شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں مختلف اہم امور پر فیصلے کیے جائیں گے۔ ایجنڈے میں رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری، نارکوٹکس ڈویژن کا وزارت داخلہ میں ضم کرنے کی تجویز، اور ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع میں ضم کرنے کی سمری شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، قومی کمیشن برائے اقلیت ایکٹ 2024 کی منظوری، پیپرا قوانین میں ترامیم، اور ماحولیاتی ٹریبونل اسلام آباد کے ممبر محمد بشیر خان کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع پر بھی غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں سی سی ایل سی کے فیصلوں کی توثیق بھی متوقع ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام نے حتمی طور پر فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہیں کریگی اور نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائیگا۔
اس کافیصلہ جمعیت نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیاہے جواتوار کو لاہور میںاختتام پذیر ہوگیا ہے۔
جمعیت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردارادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اورعندالضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت العلمائے اسلام کے ذرائع نے جنگ /دی نیوز کو بتایا ہے کہ جمعیت العلمائے اسلام کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی اسی طرح دس مئی کو پشاور اور سترہ مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہونگے۔
جمعیت نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ جمعیت کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت العلمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جمعیت العلمائے اسلام نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کئے ہیں۔
جمعیت نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہوسکے ۔
اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
Post Views: 4