سیاسی مذاکرات جاری،اس کاعدالتی فیصلے سے تعلق نہیں:بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہےکہ سیاسی مذاکرات جاری ہیں اور اختلافات کو جلد ختم ہونا چاہیے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان کا اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذاکرات ملک میں سیاسی نظام کرنے کے لیے بہتر ہیں، سیاسی مذاکرات ہورہے ہیں اور ٹیبل پر مذاکرات ہونے چاہئیں،16 جنوری کو اگلی نشست مذاکرات کی ہوگی، پی ٹی آئی پُرامید ہے کہ اختلافات جلد ختم ہو جائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے کوئی ڈیل نہیں ہورہی،2 نکات پر مذاکرات ہوں گے، مینڈیٹ کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم ہیں، درخواستیں التوا پر ہیں،4 ماہ کے اندر مینڈیٹ پر فیصلہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ دینا ہی تھا تو کچھ انتظار کرلیتے، فیصلے کا تعلق مذاکرات کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے اورنہ ہے ،عمران خان آگ لگانے کیلئے نہیں، عوام کو حقوق دینے اور عدلیہ کو آزادکرنے کے لیے باہر آئیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ ، مذاکرات کے لیے کارکنان کی رہائی اور کمیشن کا قیام دو نکات ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
حکمران امریکا اور اسرائیل سے خائف، ہمیں متحد ہونا پڑے گا، حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکمران امریکا اور اسرائیل سے خوف کھاتے ہیں، مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے، اسرائیلی وحشت روکنے کیلئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔
اسلام آباد میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل کی خدمت کرکے عزت حاصل کرسکتے ہیں تو یاد رکھیں امریکا کسی کا بھی نہیں ہے، وہ صرف دہشت گردوں کو سپورٹ کرتا ہے اور ہم سب اس کا نشانہ ہیں۔
انہوں نےکہا کہ امریکا مسلمانوں اور انسانوں کا قاتل ہے، امریکا کے نوجوان خود اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات فلسطین کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے، یہ عربوں اور فلسطینیوں کی سرزمین ہے جس پر یہودی جبراً مسلط کردیے گئے ہیں، مغربی کنارے میں بھی انہوں نے ایک لاکھ لوگ بے گھر کیے گئے ہیں، قبضے کا یہ سلسلہ رکے گا نہیں ہمیں روکنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہونا پڑے گا، عالم اسلام کو بھی جگانا پڑے گا، اور باضمیر ممالک جو اس وقت اسرائیل کے خلاف ہیں انہیں اکٹھا کرنا پڑے گا، کوئی اور یہ کام کرے نہ کرے، پاکستان کو یہ کام کرنا ہوگا، لوگ پاکستان کی طرف بہت امید سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب اور استعمال کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اور اعلان کردیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔
حافط نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمران امریکا سے خوف کھاتے ہیں، اسرائیل سے ڈرتے ہیں، اس لیے انہوں نے اسلام آباد بند کیا ہے، مگر ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ہیں، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے، اسرائیلی وحشت روکنے کیلئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، یہ سیاسی نعرے بازی نہیں ہمارے ایمان کا معاملہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے حکمرانوں ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ظالم حکمرانوں نے تباہی پھیر دی ہے اور ملک بھر میں مسائل اس وجہ سے مظلوموں کی طاقت تقسیم کردی گئی ہے، ہمیں بلوچ، پنجابی، سندھی، پختونوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہوکر ان ظالموں اور جابروں اور امریکا کے غلاموں کو تقسیم کرنا ہوگا، پھر کسی کا حق نہیں مارا جائے گا، میں ملک بھر کے عوام سے کہتا ہوں کہ متحد ہوجاؤ اور ان ظالموں سے اپنا حق حاصل کرو۔
خطاب کے آخر میں حافظ نعیم الرحمٰن نے عوام سے 26 اپریل کی ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 27 اپریل کو اگلے لائحہ کا اعلان کیا جائے گا۔