توشہ خانہ 2 کیس ،عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے توشہ خانہ 2 کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی تشکیل دیدی ہے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر واجد حسین 3 رکنی تحقیقات ٹیم کی نگرانی کریں گے جبکہ جے آئی ٹی میں دو افسران سب انسپکٹر کاشف ریاض اور شمس خان اینٹی کرپشن سرکل سے شامل کئے گئے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم عدالت کی معاونت اور قانونی کارروائی آگے بڑھائے گی۔ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم بانی پی ٹی آئی عمران خان سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے تحقیقات کرے گی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کے وکیل کی عدم حاضری پر عدالت کا سخت برہمی کا اظہارکیا تھا۔بشریٰ بی بی کے وکیل آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو حق جرح ختم کردیں گے۔عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکلاءکی جانب سے آئندہ سماعت پرگواہ پر جرح مکمل نہ کرنے پر تادیبی کارروائی کی ہدایت کی تھی۔استغاثہ کے گواہ محمداحمد پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل قوثین مفتی نے جرح مکمل کی تھی۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کی تھی۔ عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ بشریٰ بی بی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہو ئے تھے جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیاتھا۔سماعت کے دوران چوتھے گواہ کیبنٹ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈینیشن محمد احد پر جرح مکمل کر لی گئی تھی۔ جرح بانی پی ٹی آئی کے وکیل قوسین فیصل مفتی نے کی تھی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ طلعت کا بیان بھی ریکارڈکیا گیا تھا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مجموعی طور پر مزید 5گواہ طلب کئے تھے۔محمد شفقت، قیصر، عمر صدیق، محسن، فہیم کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کیا گیا تھا۔ سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کہاکہ آئندہ سماعت پر وکلا نے گواہ پر جرح مکمل نہ کی تو تادیبی کارروائی ہوگی۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت منگل 14جنوری تک ملتوی کردی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری توشہ خانہ عدالت نے کی تھی اور ان
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
—فائل فوٹوبانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔
شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔
انہوں نے کہا کہ یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔
بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔
جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔
جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔
عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔