روزانہ 50 لاکھ کا جعلی آب زم زم بیچنے والا گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ترکیہ(نیوز ڈیسک) ترکیہ میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو عام نکلنے کے پانی کو زم زم کے نام سے لوگوں کو فروخت کرکے ان سے پیسے بٹورنے کا دھندہ چلا رہا تھا۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اس فراڈ سے منافع کمانے والے شخص کے بےنقاب ہونےپر سوشل میٰڈیا پر بہت سے لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب اضنہ شہر کی پولیس کو ایک واٹر فیکٹری کے مالک کی دھوکہ دہی کا پتا چلا۔ یہ شخص شہریوں کا مذہبی استحصال کرکے اپنا دھندا چمکائے ہوئے تھا۔ہ وہ لوگوں کو نلکے کے پانی کی بوتلیں یہ کہہ کر کہ یہ آب زمزم براہ راست مکہ مکرمہ سے درآمد کیا گیا ہےزمزم کے پانی کے طور پر بیچ رہا تھا ۔مقامی میڈیا کے مطابق،تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے روزانہ تقریباً 600,000 لیرے (50 لاکھ پاکستانی روپے) “ملاوٹ شدہ” پانی فروخت کر کے کمائے۔جب فیکٹری مالک سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کوئی عار محسوس کیے بغیر کہا کہ ’ میرے گاہک بہت مطمئن تھے‘۔
پنجاب میں اٹک کے قریب دریائے سندھ میں اربوں ڈالر کے سونے کے ذخائر ملنے کا انکشاف
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔