آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں اچانک بڑی تعداد میں سور نمودار ہوگئے ہیں اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، جس کی وجہ سے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ مظفرآباد میں سوروں کے حملے سے ایک بچی جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوچکی ہے۔ سور رات کے وقت گروہوں کی صورت میں شہر کی سڑکوں پر گھومتے ہیں۔ پیر کی رات بھی مظفرآباد کے علاقے اپر پلیٹ میں سوروں کا گروہ سڑکوں پر گھومتے ہوئے پایا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں 19 سوروں کو دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں گدھے اور کتے کے گوشت، جعلی دودھ اور پلاسٹک کے چاول فروخت، حقیقت کیا ہے؟

قبل ازیں، مظفرآباد کی معروف مدینہ مارکیٹ میں بھی رات کے وقت سور دکھائی دیے، مظفرآباد شہر کے نواح میں واقع چہلہ میں بھی سوروں کا گروہ سڑک پر نظر آچکا ہے۔ گزشتہ سال کے اوائل میں سور مظفرآباد شہر میں  نظر آنا شروع ہوئے تھے۔ اسی دوران  ایک سور نے موٹر سائیکل سوار پر حملہ کیا جس کی وجہ سے موٹر سائیکل سوار زخمی ہوگیا تھا۔

 سوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے معاملے پر آزاد کشمیر کی اسمبلی میں بھی بحث ہوئی، جس کے بعد ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو سوروں کے خاتمے کی لیے سفارشات پیش کرے گی۔ اس سے پہلے آزاد کشمیر کی  قانون ساز اسمبلی میں بحث کے دوران رکن اسمبلی نے تجویز دی تھی کہ یا تو سوروں کو مارا جائے یا برآمد کرکے زر مبادلہ کمایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت میں کتوں کے بعد بلیوں کے کاٹنے کے واقعات بھی ہونے لگے، اب تک کتنی اموات ہوگئیں؟

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور اس کمیٹی کے رکن خواجہ فاروق احمد نے کہا سوروں سے کیسے چھٹکارا پانا ہے، اس حوالے سے کمیٹی ہر پہلو کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد زر مبادلہ کمانا نہیں بلکہ ان کو ختم کرنا ہے تا کہ شہریوں کی جان و مال کو مخفوظ بنایا جاسکے۔

مظفرآباد شہر سے تعلق رکھنے والے رکن قانون ساز اسمبلی خواجہ فاروق نے کہا کہ سوروں کی وجہ سے دیہاتوں اور شہروں میں نقصان ہورہا ہے، جنگلی سور دیہاتوں میں فصلیں تباہ کرتے ہیں اور شہروں میں انسانی جانوں کے لیے خطرہ خطرہ بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: کوٹلی کے جنگلات میں آتشزدگی، علاقہ جنگلی جانوروں کی چیخ و پکار سے گونجنے لگا

واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں محکمہ زراعت نے دھیر کوٹ میں جنگلی سوروں کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا تھا جس میں 14 سور مارے گئے تھے۔ اس وقت جاری کی گئی پریس ریلیز میں یہ بتایا گیا تھا کہ محکمہ نے جنگلی سوروں کو زہر دے کر مارا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد جموں و کشمیر تعداد میں اضافہ جنگلی سور خوف و ہراس شہری قانون ساز اسمبلی مظفرآباد یلغار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تعداد میں اضافہ جنگلی سور خوف و ہراس قانون ساز اسمبلی یلغار قانون ساز اسمبلی جنگلی سور

پڑھیں:

پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟

لاہور:

پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔

سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔

وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔

عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔

پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی دارالحکومت میں نجی سیکورٹی کمپنیز اور گارڈز کی انسپکشن ، نجی سیکورٹی کمپنی کا منیجر ،بغیر لائسنس اسلحہ استعمال کرنے والے گارڈزگرفتار
  • ہری پور: جنگلی چیتا آبادیوں میں گھس آیا، متعدد بکریاں ہلاک کرکے فرار
  • پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
  • آپ تنہا نہیں، وفاق آپ کے ساتھ ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی قیادت کو پیغام
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سے آزاد جموں و کشمیر کی قیادت کے اعلی سطح وفد کی ملاقات
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی طرف سے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کو شاندار خراج عقیدت
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے وفد کی او آئی سی کے سفیر یوسف الدوبی سے ملاقات
  • او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ 
  • وفاقی دارالحکومت میں ’یکجہتی فلسطین مارچ‘، سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون جانیوالے راستے سیل کردیے گئے
  • نکیال آزاد کشمیر۔۔۔ بچیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں