Daily Ausaf:
2025-04-22@07:32:57 GMT

گو دسمبر گزر گیا ہے !

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

ماہ دسمبر جاتے جاتے کئی پرانے زخم تازہ کرجاتا ہے ۔اسی ماہ کی سولہ تاریخ کو سقوط ڈھاکہ پیش آیا اور ہمارا ملک دو لخت ہو گیاوہ ملک جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہیدوں کا لہو شامل ہے وہ لہو جس کی برکت سے یہ ملک ابھی دنیا کے نقشے پر موجود ہے اس کے باوجود کہ سیاسی گدھوں کے متعدد گروہ اسے بھنبھوڑ نے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھے ہوئے۔سانحہ مشرقی پاکستان سے ایک نہیں کئی اندوہناک واقعات جڑے ہوئے ہیں جو بہت سارے لکھنے والوںنے تحریر کئے ہیں ۔انہیں میں ارشد سمیع کا شمار بھی ہوتا ہے جن کی معرکتہ الآرا کتاب “Three President’s and an “Ade بھی شامل ہے جس میں مصنف نے دوران سروس اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کے ساتھ ساتھ ان دشواریوں کا بھی ذکر کیا ہے جو انہیں پیش آئیں ۔
ارشد سمیع یوں تو پاکستانی سفارتکار تھے جنہوں نے مملکت پاکستان کے تین صدور کے ساتھ کام کیا جن میں صدر محمد ایوب خان ، صدر یحییٰ خان اور ذوالفقار علی بھٹو کے نام شامل ہیں جن کے ساتھ سفارتی خدمات سرانجام دیں اوران ادوار کے بین الاقوامی حالات و واقعات کے عینی شاہد رہے،اور عالمی سیاست کے پس منظر میں تینوں صدور کی اندرونی کہانیاں انتہائی دلکش و دل فگار پیرائے میں بیان کی ہیں ۔انہوں نے تینوں صدور کے مختلف مزاج اور ان کی حکمت عملیوں کے بارے میں تفصیل سے اور کھڑے الفاظ میں لکھا ہے ۔انہوں نے امریکہ،روس اور چین کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات کے حوالے سے غیر معمولی قصے بیان کرنے کے ساتھ بین الاقوامی معاہدوں اور مذاکرات پر سیل حاصل امور پر سے پردہ اٹھایا ہے اور خاص طور پر 1971ء کے بحران بارے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں حقائق سے آگاہ کیا ہے۔ ارشد سمیع نے ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت اور سیاسی قیادت کو کرشماتی قرار دیا ہے اور ان کی سیاسی سوجھ بوجھ اورحکمت عملیوں کے بارے حسن ظن کا اظہار کیا ہے جبکہ جنرل یحییٰ خان کی کمزوریوں کو بھی خوبصورت ، سچے انداز میں پیش کیا ہے اور صدر ایوب کا ذکر کرتے ہوئے بھی شگفتہ طرز تحریر اپنایا ہے۔ارشد سمیع نے پاکستانی سیاست اور سفارتکار ی کی اندرونی کہانی کو فکر انگیز اسلوب میں بیان کیا جس سے یہ اندازہ لگانے میں آسانی ہوتی ہے کہ ہمارے سیاستدان یا مقتدرہ کے بڑے منصب دار کہاں کہاں لیت و لعل یا بے سرو پاحکمت عملیوں سے کام لیتے رہے۔
پاکستانی سیاست اور تاریخ کے حوالے سے ارشد سمیع نے بہت سارے ایسے حقائق کی پردہ کشائی کی ہے جنہیں بیان کرنے سے اخفا پرتا گیا یا کچھ لوگ مبالغہ آرائی کرتے ہیں اور کچھ لوگ بعض اہم نوعیت کے واقعات کے بیان میں مصلحت کیشی کا رویہ اپناتے ہیں ۔ ارشد سمیع نے اس بارے اپنی مشکلات اور دشواریوں کا ذکر بھی تفصیل کیا ہے جو ایک اچھے سفارتکار کو درپیش ہوتی ہیں،اس دوران کبھی کبھی وہ دوسروں کو آئینہ دکھاتے ہوئے خود آئینے کے پیچھے چھپ جاتاہے اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ استدراک کا فقدان غالب آجاتا ہے ،مشورہ ادھورا رہ جاتا،ہے یا بات کے وزن کو پورے طور پر محسوس کرنے کی زحمت اٹھانے سے گریز کیا جاتا ہے۔ان ساری باتوں کو انہوں نے چیلنجز کا نام دیا ہے ۔بہت سی بار پاکستان کے موقف کو خود سے مضبوط بنا کر پیش کرنا پڑتا ہے اور بین الاقوامی طاقتوں کے فیصلوں پر اپنا رد عمل یا رائے دینا ہوتی ہے اس دوران اختلاف اور سیاسی و سفارتی حکمت عملی کے بارے جن دشواریوں سے سابقہ پڑتا ہے اور وطن سے محبت و وفاداری اور اخلاقی ذمہ داری تک کا لحاظ درپیش ہوتا ہے۔اس بارے شناخت بنانے میں انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔یوں بھی ارشد سمیع ایک موسیقار باپ کے بیٹے ہونے کے ناطے ہر گام پر ایک ردھم کا خیال رکھتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔صدر ایوب کے دور حکمرانی میں امریکہ اور چین کے ساتھ رشتوں کی مضبوطی اور بھٹو دور میں پاکستان کو خودمختار بنانے کی جدوجہد میں ان کا کردار بہت مثبت اور حوصلہ افزا رہا ۔گو اب کی بار بھی دسمبر جاچکا ہے مگر اس کے لگائے زخم ہم کیسے بھلا سکتے ہیں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ

لاہور:

جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان

تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔ 

مزید پڑھیں: غزہ کیلیے اتحاد قائم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان

جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ 

اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
  • بلوچستان کا بحران اور نواز شریف
  • اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طالبہ کا قتل،ہوشربا انکشافات،قاتل بارے اہم معلومات منظر عام پر آگئیں
  • اپنی نئی فلم ’ستارے زمین پر‘ کے بارے میں عامر خان کا اہم انکشاف
  • شہباز شریف کی تقاریر لکھنے والے ارشد محمود ملک کا تبادلہ وزیراعظم آفس کر دیا گیا
  • شہباز شریف کی تقاریر لکھنے والے ارشد محمود ملک کا تبادلہ وزیراعظم آفس کر دیا گیا
  • ارشد محمود ملک کا تبادلہ، وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بطور سپیچ رائٹر تعینات
  • وزیر اعظم کے اسپیچ رائٹر ارشد محمود ملک کا تبادلہ
  • سیاسی سسپنس فلم کا اصل وارداتیا!