی، ہواوہ سمیلا محمد، ہوان ہو) م ا / ر ب

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل 10: ملتان سلطانز کا لاہور قلندر کیخلاف ٹاس جیت پر بیٹنگ کا فیصلہ
  • بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • کراچی ایئر پورٹ خود کش حملہ کیس، ریکارڈ کی فراہمی کیلئے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟