جنوبی افریقہ میں سونے کی ایک متروک کان میں غیر قانونی طور پر کام کرنیوالے کم از کم 100 کان کن کئی مہینوں تک زیرزمین گہرائی میں پھنسے رہنے کے بعد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 500 سے زائد ابھی تک مذکورہ کان میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ایکشن گروپ میں کان کنی سے متاثرہ کمیونٹیز یونائیٹڈ ایکشن گروپ کے ترجمان، سبیلو منگنی نے میڈیا کو بتایا کہ جمعے کے روز کچھ ریسکیو کیے گئے کان کنوں کے ہمراہ بھیجے گئے ایک سیل فون میں دو ویڈیوز میں درجنوں لاشیں پلاسٹک میں لپٹی ہوئی دکھائی دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ پر 9 کلو سے زائد سونا برآمد، جنوبی افریقہ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

ترجمان ایکشن گروپ نے کہا کہ شمال مغربی صوبے میں واقع اس کان میں کم از کم” 100 افراد ہلاک ہوئے تھے جہاں پولیس نے کان کنوں کو زبردستی نکالنے کے لیے نومبر میں پہلی بار آپریشن شروع کیا تھا۔

’ان پر شبہ ہے کہ وہ بھوک یا پانی کی کمی سے مرے ہیں، جمعہ سے اب تک 18 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، ان میں سے 9 لاشیں جمعے کو کمیونٹی کی قیادت میں کی گئی کارروائی میں برآمد کی گئیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی میں ملوث جنوبی افریقہ کے شہریوں کی گرفتاری کا حکم

ترجمان کے مطابق پیر کے روز حکام کی جانب سے ایک سرکاری ریسکیو آپریشن میں مزید 9 کو بازیاب کیا گیا، جب 26 زندہ بچ جانے والوں کو بھی باہر لایا گیا۔

پولیس ترجمان بریگیڈیئر سیباتا  موگوابون کے مطابق وہ ابھی تک اس معلومات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ پیر کو ایک نیا ریسکیو آپریشن شروع کرنے کے بعد کتنی لاشیں نکالی گئی ہیں اور کتنے زندہ بچ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو عالمی عدالت میں گھسیٹنے پر برازیل نے جنوبی افریقہ کی حمایت کردی

سونے کی دولت سے مالا مال جنوبی افریقہ کے ان حصوں میں غیر قانونی کان کنی عام ہے جہاں کمپنیاں غیر منافع بخش کانوں کو بند کر دیتی ہیں، جس کے بعد غیر رسمی کان کنوں کے گروپ غیر قانونی طور پر ان میں داخل ہو کر بچ کچھے ذخائر تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنوبی افریقہ سونے کی کان کان کن متروک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ سونے کی کان کان کن متروک جنوبی افریقہ کان کنوں سونے کی کان میں

پڑھیں:

راولپنڈی، 7 سالہ کرسچن بچی کی پراسرار ہلاکت، پوسٹ مارٹم میں تاخیر، لواحقین انصاف کے منتظر

راولپنڈی:

راولپنڈی کے تھانہ مندرہ کے علاقے میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں سات سالہ کرسچن بچی شفق کی نعش زیر تعمیر مکان سے برآمد ہوئی۔

بچی گزشتہ روز سہ پہر اپنے گھر کے قریب کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی، اور اس کی تلاش کے دوران رات تقریباً 10:30 بجے کے قریب بچی کی مردہ حالت میں نعش برآمد ہوئی۔

اس کے جسم اور گردن پر زخموں اور خراشوں کے نشانات بھی موجود تھے، اور ممکنہ طور پر زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے بچی کی نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے گوجرخان کے سول اسپتال منتقل کیا۔ تاہم، گھنٹوں گزرنے کے باوجود پوسٹ مارٹم مکمل نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے بچی کے لواحقین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ رات سے ہسپتال میں بیٹھے ہیں اور انہیں بتایا جا رہا ہے کہ فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم اٹک میں موجود ہے اور وہ جلد پہنچے گی۔ اس کے بعد ہی پوسٹ مارٹم مکمل کیا جائے گا۔

بچی کے والد وکی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ غریب آدمی ہیں اور ہال میں صفائی کا کام کرتے ہیں، اور ان کے لیے یہ وقت بہت مشکل ہے۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے انصاف کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

پولیس حکام کے مطابق، فرانزک ٹیم کے پہنچتے ہی پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا جائے گا، تاکہ اس کیس کی مزید تحقیقات کی جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا اس مرتبہ پوپ ایشیا یا افریقہ سے ہوسکتے ہیں، مضبوط امیدوار کون؟
  • افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • پاکستان‘ افریقی ممالک میں سرمایہ کاری و تجارتی خلاء دور کرنا ہو گا: شافع حسین
  • اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف
  • راولپنڈی، 7 سالہ کرسچن بچی کی پراسرار ہلاکت، پوسٹ مارٹم میں تاخیر، لواحقین انصاف کے منتظر
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، حریت کانفرنس
  • کراچی: احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ درج
  • بالائی علاقوں میں شدید موسمی خرابی سے ملک بھر کی متعدد پروازیں منسوخ، سینکڑوں سیاح پریشان