سال 2024 پولیو کا 71 واں کیس جیکب آباد میں رپورٹ ہوا، نیشنل ای او سی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سال 2024 میں 71واں پولیو کیس سندھ کے ضلع جیکب آباد سے رپورٹ ہوا ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر(این ای او سی) کے مطابق گزشتہ سال ،27 دسمبر کو سندھ کے ضلع جیکب آباد میں ایک بچے میں معزوری کی علامات ظاہر ہوئیں، جو سال 2024 کا 71واں پولیو کیس قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جیکب آباد میں پولیو کا نیا شکار، مجموعی مریضوں کی تعداد 64 ہوگئی
نیشنل ای او سی کے مطابق سال 2025 کی پہلی قومی انسدادِ پولیو مہم فروری کے پہلے ہفتے میں شروع کی جائے گی، والدین سے گزارش ہے کہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں۔
نیشنل ای او سی کا کہنا ہے کہ دسمبر میں منعقد ہونے والی پولیو مہم کے دوران 98 فیصد ریکارڈ ہدف حاصل کیا گیا، پولیو مہم کے دوران 3 کروڑ 57 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو وائرس کا ایک اور شکار، مجموعی تعداد کتنی ہوگئی؟
’انسداد پولیو مہم کے دوران والدین نے بھرپور تعاون کیا، انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو ورکرز کی محنت اور عزم قابل ستائش ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پولیو جیکب آباد سندھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیو جیکب ا باد نیشنل ای
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔