چینی صدر شی جن پھنگ نے جوزف عون کو جمہوریہ لبنان کے صدر کا حلف اٹھانے پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے۔ منگل کے روزشی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور لبنان کے درمیان روایتی دوستی پائی جاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کا عمدہ رجحان برقرار ہے، باہمی سیاسی اعتماد اور عوام کے درمیان دوستی مضبوط ہوئی ہے۔شی جن پھنگ نے کہا کہ وہ چین لبنان تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور چین لبنان تعلقات کی مزید ترقی اور تمام شعبوں میں باہمی مفادات کے تعاون کو فروغ دینے کے لئے صدر جوزف عون کے ساتھ مل کر کام کرنےکو تیار ہیں تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ چین ہمیشہ کی طرح لبنان کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے اس کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا اور لبنان کی معاشی ترقی اور لوگوں کے ذریعہ معاش کی بہتری کے لئے اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق مدد فراہم کرتا رہے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے درمیان

پڑھیں:

سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا

سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں عطیہ چشم کا فقدان، سری لنکا کی فیاضی
  • سی پیک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، قیصر احمد شیخ
  • چینی صدر کا 10 سال قبل دورہ پاکستان دوستانہ تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ
  • چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر
  • ایک قدامت پسند اور غیر روایتی پوپ کا انتقال
  • پاکستان روانڈا کی ترقی کرتی معشیت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • اسرائیل کی جانب سے لبنان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا