لاہور ہائیکورٹ میں10ججز کی خالی آسامیوں کے لئے 4 سیشن ججز سمیت 50 وکلا ءکے نام جوڈیشل کمیشن کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2025ء) ججز کی تقرری کے رولز بننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں10ججز کی خالی آسامیوں کے لئے 4 سیشن ججز سمیت 50 وکلا کے نام جوڈیشل کمیشن کو ارسال کردیئے گئے،جن میں رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبہر گل خان،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق کے نام سر فہرست ہیں،کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں 6 فروری کو ہوگا،لاہور ہائیکورٹ میں اسوقت ججز کی خالی آسامیوں کی تعداد 25 ہے جبکہ اس وقت صرف 35 ججز فرائض سر انجام دے رہے ہیں،پہلے مرحلے میں لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی دس خالی آسامیوں کو پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ججز کی تقرری کے لیے رولز بننے کے بعد دوبارہ نام جوڈیشل کمیشن کو ارسال کیے گئے،رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبہر گل خان،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور چار سیشن ججز سمیت مجموعی طور پر 50 نام جوڈیشل کمیشن کو ارسال کیے گئے،یہ نام کمیشن کے تمام ممبران جس میں سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس سید منصور علی شاہ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ،پاکستان اور پنجاب بار کونسل کے جوڈیشل کمیشن کے نمائندے ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت دیگر کی جانب سے ارسال کئے گئے ناموں میں ایڈووکیٹ بلال بشیر،رانا شمشاد خان،ایم نوید فرحان،نوید احمد خواجہ،بیرسٹر حارث عظمت،حسن نواز مخدوم ،ایڈووکیٹ سردار علی اکبر ڈوگر،ایڈووکیٹ ملک وقار حیدر اعوان،ایڈووکیٹ اسد محمود عباسی،سید احسن رضا کاظمی ،ایڈووکیٹ محمد اویس خالد،ایڈووکیٹ جنرل،چوہدری سلطان محمود،محمد جواد ظفر،سیشن جج قیصر نذیر بٹ،سیشن جج محمد اکمل خان،سیشن جج جزیلہ اسلم،ایڈووکیٹ حیدر رسول مرزا،منور اسلام،ایڈووکیٹ رافع ذیشان جاوید الطاف،بیرسٹر قاسم علی چوہان،عاصمہ حامد،صائمہ خالد محمود ،ایڈووکیٹ ملک جاوید اقبال وینس،ایڈووکیٹ حسیب شکور پراچہ،ایڈووکیٹ شیگن اعجاز،ایڈووکیٹ ثاقب جیلانی،ایڈووکیٹ آیان طارق بھٹہ، ایڈووکیٹ نوازش پیرزادہ،صباحت رضوی،عنبرین راجہ،ایڈووکیٹ انتخاب شاہ،ایڈووکیٹ محمد اورنگزیب،ایڈووکیٹ مغیث اسلم ملک،ہما اعجاز،غلام حسن،چوہدری اقبال،مقتدر اختر شبیر،سلمان احمد،عثمان ساہی،نجف مزمل خان،عدنان شجاع بٹ،ایڈووکیٹ بشری قمر،محمد زبیر خالد،مشتاق احمد موہل،رضوان اختر اعوان ،ایڈووکیٹ ساجد خان تنولی اور قادر بخش شامل ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاہور ہائیکورٹ میں خالی آسامیوں ججز کی
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
سپریم کورٹ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق کیس میں جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175(A) میں واضح کیا گیا ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرری بنیادی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کیوں کی؟
جوڈیشل کمیشن کا کہن اہے کہ ججز کی ٹرانسفر کے معاملے میں آئینی طور پر جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں، تحریری جواب سیکریٹری جوڈیشل کمیشن، نیاز محمد کی جانب سے جمع کروایا گیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کا مؤقفدوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں آئین کے آرٹیکل 200(1) کا حوالہ دیا گیا ہے، صدر کسی ہائیکورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائیکورٹ میں منتقل کرسکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
یہ مشاورت چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
وزارت قانون نے بتایا کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
وزارت قانون کا جوابوزارت قانون کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس جوڈیشل کمیشن رجسٹرار سپریم کورٹ سپریم کورٹ سنیارٹی وزارت قانون