دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کرسکتا ہے : شیطانی قوتوں کیخلاف متحد ، فیصلہ کن جواب دینگے : آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شیطانی قوتوں کے خلاف یکجا کھڑے ہیں۔ امن خراب کرنے والوں کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے پشاور کا دورہ کیا۔ اس دوران انہیں فتنہ خوارج کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشنز اور سکیورٹی صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی شریک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کو سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کامیابی سے کم کر دیا ہے۔ ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کا تعاقب کیا ہے اور انہیں ختم کیا ہے۔ بیان کے مطابق سپہ سالار نے واضح کیا کہ قوم کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور زبردست طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے۔ دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے فوجیوں کے غیر معمولی حوصلے کی بھی تعریف کی۔ آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا کے سیاستدانوں سے الگ الگ بات چیت کی۔ سیاسی شخصیات نے پاک فوج سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق آرمی چیف نے ایس پی
پڑھیں:
کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
کراچی: وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔
مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کی تمام پہلوؤں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے۔
مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مذید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔