حال ہی میں رشتہ ازدواج میں بندھنے والی معروف اداکارہ نیلم منیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اللہ کا نام لے کر زندگی کے نئے باب کا آغاز کر دیا ہے، انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Neelam Muneer Khan (@neelammuneerkhan)

نیلم منیر نے گزشتہ دنوں دبئی میں محمد راشد کے ساتھ شادی کرنے کے بعد اپنی زندگی کے نئے سفر کا آغاز کیا ہے، جس کے بعد وہ اکثر اپنی شادی کی تقریبات کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتی رہتی ہیں جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوتی ہیں۔

پاکستانی اداکارہ نیلم منیر کے شوہرمحمد راشد  کا تعلق پاکستان کے شہر میانوالی سے ہے۔ نیلم منیر کے دیور ثمر رانجھا نے بتایا کہ وہ 4 بھائی اور 2 بہنیں ہیں، ان کے بھائی کا اصل نام راشد ہے جبکہ دوستوں میں انھیں شاہد کے نام سے پکارا جاتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ بھائی 2006 سے دبئی میں مقیم ہیں وہاں ان کا ٹریول اینڈ ٹوارزم کا بزنس ہے، ساتھ ہی ان کے 3 سے 4  ریسٹورنٹس بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیلم منیر کے شوہر کا تعلق پاکستان کے کس صوبے سے ہے؟

ثمر رانجھا  کے مطابق محمد راشد اور نیلم منیر کی پہلی ملاقات دبئی میں ریسٹورنٹ میں ہوئی، پھر سوشل میڈیا ایپ اسنیپ چیٹ پر گفتگو ہونے لگی اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی، 2 ڈھائی سال تک دونوں ایک دوسرے سے رابطے میں رہے اور پھر شادی کرلی۔

واضح رہے کہ نیلم منیر ایک مشہور پاکستانی ٹیلی ویژن اور فلمی اداکارہ ہیں جو اپنی سحر انگیز خوبصورتی اور غیر معمولی اداکاری کے لیے جانی جاتی ہیں۔ نیلم منیر کے کامیاب ڈراموں میں اشک، قیامت، دل نواز، بکھرے موتی، محبت داغ کی صورت، کہیں دیپ جلے، دل موم کا دیا، احرام جنون اور خمار شامل ہیں۔ ان کی مقبول فلموں میں رانگ نمبر اور چکر شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

نیلم منیر نیلم منیر شادی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نیلم منیر نیلم منیر شادی نیلم منیر کے

پڑھیں:

تسخیر کائنات اور سائنسی ترقی کا لازم فریضہ

سٹیفن ہاکنگ کی کتاب، “وقت کی مختصر تاریخ” میں ایک بات دل کو لگی۔ راقم الحروف نے پوری کتاب پڑھی مگرماسوائے اس ایک بات کے کتاب کا دوسرا کوئی اقتباس یاد نہ رہا۔ آپ اسے کتاب کا ماحصل” بھی کہہ سکتے ہیں۔ ہاکنگ مرحوم ایک جگہ لکھتے ہیں کہ، “کچھ ستارے زمین سے نوری سالوں کی اتنی دوری پر واقع ہیں کہ جب تک ان ستاروں کی روشنی زمین پر پہنچتی ہے تب تک وہ ستارے اپنی عمر پوری کر کے مرچکے ہوتے ہیں۔
“عام حالات میں روشنی کی رفتار 3لاکھ میل فی سیکنڈ ہے اور سائنس کی زبان میں “نوری سال” (Light Year) اس فاصلےکو کہتے ہیں جو روشنی ایک سال میں سفر کرتے ہوئے طے کرتی ہے۔ اس مختصر اقتباس سےایک تو یہ اندازہ ہوتا ہےکہ کائنات کتنی بڑی ہے جو اربوں کھربوں اورلاتعدادمیلوں تک پھیلی ہوئی ہےیا پھرسرے سے یہ “لامحدود” (Unlimited) ہے یعنی اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اتنی بڑی کائنات کی کیا انسان تسخیرکر سکتا ہے؟ اگر کائنات لامحدود ہے تو اس کی تسخیر کے لیئے وقت بھی لامحدود درکار ہو گالیکن جدیداور نئے علوم کی وسعت بھی لامحدود ہے۔ اس پر مستزاد انسانی دماغ اور زہن کی لامحدودیت کے سامنے مادی کائنات کا وجود بذات خود “قابل تسخیر” ہے۔ اس کے بارے قرآن پاک میں ذکر آتا ہےجس کا مفہوم یہ ہے کہ “کائنات کو تمھارے لیئے مسخر کر دیا گیا ہے،” کہ انسان قرآن پاک ہی کی روشنی میں “خلیفتہ الارض” اور احسن تقویم” بھی ہے۔
یہاں کائنات کے مسخرکردیئےجانے سےتیقن اوریقین کی وہ تصدیق ملتی ہے کہ جس سے ظاہرہوتا ہے کہ قدرت نے بنی نوع انسان کے ہاتھوں کائنات کے تسخیر ہونے کو “تقدیر” میں اور “لوح محفوظ” پر پہلے ہی لکھ دیا ہےجسے ہرحال اور ہرصورت میں مکمل ہونا ہے۔ دینی علوم میں کائنات اور انسان کے فانی ہونے کے باوجود انسان کی زندگی کے “امر” ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیاہو سکتا ہے؟ بالفاظ دیگر کائنات تب تک فنا ہو ہی نہیں سکتی (یعنی قیامت نہیں آ سکتی) جب تک وہ بنی نوع انسان کے ہاتھوں مکمل طور پر “مسخر” یا دریافت” نہ ہو جائے۔ یوں اسلام کےمطابق انسان “فاتح” اور کائنات “مفتوح” ہے۔ بنی نوع انسان اور اہل ایمان کتنےخوش نصیب ہیں کہ دین اسلام نےکائنات اوراس کےاٹل طبیعاتی قوانین کے باوجود انسان کو کائنات کے مسخر ہونے کی نوید سنائی ہے۔امریکی ادارہ “ناسا” (NASA) خلائی تحقیق پردن رات کام کررہاہےاورہرسال دوسرے ستاروں پر تحقیق اور زندگی کے آثار ڈھونڈنے کے لیے اربوں کھربوں ڈالر خرچ کرتا ہے مگر اس میدان میں مسلم امہ بہت پیچھے ہے حالانکہ قرآن پاک میں کائنات اور خلائی تحقیق پر واضح احکامات موجود ہیں۔ غورسے دیکھاجائےتو طبیعات کےقوانین کو سمجھ کر ہی کائنات اور زندگی کی حقیقت” (The Reality) کو سمجھا جا سکتاہے۔ انسان کی زندگی کائنات اور زمین کی مٹی سے پھوٹتی ہے۔ اس ضمن میں ابھی تک بطور مجموعی علم کے سمندر میں انسان ساحل پر پڑے ریت کے ایک ذرے کی مانند کھڑا ہے۔ کیا نئے اور جدید علوم انسان کو وہ پل فراہم کر سکتے ہیں کہ کائنات کو انسان مسخر کر لے؟ جدید علوم اور سائنس و ٹیکنالوجی کی برق رفتار ترقی کو کائنات کی وسعت، وقت اور فاصلوں کےپیمانے میں رکھ کر تولا جائے تو تاہنوز کائنات کی وسعت حالیہ علوم پر بھاری نظر آتی ہے تاآنکہ کچھ نئے اور جدید علوم کی دریافت نہ ہو جائے۔
بہرکیف قدرت نے انسانی دماغ کو وہ بھرپور صلاحیت بخشی ہے کہ دنیا میں کچھ بھی نیا ہو سکتا ہے کہ علامہ اقبال نے فرمایا تھا: “آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں،محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔” لیکن مسلم دنیا یہ سوچے کہ یہ ارشاد خداوندی ہمارے لیئے اغیار بجا لائیں گے ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ قرآن پاک میں واضح طور پر ارشاد ربانی ہے جس کا مفہوم ہے کہ خدا کسی قوم )اور فرد) کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا، جب تک وہ خود بدلنے کی کوشش نہ کرے۔ مسلم امہ کو اس خواب غفلت اور تجاہل عارفانہ سے نکلنے کی اشد ضرورت ہے کہ کائنات ہو، زندگی ہو یا دوسرا کوئی بھی معاملہ ہو، انہیں اپنی حالت کو خود بدلنے کی تگ و دو شروع کرنی چاہیے۔ایک اور جگہ قرآن حکیم میں آتا ہے جس کا مفہوم ہے کہ مومن دنیا میں بھی کامیاب ہوتا ہے اور آخرت میں بھی، اس لحاظ سے اگر مسلمان دنیا میں ناکام ہیں اور امریکہ و یورپ کے ہاتھوں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ آخرت کی کامیابی سے بھی محروم جا رہے ہیں۔ آج کی دنیا میں انسانی معاشروں کی ساری ترقی کا دارومدار سائنس اور ٹیکنالوجی پر ہے جس میں مسلم دنیا کا ذرہ برابر بھی حصہ نہیں ہے۔ سوئی سے لے کر جہاز تک خریدنے میں مسلمان غیرمسلموں کے محتاج ہیں۔ لہٰذا دنیا میں ترقی کرنے اور کامیاب و فاتح قوم بننے کے لیئے مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا علم حاصل کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹاس کے دوران شادی کا سوال؛ شبمن گِل پریشان! ویڈیو وائرل
  • Rich Dad -- Poor Dad
  • کراچی میں رواں سال کے 110 روز میں مجموعی ٹریفک حادثات میں 289 شہری جاں بحق
  • طلاق کی افواہوں کی تردید، ایشوریا رائے کی ابھیشیک بچن کے ساتھ نئی پوسٹ وائرل
  • سائرہ یوسف نے بیٹی نورے کے ساتھ منائی سالگرہ : خوشیوں بھری تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
  • شادی کی سالگرہ پر ایشوریا رائے کی نئی پوسٹ، طلاق کی افواہیں دم توڑ گئیں
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے مہارت اور اعلیٰ اوصاف ثابت کئے: آرمی چیف
  • ڈیتھ بیڈ
  • تسخیر کائنات اور سائنسی ترقی کا لازم فریضہ