عمران کو دو بار پیغام بھیجا نہ آئے، جج احتساب عدالت، 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ تیسری بار موخر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف دائر ریفرنس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر ہو گیا، اب فیصلہ 17جنوری کو سنایا جائیگا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کی۔ جج ناصر جاوید رانا کا کہنا تھا کہ میں صبح ساڑھے 8 بجے سے عدالت میں موجود ہوں، بانی پی ٹی آئی کو دو بار پیغام بھیجا لیکن وہ نہیں آئے اور نا ہی بشریٰ بی بی یا انکے وکلا کی طرف سے کوئی پیش ہوا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ بالکل تیار اور دستخط شدہ میرے پاس ہے، ٹرائل کے دوران بھی ملزمان کو متعدد مواقع دیئے گئے، فیصلہ سنانے کیلئے ملزمان کو ایک اور موقع دے رہا ہوں جو اب 17 جنوری(جمعہ ) کو سنایا جائیگا۔
عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک میری فیملی یا وکلا میں سے کوئی نہیں آجاتا تو میں کمرہ عدالت میں نہیں آؤں گا۔سماعت کے موقع پر اڈیالہ جیل کے باہرسیکورٹی ہائی الرٹ تھی۔
سماعت سے قبل احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل پہنچے جبکہ نیب پراسیکیوٹر چوہدری نذر، نیب لیگل ٹیم کے ممبران عرفان احمد،سہیل عارف اور اویس ارشد، احتساب عدالت اسلام آباد کا عملہ اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ اور دیگر بھی جیل پہنچے تھے، ملزمان کے وکلا تاخیر سے عدالت پہنچے جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احتساب عدالت
پڑھیں:
اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا. حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں. لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں. بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے .تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقات ختم ہونے کے بعد فیصل چوہدری، فیصل ملک، عثمان گل واپس اڈیالہ جیل سے باہر آ گئے۔بانی پی ٹی آئی کی بہنیں فیملی تاحال گیٹ 5 کے باہر موجود ہیں، کزن قاسم زمان خان کو اندر جانے کی اجازت مل گئی۔پی ٹی آئی کے تین ایم ایم ایز، ایک ایم پی اے اڈیالہ جیل گیٹ 1 پر پہنچ گئے، گیٹ ایک پر پہنچنے والوں میں ایم این اے ارشد ساہی، جمال احسن خان، ایم پی اے عبدالسلام آفریدی، ملک انور تاج شامل ہیں۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔