بشریٰ بی بی کا ضمانت منظوری کے بعد جج کے ساتھ مکالمہ، سخت باتیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظوری کے کیس میں دورانِ سماعت جج کے ساتھ مکالمہ ہوا، جس میں انہوں نے سخت باتیں بھی کہیں۔
ڈی چوک احتجاج کے کیس میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور جج کے مابین بات چیت کے دوران جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کیے گئے ہیں۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ نہیں کوئی بات نہیں، ہمارا عدالتوں پر سے اعتماد اُٹھ گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ڈی چوک احتجاج ضمانت کیس؛ بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخط، عدالت برہم
جج طاہر عباس سپرا نے جواب دیا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، ہر جگہ سے ٹرسٹ نہیں اُٹھا۔ جسٹس سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے، اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائے گی۔ آپ میرے پاس کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ہمارے ساتھ جو ہوا ہے،ا س کے بعد قانون سے یقین ختم ہو گیا ہے۔ ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتا اور کانپتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جج صاحب کا بلڈ پریشر 200 پر گیا لیکن انہوں نے ہمیں سزا سنانی تھی اور وہ سنائی۔
عمران خان کی اہلیہ نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں آئین کی بالادستی کے لیے قید ہیں۔
جج نے کہا کہ ہم سب نے مل کر کر ملک کے لیے ساتھ چلنا ہے۔
بعد ازاں جج نے بشریٰ بی بی کو ہدایت کی کہ آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہو جائیں، جس پر بشریٰ بی بی انسداد دہشت گردی عدالت سے سینٹرل جیل اڈیالہ کے لیے روانہ ہو گئیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ، عمر ایوب
اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔
عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کیس مقرر نہ ہونے پر عمر ایوب اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، جہاں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، تاحال ہماری درخواست مقرر نہیں ہوئی، اس پر دائری نمبر لگ چکا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 2 دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی ۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے ۔
انہوں نے بتایا کہ پٹیشن کو دائری نمبر لگا دیا گیا ہے مگر وہ ابھی تک فکس نہیں ہوئی۔ پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ اُس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں ۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں۔ ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے۔ عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کی اور کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ۔ پی ڈی ایم حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔