گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ضم اضلاع کے اقلیتی برادری کے نمائندہ وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2025ء) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ضم اضلاع کے اقلیتی برادری کے نمائندہ وفد نے گورنر ہائوس میں ملاقات کی ہے ۔ملاقات میں سابق صوبائی وزیر ولسن وزیر کی قیادت میں وفد نےگورنر کو ضم اضلاع میں مقیم اقلیتیی برادری کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا ۔وفد نے ضم اضلاع میں سالانہ ترقیاتی پروگرام سے منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کے آغاز میں تاخیر سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔
ملاقات میں ملکی سلامتی و ترقی کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔(جاری ہے)
وفد نے گورنر کو ضلع کرم کی موجودہ صورتحال میں وہاں مقیم اقلیتی برادری کو خوراک و ادویات فراہمی کی بھی درخواست کی۔وفد نے گورنر کو اقلیتی برادری کیلئے قبرستان، ملازمتوں میں مقامی سطح پر اقلیتوں کو ترجیح دینے سمیت دیگر مطالبات بھی پیش کئے ۔ملاقات گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ضم اضلاع آئینی و قانونی طور پر اب صوبہ کا حصہ ہیں، ضلع کرم میں روزانہ کی بنیاد پر ہلال احمر خوراک و دیگراشیاء فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقلیتیں پاکستانی شہری ہیں جن کے تمام حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے، ضم اضلاع میں مقیم اقلیتی برادری سمیت قبائلی عوام کے احساس محرومی کا خاتمہ یقینی بنائیں گے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ضم اضلاع وفد نے
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔اپنے بیان میں خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔
انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبرپختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔