اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے 13 مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانتیں منظور کرلیں۔ 

اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباسی نے  بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ڈی چوک احتجاج کے 13 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

جس کے  دوران بشریٰ بی بی اور ان کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ 

دوران سماعت  وکیل خالد یوسف چوہدری کی جانب  سے بانی پی ٹی آئی  کی اہلیہ  کے سادہ کاغذ پر دستخط اور انگوٹھا لگوانے پر جج طاہر عباسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹوکول ملے، ایسا نہیں ہو سکتا،  میں نےآپ کو انتظار نہیں کرایا۔

جج طاہر عباسی نے کہا کہ میں  فیصلہ لکھوا رہا تھا وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کررہا ہوں، جب عدالتی حکم نامہ نکلےگا اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا، جسٹس سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے، اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائے گی، آپ میرے پاس کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔

عدالت میں بتایا گیا کہ ڈی چوک احتجاج پر بشریٰ بی بی کے خلاف اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں  13 مقدمات درج ہیں۔ 

بعد ازاں عدالت نے 5،5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض بشریٰ بی بی کی7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کرلیں اور آئندہ سماعت پر پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی

TagsImportant News from Al Qamar.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ڈی چوک احتجاج بی بی کی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت

اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر کے خلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور بھی شامل تھے۔

اس موقع پر درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک سے استفسار کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان جواب پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟ جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع

جسٹس محمد علی مظہر نے مزید استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کے جوابات کی کاپیاں آج ملی ہیں، تمام جوابات اور دستاویزات کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے۔

سماعت کے دوران وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے میں دستیاب نہیں ہوں گا، آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی کہا کہ میں بھی بیرون ملک ہوں گا جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے۔

کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس ججز ٹرانسفر کیس سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی
  • احتجاج، پولیس تشدد کیس، علی امین سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور بغاوت کے مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے.نمائندہ پاک فضائیہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت
  • 9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد
  • 26؍نومبر احتجاج صنم جاوید، مشعال یوسفزئی کی ضمانت خارج
  • اسد عمر کی تین مقدمات میں 13 مئی تک عبوری ضمانت منظور