Nai Baat:
2025-12-13@23:03:45 GMT

190ملین پاؤنڈ!

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

190ملین پاؤنڈ!

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کیا گیا جس کی بازگشت ہمارے اخباری صفحات سے لیکر ٹیلی ویژن چینلز اور سوشل میڈیا پیجز پر بھرپور طریقے سے سنائی دے رہی ہے۔ سابق وزیراعظم پر درجنوں مقدمات ہیں جن کا وہ سامنا بھی کر رہے ہیں مگر یہ معاملہ برطانیہ میں ایک پراپرٹی کے حوالے سے ہونے والے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی سے متعلق ہے اور سابق وزیراعظم اپنی اہلیہ سمیت اس میں شامل ہیں۔ نہ جانے کیوں بار بار اس کا فیصلہ مؤخر کردیا جاتا ہے۔ ہر مرتبہ نئی وجہ کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ اب کی بار تو ملزمان کا پیش نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے۔ وکلا ء کی عدم حاضری ان کی عدم دلچسپی کو ظاہر نہیں کرتی بلکہ یہ ایک لمبی کہانی کا دلچسپ موڑ معلوم ہوتا ہے۔ یہ کیس نہ صرف قانونی اور سیاسی حلقوں میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے بلکہ عوامی حلقوں میں بھی اس پر گرما گرم بحث جاری ہے۔ حکومت کو اپنی سطح پر اس حوالے سے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا بلا وجہ ایک مہم برپا کردیتا ہے اور لا ء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔
جہاں تک اس کیس کی بنیاد کا تعلق ہے تو واضح رہے کہ یہ معاملہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے 2019 ء میں تحقیقات کے بعد سامنے آیا۔ این سی اے نے برطانیہ میں موجود ایک پاکستانی شخصیت کے اکاؤنٹس اور پراپرٹیز کو غیر قانونی ذرائع سے حاصل کردہ اثاثہ جات قرار دیتے ہوئے منجمد کیا تھا۔ بعد ازاں، یہ رقم برطانوی حکومت کی طرف سے پاکستان کو واپس کر دی گئی۔ عمران خان کی حکومت نے اس رقم کو سپریم کورٹ کے جرمانے کی مد نجی ہاؤسنگ کالونی کے مالک ایک بڑے بلڈر کے اکائونٹ میں منتقل کیا۔ یہ فیصلہ اس وقت کی حکومت کا ایک بڑا کارنامہ قرار دیا گیا اور اسے ایک سیاسی کامیابی کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن حکومت کے جانے کے بعد جب اس پر تحقیقات کا آغاز ہوا تو بہت سے حیران کن پہلو سامنے آئے۔
190 ملین پاؤنڈ کی اس رقم کی واپسی اور اس کے استعمال پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ یہ رقم کس قانونی جواز کے تحت ایک پرائیویٹ شخص کے ذاتی اکائونٹ میں منتقل کی گئی؟ کیا یہ عمل شفافیت کے اصولوں پر پورا اترتا تھا یا اس میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا؟
قانونی ماہرین کے مطابق، اگر یہ ثابت ہو جائے کہ حکومت نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا یا اس رقم کو کسی ذاتی یا سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا، تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ عمران خان جو ہمیشہ کرپشن کے خلاف کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے اور دوسروں کو مسلسل چور چور کہتے رہے ہیں، اب خود مبینہ طور پر ایک ایسے کیس میں ملوث ہیں جس میں شفافیت اور احتساب کے اصولوں پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کے سیاسی مخالفین اس کیس کو ان کے خلاف بھرپور طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔ اب جبکہ اس کا فیصلہ سنائے جانے کا وقت تھا تو اس سے قبل فیصل واوڈا اور سینئر وفاقی وزیر خواجہ آصف کی پریس کانفرنسز نے مزید سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت تمام حکومت کی حمایتی سیاسی جماعتیں یہ الزام لگا رہی ہیں کہ عمران خان کی حکومت نے اس معاملے میں غیر قانونی طریقے سے فائدہ اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کیس عمران خان کے ’’کرپشن کے خلاف جدوجہد‘‘کے بیانیے کو جعلی اور جھوٹا ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔
عوامی سطح پر بھی اس کیس کے حوالے سے ملا جلا ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عمران خان کے حامی ان الزامات کو سیاسی انتقام کا حصہ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ان کی مقبولیت کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ دوسری جانب، ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ کیس عمران خان کی حقیقی تصویر پیش کرتا ہے اور ان کے دعوؤں کی قلعی کھولتا ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اس وقت عالمی سطح پر جن پیچیدہ مسائل میں الجھے ہوئے ہیں یہ کیس بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی ساکھ پر اثر ڈال سکتا ہے۔ برطانیہ میں ہونے والی تحقیقات اور رقم کی واپسی کے عمل کو دنیا بھر میں شفافیت اور احتساب کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے۔ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں اس رقم کا غلط استعمال ہوا، تو یہ عالمی سطح پر پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ کیس عمران خان کے سیاسی مستقبل اور تحریک انصاف کی ساکھ کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر عدالتوں میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کوئی غیر قانونی عمل ہوا، تو عمران خان کو سنگین قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی جماعت کی مقبولیت اور ان کے بیانیے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
190 ملین پاؤنڈ کا یہ کیس نہ صرف عمران خان کے لیے بلکہ پاکستان کی سیاست اور قانون کے لیے بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ کیس اس بات کا تعین کرے گا کہ پاکستان میں احتساب اور شفافیت کے دعوے کس حد تک حقیقی ہیں۔ عوام کو بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ معاملہ ایک نئی تبدیلی کی طرف لے جائے گا یا پھر یہ بھی دیگر کیسز کی طرح سیاسی بھنور میں گم ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عمران خان کے ملین پاو نڈ حوالے سے کے خلاف رہے ہیں ثابت ہو سکتا ہے کے لیے یہ کیس

پڑھیں:

عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ کا ایلون مسک کو خط

ویب ڈیسک  :پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی سابقہ اہلیہ، جمائمہ گولڈسمتھ نے جمعہ کو عوامی سطح پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے سربراہ ایلون مسک سے اپیل کی ہے کہ عمران خان کے حوالے سے ان کی پوسٹس کو محدود کیا جارہا اور چھپایا جا رہا ہے, گولڈ اسمتھ نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ روا سلوک اور قانونی مشکلات کے بارے میں ان کی معلومات ”عوام تک نہیں پہنچ رہیں“۔ انہوں نے مسک سے درخواست کی کہ ان کے اکاؤنٹ پر جو رکاوٹیں ہیں، انہیں ختم کیا جائے۔

ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی

 اپنی پوسٹ میں جمائمہ نے بتایا کہ ان کے دونوں بیٹوں کو اپنے والد عمران خان سے ملاقات یا بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جو کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق 22 ماہ سے غیر قانونی قیدِ تنہائی میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ”ایکس“ ہی وہ واحد پلیٹ فارم ہے جہاں وہ دنیا کو بتا سکتی ہیں کہ عمران خان ایک سیاسی قیدی ہیں، مگر ہر پوسٹ کی پہنچ پاکستان اور عالمی سطح پر تقریباً صفر تک محدود کر دی جاتی ہے۔

شدید دھند کے باعث موٹرویز ہرقسم کی ٹریفک کے لئے بند

 جمائمہ نے لکھا، آپ نے آزادانہ اظہار رائے کا وعدہ کیا تھا، نہ کہ ’بولیں لیکن کوئی نہ سنے۔

  اس سے قبل بھی جمائمہ گولڈ سمتھ نے پاکستانی حکام پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ان کے بیٹوں کو والد سے بات کرنے سے روک رہے ہیں اور اگر وہ ملک میں ملاقات کی کوشش کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی گئی ہے۔

  جمائمہ گولڈ سمتھ کے بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب عمران خان کی صحت اور حالات کے بارے میں مسلسل غیر یقینی صورتحال پر بات ہورہی ہے، اور خاندان کے افراد کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے حامی بھی ان کے حالات کے بارے میں شواہد اور وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مشہور مصنفہ گھر میں انتقال کرگئیں

 حال ہی میں عمران خان کی بہن، عالیہ خان نے بھی ان کے علاج اور قید کے حالات پر تشویش ظاہر کی ہے۔ بدھ کے روز اڈیالا جیل کے باہر بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ”ہم پچھلے آٹھ ماہ سے یہاں آ رہے ہیں، ہر منگل ہم یہاں بیٹھتے ہیں لیکن عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہیں غیر قانونی قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے۔ 

 ان کے بیانات نے خاندان اور پی ٹی آئی کے حامیوں میں عمران خان کے حالات کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کو ظاہر کیا ہے۔

ایم4موٹروے پرخوفناک حادثہ،بس ہوسٹس جاں بحق،14 مسافرزخمی

 یاد رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی ایک کمیٹی نے پاکستان کی جانب سے عمران خان کی من مانی گرفتاری پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ان کی قید بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ماہرین نے مزید بتایا کہ ان کی حراست بظاہر اس مقصد کے لیے ہے کہ وہ سیاسی انتخاب میں حصہ نہ لے سکیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • اداروں میں کچھ لوگ عمران خان کو اقتداردلاناچاہتےہیں،جاوید لطیف
  • عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ کا ایلون مسک کو خط
  • عمران خان سے ناروا سلوک کی خبریں درست ہیں تو حکومت اقدامات کرے، اقوام متحدہ
  • عمران خان: زمین سرخ ہے اور ہوا زہریلی
  • فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، فیصل واوڈا
  • حکومت عمران خان کی کسی جیل منتقلی کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔رانا ثنااللہ
  • قومی اسمبلی میں پی پی کی حکومت پر تنقید، پی ٹی آئی کا عمران خان کی تصاویر اٹھا کراحتجاج
  • فیض حمید کو سزا، اگلا کون؟ عمران خان سے متعلق بڑی پیشگوئی
  • حکومت کا میڈیا کو اڈیالہ جیل لے جانے کا فیصلہ
  • مذاکرات کے دروازے بند پی ٹی آئی کے دھرنے پر پولیس کا دھاوا،حکومت کا عمران خان کواڈیالہ سے منتقل کرنے پر غور