کیا 9مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟جسٹس حسن اظہر رضوی کا خواجہ حارث سے استفسار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ خواجہ صاحب!آپ وزارت دفاع کے وکیل ہیں، ایک جواب دیں،کیا 9مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟9مئی کو کیسے لوگ بغیر ہتھیاروں کے کور کمانڈر ہاؤس میں پہنچ گئے؟
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بنچ کاحصہ ہیں۔
لاہور میں کاریگر نے طیش میں آکر اپنے ہی استاد کو قتل کر ڈالا اور خودکشی کر لی
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آخر کوئی ماسٹر مائنڈبھی ہوگا، سازش کس نے کی؟وکیل نے کہا کہ سازش کرنے والے یا ماسٹر مائنڈکا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ میں ہی ہوگا، سویلینز کا ٹرائل اچانک نہیں ہورہا، 1967سے قانون موجود ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ خواجہ صاحب!آپ وزارت دفاع کے وکیل ہیں، ایک جواب دیں،کیا 9مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟9مئی کو کیسے لوگ بغیر ہتھیاروں کے کور کمانڈر ہاؤس میں پہنچ گئے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس حسن اظہر رضوی
پڑھیں:
فیض حمید 9 مئی میں ملوث، عمران خان کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے، رانا ثنااللہ
وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا کہ 9 مئی میں فیض حمید پوری طرح ملوث ہیں، ان کے ساتھ ملوث سیاستدانوں کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان سمیت جن جن سیاسی رہنماؤں پر کیسز بنے تھے، خواہ وہ نواز شریف ہوں، مریم نواز ہوں، شہباز شریف ہوں، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے خلاف بھی کیسز بنے، خواجہ سعد رفیق تھے، حنیف عباسی کو سزا ہوئی تھی، اس وقت فیض حمید سیاہ و سفید کے مالک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر پی ٹی آئی بات چیت کے لیے تیار ہے تو حکومت بھی تیار ہے، رانا ثنا اللہ کی بڑی پیشکش
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں فیض حمید کے بغیر پتہ نہیں ہلتا تھا، فیض حمید کی منظوری سے سب کچھ ہوتا رہا اور وہ ذاتی طور پر چیزوں میں ملوث تھے، جیسا انسان کرتا ہے تو ایک دن پھر انہی چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، فیض حمید کو سزا مکافاتِ عمل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ پاکستان 2017-18 میں ٹریک پر آ چکا تھا، ملک معاشی طور پر آگے بڑھنے والا تھا، 1998 میں ایٹمی قوت بن چکا تھا، عمران خان کو ایک پراجیکٹ کے طور پر لایا گیا اور ملک کا بھٹہ بٹھایا گیا، آج ملک جس حال میں ہے یہ انہی کی وجہ سے ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999 اگر اس ملک میں نہ آتا تو آج ملک بہت بہتر پوزیشن میں ہوتا، اگر عمران خان کو نہ لایا جاتا تو آج ہم جی 20 کا حصہ بھی ہوتے اور ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر خوشحالی کی منزل پا چکے ہوتے، اس پراجیکٹ کو لانے میں ججز بھی شامل تھے، ثاقب نثار اور ان کے رفقا شامل ہیں اور فیض حمید کے ساتھ بھی مزید لوگ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ کے باہر احتجاج ہوا تو عمران خان کو کسی دوسری جیل منتقلی پر غور ہوگا، رانا ثنااللہ
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ بھی فیض حمید کے ساتھ شامل تھے، نواز شریف تو اس وقت بھی کہتے رہے ہیں جب جنرل باجوہ طاقت میں تھے، نواز شریف جنرل باجوہ کا نام لے کر کہتے رہے ہیں کہ وہ ذمہ دار ہیں، اس سے پہلے ظہیرالاسلام تھے، ان سے پہلے شجاع پاشا تھے، ان سب لوگوں نے اپنا اپنا کردار ادا کیا تو پھر جا کے عمران پراجیکٹ لانچ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات اور آرمی چیف کی تقرری کے وقت لانگ مارچ میں فیض حمید کا بہت عمل دخل تھا، پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈرشپ اس حوالے سے فیض حمید کے ساتھ رابطے میں تھی، فیض حمید ہی اس لانگ مارچ کے ڈائریکٹر تھے اور 9 مئی کے واقعات میں بھی ان کا ہاتھ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان الزامات پر فیض حمید کے خلاف کیس چلتا ہے تو ان کے ساتھ جو سیاستدان ملوث تھے ان کو بھی شریک ملزمان کے طور پر پراسیکیوٹ کیا جائے گا، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات میں جو چیزیں سامنے آئیں گی ان کے مطابق ہی کیس فائل ہوگا، شاید وہ کیس ملٹری کورٹ میں ہی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ثاقب نثار جنرل باجوہ عمران خان فیض حمید فیلڈ مارشل عاصم منیر