Daily Ausaf:
2025-04-22@11:29:54 GMT

سٹریس مینجمنٹ

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

کتب بینی بہت عمدہ ذوق اور وصف ،جبکہ کتاب لکھنا اک عظیم عمل ہے۔ باشعور اور مہذب معاشروں میں ان دونوں کا رواج عام ہے۔ جہاں کتاب کی بڑی قدر کی جاتی ہے ۔کسی کو کتاب کا تحفہ دینا انتہائی عزت افزا انداز سمجھا جاتا ہے۔یوں تحفے میں ملی کتاب کی الگ ہی خوشی ہوتی ہے۔ معاشرے میں آج علم و ادب کے دلدادہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے کتاب کلچر کو زندہ و جاوید رکھا ہوا ہے ۔ سوشل میڈیا کی آندھی میں بھی کتاب کلچر کا چراغ بجھنے نہیں دیا۔ ان میں ایک مکرمی عزیز الرحمن مجاہد بھی ہیں۔ جو ہمارے علاقے کے اک منجھے ہوئے صحافی اور بڑے سرگرم سماجی کارکن ہیں۔ یہ اکثر اپنی علمی، ادبی اور سماجی سرگرمیوں کی رپورٹ مجھ سے شئیر کرتے رہتے ہیں ۔چند روز قبل بذریعہ پارسل انہوں نے مجھے ایک کتاب بھیجی۔ جس کو بصد شوق اور قلبی شکریے سے میں نے وصول کیا ۔کتاب کا تحفہ میرے لئے ویسے بھی بڑا معنی و مقام رکھتا ہے ۔
سٹر یس مینجمنٹ پر لکھی یہ بڑی شاندار کتاب ہے جس کو دور حاضر کی ابھرتی قلم کار عائشہ فیصل نے تخلیق کیا ہے ۔ یہ جان کر مزید خوشی ہوئی کہ مصنفہ عزیز الرحمن مجاہد کی ہمشیرہ ہیں ۔جس نے ہمارے ذوق اور اشتیاق مطالعہ کو بڑھا دیا ۔قلت وقت کے باوجود میں نے فوراً ورق گردانی شروع کردی ۔ عائشہ فیصل کی یہ پہلی کاوش ہے۔ اتنا مشکل موضوع چن کر اس پر خامہ فرسائی ہمالیہ سر کرنے سے کم نہیں ۔لیکن مصنفہ نے اپنی عمدہ صلاحیتوں سے اس کو بڑے احسن اور متاثر کن انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے ۔ کتاب کا ہر باب اور پیرا گراف دلچسپی اور مقناطیسی اثرات سے لبریز ہے۔قاری کو ابتدا سے لے کر آخر تک ساتھ باندھے رکھتا ہے ۔ مصنفہ نے کمال ذہانت و فطانت سے خشک موضوع کو دلچسپ اور پرکشش بنایا ہے۔ زبان و بیان کی سادگی اور سہل فہمی نے اس کی اہمیت اور مقبولیت کو مزید اٹھا دیا ہے ۔ اس موضوع پر لکھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر بے شمار کتابیں موجود ہیں۔ لیکن زیر تبصرہ کتاب سادگی ، سہل فہمی اور جاذبیت کے لحاظ سے سب سے منفرد ہے ۔
نفسیات اور طب پہ لکھی تحریریں پیچیدہ اور ناقابل فہم اصطلاحات کے باعث بڑی ثقیل اور روکھی ہوتی ہیں۔تاہم عائشہ فیصل کے اس تخلیقی شاہکار کا معاملہ بالکل منفرد ہے ۔ نوجوان مصنفہ نے مادیت کی شاہراہ پر دوڑتے اس دور کو قریب سے دیکھا ہے ۔اس کے دامن میں پرورش پاکر اس کی تلخیوں کو محسوس کیا ہے ۔ معاشرے کو درپیش نفسیاتی اور طبی مسائل سے خود کو بخوبی آگاہ رکھا ۔ اس کے علاوہ اپنے دل میں خدمت انسانیت کا جذبہ ہمیشہ زندہ و متحرک رکھا ہے۔حساس دل اور بیدار مغز کی یہ لڑکی ہر لمحہ دکھی انسانیت کے دکھ دور کرنے کا سوچتی رہتی تھی ۔اسی سوچ اور جذبے کی شدت سے مغلوب ہو کر اس نے شبانہ روز محنت و ریاضت سے اس کتاب کو مرتب کیا ہے ۔اس کے کل چھیانوے صفحات ہیں ۔ اس میں مواد کو خاص مقصدیت اور حکمت کے مطابق مختلف ذیلی موضوعات میں بانٹ کر چھوٹے چھوٹے پیرا گراف اور ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ کتاب نفسیاتی مسائل کو جہاں بڑے احسن طریقے سے اجاگر کرتی ہے وہاں قاری اپنی ذہنی صحت کا بھی آسانی سے جائزہ لے سکتا ہے۔اس میں کچھ سوالات پر مبنی خود آزمائشی کی اک خاص مشق ہے۔جس سے گزر کر قاری اپنے ذہنی تنائو اور ڈپریشن کی حقیقت کا اندازہ کر سکتا ہے۔
ذہنی مسائل زیادہ طرح جذباتی اتار چڑھا، من اور مزاج پر ہونے والے منفی اثرات سے جنم لیتے ہیں ۔ اگرچہ طبی و نفسیاتی سائنس کی ترقی کے اس دور میں ایسی الجھنوں کے بڑے مستند اور مجرب نسخے اور علاج موجود ہیں ۔ مگر زیر نظر کتاب میں قرآن و حدیث کی روشنی میں تنائو اور یاسیت کی تاریکی مٹانے کے بڑے قیمتی حوالے دئیے گئے ہیں۔جن کے بیج چمن حیات میں بو کر انسان معمول کی زندگی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے ۔ جس سے ہمارا دل قوی اور عزم صمیم ہو کر تنائو اور مایوسی کو شکست دے سکتا ہے ۔اس کے علاوہ طرز حیات میں کچھ تبدیلیاں بھی تجویز کی گئی ہیں جن سے سٹریس کا جن قابو کیا جا سکتا ہے ۔ دور حاضر کے سماجی و معاشی حالات کے تناظر میں ایسی کتاب کی بڑی افادیت اور اہمیت ہے ۔اس کی تخلیق خدمتِ خلق ِخدا سے کم نہیں ۔ نیک اور عظیم کام کی جتنی بھی مصنفہ کو داد دی جائے کم ہے۔ کسی بھی ذہنی تنائو یا جذباتی مسائل سے دوچار شخص اس کتاب سے بھر پور استفادہ کر سکتا ہے ۔اس میں بتلائے گئے اصول اور طریقوں پر عمل پیرا ہوکر درپیش نفسیاتی الجھنوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے۔ بس ایک بار ’’سٹریس مینجمنٹ‘‘ پر لکھی اس شاندار کتاب کا مطالعہ شرط ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کتاب کا سکتا ہے

پڑھیں:

کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟

دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن آمنے سامنے ہیں۔ جمعہ کو حیدر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہاکہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، یہ نہ سننے کو تیار ہیں اور نہ ہی دیکھنے کے لیے تیار ہیں، ہم وزارتوں کو لات مارتے ہیں، کینالز منصوبہ کسی صورت منظور نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت فوری طور پر اپنا متنازع کینالز کا منصوبہ روکے، ورنہ پیپلز پارٹی ساتھ نہیں چل سکتی۔

یہ بھی پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

اس ساری صورتحال میں اگر پیپلز پارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جاتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اکٹھی ہو سکتی ہیں؟ اور یہ ممکنہ اتحاد پی ٹی آئی کے لیے کم بیک کرنے میں کتنا مفید ثابت ہو سکتا ہے؟

کینالز کے معاملے پر اختلاف پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا، ماجد نظامی

سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلز پارٹی اس وقت مشکل صورتحال سے اس لیے دوچار ہے کیونکہ 9 فروری کے بعد سے لے کر اب تک وہ وفاقی حکومت پر تنقید تو کرتے تھے، لیکن ساتھ شامل بھی تھے، لیکن اب معاملہ تھوڑا مختلف ہے کیوں کہ کینالز کے معاملے پر یہ اختلاف پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ سندھ میں قوم پرستوں کے مؤقف کی وجہ سے بھی پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے، اس لیے وفاقی حکومت پر پیپلز پارٹی تنقید تو کررہی ہے، لیکن ان کے اصل مخاطب اسٹیبلشمنٹ کے افراد ہیں، کیونکہ کینالز جو خصوصاً پنجاب میں آئیں گی، وہ ماڈرن فارمنگ کے ایریاز کے لیے تشکیل دی جا رہی ہیں۔

’براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے‘

انہوں نے سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ سیاسی صورتحال پر براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے، اس لیے وہ وفاقی حکومت پر تنقید کررہے ہیں، لیکن یہ معاملہ پیپلز پارٹی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ ہے، اس سے مسلم لیگ ن کا کوئی تعلق نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد کا کوئی امکان نہیں، کیوں کہ نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی کی یہ لڑائی مسلم لیگ ن سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی ایسی حکومت تشکیل نہیں پا سکتی جس کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہ ہو، اس لیے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کا معاملہ ذرا مشکل نظر آتا ہے۔

کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی نشست کامیاب نہیں ہوسکی، احمد بلال

تجزیہ کار احمد بلال نے کہاکہ سندھ تو پہلے سے ہی شور مچاتا آرہا ہے کہ انہیں پانی کم ملتا ہے، اگر اب ایسی صورت میں نہریں بھی نکلیں گی تو ان کے ساتھ زیادتی ہوگی، اسی لیے پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں باقاعدہ مہم چلا رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ متنازع کینالز منصوبے کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ہونے والی نشست کامیاب نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید بڑھتا جارہا ہے، اور بلاول بھٹو نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر انہوں نے ساتھ چھوڑ دیا تو یہ حکومت نہیں چل سکے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کبھی بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد نہیں کرےگی، ان کے مسلم لیگ ن کے ساتھ معاملات حل ہو جائیں گے، اس وقت جو کچھ ہورہا ہے یہ صرف ایک پریشر ہے۔

’پیپلزپارٹی حکومتی حمایت سے دستبردار ہوگئی تو مرکز میں انتخابات دوبارہ ہوں گے‘

انہوں نے مزید کہاکہ اگر پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کرتی ہے تو وفاق کی یہی صورتحال ہوگی کہ انتخابات دوبارہ ہوں گے، اور ایسی صورت میں مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں کیوں کہ اس وقت ملک درست سمت میں گامزن ہو چکا ہے، اور معیشت ٹریک پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہ افورڈ نہیں کر سکتے کہ اس وقت دوبارہ سے سے انتخابات کروائے جائیں، بلاول بھٹو نے جلسے میں جو کہا یہ صرف بیان کی حد تک تھا۔

انہوں نے کہاکہ صدر مملکت آصف زرداری منجھے ہوئے سیاست دان ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کیسے آگے بڑھنا ہے، کیسے پریشر ڈالنا ہیں اور مطالبات منوانے کے لیے کیا آپشن استعمال کرنے ہیں۔

نہروں کا معاملہ پیپلزپارٹی کے لیے اہمیت کا حامل ہے، رانا عثمان

سیاسی تجزیہ کار رانا عثمان نے بتایا کہ نہروں کا مسئلہ پیپلزپارٹی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، چونکہ اس کا سارا ووٹ بینک سندھ میں ہے، اور وہاں پر ان کی حکومت بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پانی کے معاملے پر سندھ کے عوام بہت جذباتی ہیں، کالا باغ ڈیم کے معاملے پر یہ چیز واضح بھی ہو چکی ہے، کچھ بھی ہو جائے پیپلزپارٹی نہریں نکالنے کے معاملے پر راضی نہیں ہو سکتی۔

رانا عثمان نے کہاکہ بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی ایک سیاسی پریشر ہے، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو جمہوریت کے لیے کیا خطرات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں حکومت متنازع نہری منصوبہ روکے ورنہ ساتھ نہیں چل سکتے، بلاول بھٹو نے شہباز شریف کو خبردار کردیا

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ ملک اس وقت نئے انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ پاکستان کی معاشی صورتحال ہی ایسی ہے، اس لیے پیپلزپارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آصف زرداری بلاول بھٹو پی ٹی آئی پی پی پی اتحاد پیپلزپارٹی شہباز شریف عمران خان کینالز معاملہ مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی
  • پی ایس ایل میچ کے دوران ٹیچر کی گراؤنڈ میں پیپرز چیک کرنے کی ویڈیو وائرل
  • چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد
  • فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کر کے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے: احسن اقبال
  • سندھ کا پانی پنجاب نہیں لے سکتا: عظمیٰ بخاری
  • کتاب ہدایت
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا: رانا ثناء اللّٰہ
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟