پاکستان میں افغانستان سے لائے گئے غیر ملکی اسلحہ کے ثبوت ایک بار پھر منظرعام پر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحہ کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آ گئے۔
پاک فوج گزشتہ 2 دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان سے دہشت گرد پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں ۔
یہ بات سب پر عیاں ہے کہ دہشت گردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے۔ دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے۔
اس سلسلے میں کیے گئے آپریشنز کی تفصیلات مطابق 11 جنوری 2025ء کو شمالی وزیرستان کے ضلع دوسالی میں دو الگ الگ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز کیے گئے اور 6 خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا جب کہ 2 گرفتار ہوئے۔
انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک اور آپریشن شمالی وزیرستان کے علاقے ایشام میں کیا گیا، جہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد سکیورٹی فورسز نے 3خوارج کو جہنم واصل کر دیا جب کہ 2 زخمی ہو گئے۔
دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ باروداور دھماکا خیز مواد سمیت AK-47، M4, Drangunov برآمد ہوئے۔
اسی طرح 09 دسمبر 2024 کو سکیورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں 2خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا جب کہ ایک خارجی زخمی حالت میں پکڑا گیا۔
دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا تھا، جس میں M16-A2, M4,AK-47 برآمد ہوا ۔
10 نومبر 2024 کو ضلع شمالی وزیرستان میں 10 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا اور بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا تھا، جس میں M16-A4, M4,AMV-65 برآمد ہوا ۔
افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحہ کی پاکستان اسمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعووں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحہ کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے تھے۔امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کو 18.
یہی وجہ ہے کہ خطے میں گزشتہ 2 برس کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امریکی انخل ء کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان غیر ملکی اسلحہ سکیورٹی فورسز افغانستان سے کو جہنم واصل میں غیر ملکی انٹیلی جنس ٹی ٹی پی کیا گیا
پڑھیں:
پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچنے کے بعد طالبان انتظامیہ کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی مذاکرات میں 'سلامتی سمیت دو طرفہ مسائل کو مثبت ماحول میں حل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے' پر اتفاق کیا گیا۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے علاقائی تجارت اور رابطے کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے خاص طور پر سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اعلیٰ سطحی روابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
(جاری ہے)
پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا معاملہپاکستان کے وزیر خارجہ طالبان حکام سے ملاقات کے لیے ایسے وقت میں افغانستان پہنچے ہیں جب ان کی حکومت نے صرف دو ہفتوں میں 85,000 سے زائدافغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ ان میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ وہ ایک ایسے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جہاں لڑکیوں پر سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹی جانے پر پابندی ہے اور خواتین کو کام کے کئی شعبوں سے روک دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی پاکستان سے ملک بدری پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا۔
افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیاء احمد نے ایکس پر کہا، "متقی نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کی صورت حال پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا اور پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ وہاں مقیم افغانوں اور یہاں آنے والوں کے حقوق کو دبانے سے گریز کریں۔
" احمد نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان حکام کو یقین دلایا کہ افغان باشندوں کے ساتھ "بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔"اسلام آباد نے اپریل کے آخر تک 800,000 سے زائد ایسے افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایک سخت مہم شروع کی ہے جن کے رہائشی اجازت نامے منسوخ ہو چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے افغان بھی ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے یا کئی دہائیوں سے وہاں مقیم تھے۔
'سرحد پار دہشت گردی' پر پاکستان کے تحفظاتپاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل دورے کے دوران افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق بات چیت میں سلامتی و تجارت جیسے معاملات پر گفتگو کی گئی۔
افغانستان روانگی سے قبل سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کی بڑی وجہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی ایک دہائی کے دوران سب سے مہلک رہا۔ اسلام آباد کی طرف سے کابل پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو افغانستان میں پناہ لینے کی اجازت دے رہے ہیں۔ پاکستان کا دعوٰی ہے کہ دہشت گرد وہاں سے پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ طالبان حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ