اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی منافقت کی سیاست کر رہی ہے، کسی کو ہائوس کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جس ادارے نے عمر ایوب کو اس قابل کیا کہ وہ ہائوس میں کھڑے ہو کر تقریر کر سکیں، اسی ادارے کے خلاف بات کرتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہئے۔ ملک میں پری سینسر شپ کا کوئی سسٹم رائج نہیں، پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اپوزیشن نے سیشن کا بائیکاٹ کیا اور  اووں اووں کر کے احتجاج کیا۔  پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس ہائوس میں ہنگامہ برپا کیا گیا،  اپوزیشن لیڈر نے ڈیتھ ٹول کی بات کی، یہ ڈیتھ ٹول ہے یا کوئی پنکھا چل رہا ہے، کبھی 1600 بندے مر جاتے ہیں ، کبھی 1200، آج عمر ایوب 13 اموات پر آگئے ہیں، کیا ان کے جھوٹ کو مان لیا جائے؟۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں ساہیوال میں جن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئیں ان بچوں کو تعزیت کے لئے لاہور بلایا گیا۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ان بچوں سے دعا کی گئی جن کے والدین کو سینوں میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے 25 لوگوں کو لاہور میں سرعام گولیاں ماری گئیں،  عطاء  اللہ تارڑ نے کہا کہ کاش یہ لوگ 9 مئی کو بھی ’’اوں اوں‘‘ کرلیتے اور شہداء کی یادگاروں کو مسمار نہ کرتے، کاش یہ 26 نومبر کو بھی اوں اوں کر لیتے، رکن قومی اسمبلی شہلا رضا کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا کے پاس موجودہ قانون اور ریگولیشنز کے تحت نوٹسز جاری کرنے کا اختیار ہے۔ تمام چینلز کے لائسنسز اور ان کی تجدید پیمرا کے پاس ہے مگر کونٹینٹ اور پبلک سروس میسجز کے حوالے سے ایک گائیڈ لائن جاری کی جاتی ہے۔  مہرین رزاق بھٹو کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے رکھا جائے گا۔ دریں اثناء وفاقی وزیرصنعت و پیداوار رانا تنویرحسین نے کہا ہے کہ کراچی کی رہائشی علاقہ گلشن حدید میں پانی کے فراہمی کے معاملہ کو جلد حل کر لیا جائے گا۔ پیرکو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران آغا رفیع اللہ کے سوال پر انہوں نے ایوان کو بتایا کہ سٹیل ملز کے قریب کئی آبادیاں ہیں جن کی قانونی پوزیشن نہیں ہے۔ گلشن حدید کے رہائشی سٹیل ملزکے ملازمین نہیں ہے۔ قبل ازیں آغا رفیع اللہ نے کہا کہ گلشن حدید میں تین دن سے پانی نہیں آ رہا۔ کراچی میں 20 لاکھ لوگوں کو پانی نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہاکہ  پاکستان سٹیل ملز نے گلشن حدید کا پانی بند کر دیا ہے۔ ہم نے رانا تنویر صاحب سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملہ میں اپنا کردار ادا کریں۔ عبدالقادر پٹیل کے سوال پر وزیر دفاع نے کہاکہ کینوپ میں کوئی لیپس  نہیں ہوا ہے۔ کینوپ اور دیگر پلانٹس کی حفاظت بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں ، ہم نے بین الاقوامی معیار کو اپنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جوہری پلانٹس سے  52 سالوں میں کوئی تابکاری یا تابکاری سے بیماری  رپورٹ نہیں ہوئی۔ نگرانی کا طریقہ روزانہ، ماہانہ اور سہ ماہی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی میں تحریری جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ  ہماری فورسز فتنہ الخوارج کیخلاف دلیرانہ لڑ رہی ہیں۔ پاکستان آج تک افغانستان سے فعال رہنے والی دہشت گرد تنظیموں اور داعش مقابلہ کر رہا ہے، کسی ملک کو افغان تنازعہ کی وجہ اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا پاکستان کو ہوا، افغان جنگ کی وجہ سے 90 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے، افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان کو 152 ارب ڈالر کا براہ راست نقصان اٹھانا پڑا، افغان حکومت نے دہشت گرد تنظیموں کا آزادی سے کام کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر ویسٹ  ارینجمنٹ کے حوالے سے کام شروع کیا گیا ہے،، اسلام اباد سی ڈی اے کی متعلقہ ڈائریکٹریٹ میں بہتری لانے کے لیے کام ہو رہا ہے، نیسپاک  سے  بھی مدد لی گئی، کچرا دفنانے کے لیے تین مقامات  تجویز  کئے گئے، اس سلسلے میںقانون سازی  کے مسودات تیار ہیں اور ایک سال کے اندر  نظام بدل دیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ اسلام اباد میں 500 ٹن کچرا روز بنتا ہے اس کا ڈسپوزل بڑا چیلنج ہے۔ سی ڈی اے اس پر کام کر رہا ہے، وفاقی  وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ ہسپتال ویسٹ اس میں سب سے خطرناک قسم ہے ، سرکاری ہسپتالوں کے حوالے سے پڑتال کرائی جانی چاہیے، رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ان کے حلقے میں ڈمپنگ کی جا رہی ہے، جس پر عوامی رد عمل موجود ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ معاملہ کو کمیٹی میں میں بھیج دیا جائے یا کمیٹی بنا دی جائے، ہمارے لیے لمحہ  فکریہ ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف انسانی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، انسانی سمگلنگ کے معاملہ پر ایف آئی اے کی کالی بھیڑوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سید امین الحق و دیگر کے توجہ دلائو نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ انسانی سمگلنگ سنجیدہ معاملہ ہے۔ غربت اور بے روزگاری سمیت اس کی مختلف وجوہات ہیں، ریاست اپنا کردار ادا کر رہی ہے، صوبوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس قائم مقام سپیکر سید میر غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں قومی اسمبلی کے 12 ویں اجلاس کے ایجنڈے اور دورانیے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کو24  جنوری تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر پریس کانفرنس کی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، اسد قیصر، علی محمد خان نے پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی سیشن کا بائیکاٹ کیا ہے، حکومت ہر ملبہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ  بی بی پر ڈالتی ہے، حکومتی وزراء کو کس نے بتایا کہ کیا فیصلہ  آنے والا ہے؟۔ اسد قیصر نے کہا کہ ملک میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہے، ہم مذاکرات میں سنجیدہ ہیں۔ قومی اسمبلی  اجلاس کے وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کل71  ہزار 749 شناختی کارڈ بلاک کئے گئے۔ قومی اسمبلی میں لاس اینجلس آتشزدگی کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کر لی گئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات قومی اسمبلی کے انہوں نے کہا تارڑ نے کہا گلشن حدید اجلاس میں نے کہا کہ کے دوران عمر ایوب جائے گا سوال پر کیا گیا رہا ہے رہی ہے

پڑھیں:

علماء کنونشن سے وزیر اعظم کا خطاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-03-2
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کامیابی محنت سے ملتی ہے جادو ٹونے سے نہیں، ملک قومی یکجہتی کی فضا قائم ہوئے بغیر ترقی نہیں کر سکتا فوج کا دفاع کرنا سب کی ذمے داری ہے، فرقہ پرستی کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ قومی علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے یاد دلایا کہ معرکہ ٔ حق میں علماء اور قوم کی دعائوں سے پاکستان کو اہم کامیابی ملی، مسلح افواج کی جرأت سے بھارت کو شرمناک شکست ہوئی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ شہباز شریف نے کہا پاکستان کو معاشی ترقی کی طرف لے جانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں مگر دہشت گردی اور یہ کوششیں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، اس ملک کو ترقی دینے کے لیے دہشت گردی فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے اس کے لیے علماء اپنا کردار ادا کریں، اب بھی کچھ علماء ایسے ہیں جو فرقہ واریت پر بات کرتے ہیں۔ افغانستان سے لوگ یہاں آ کر دہشت گردی کرتے ہیں اور ہمارے لوگ شہید ہو رہے ہیں، بلوچستان اور کے پی میں بے گناہ لوگ خوارج کا نشانہ بن رہے ہیں، یہی صورت حال رہی تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ نہ جادو ٹونے سے اور نہ کسی اور طریقے سے صرف شب و روز محنت سے ملک ترقی کرے گا، پوری قوم کو قومی معاملات پر یکجا ہونا ہو گا۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ دشمن حیران اور دوست خوش ہیں کہ پاکستان نے نہ صرف دشمن کے خلاف معرکہ جیتا بلکہ دوست ممالک اسے اپنی فتح سمجھتے ہیں اور ہمیں مبارک باد دیتے ہیں مگر افواج پاکستان کے خلاف زہر آلود پروپیگنڈا کیا جائے تو فوج کا دفاع کرنا حکومت اور علما کرام سمیت سب کی ذمے داری ہے، افواج کی قربانیوں کا مذاق اُڑائیں گے تو کون پاکستان کی عزت کرے گا۔ معرکہ ٔ حق میں عظیم فتح حاصل ہوئی، معرکہ حق میں قوم کی دعائیں قبول ہوئیں، افواج کے ہر سپاہی کی معرکہ حق میں بے مثال کاوشیں شامل ہیں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے خلاف جنگ کو جرأت سے لیڈ کیا، مسلح افواج کی جرأت اور بہادری سے دشمن کو عبرتناک شکست ہوئی، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی، عسکری قیادت نے کردار ادا کیا، پاکستان کی معیشت آج تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے وطن عزیز کے محترم اور موثر طبقہ کے نمائندہ علماء کرام سے خطاب کرتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا ان سے اختلاف کی گنجائش بہت کم ہے انہوں نے بجا کہا کہ کامیابی جادو ٹونے سے نہیں محنت سے ملتی ہے اسی طرح ملکی ترقی و خوش حالی اور درپیش بحرانوں سے چھٹکارا پانے کے لیے قومی یکجہتی کی فضا کی ضرورت و اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں اور یقینا اس کے لیے کام کرنا ہر پاکستانی کا بنیادی فرض ہے تاہم اس ضمن میں اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ اس حوالے سے اولین فریضہ ارباب اقتدار و اختیار پر عائد ہوتا ہے کہ وہ ملک میں اس کے لیے مناسب ماحول اور فضا کو پروان چڑھائیں اگر حکمرانوں کی جانب سے ایسی جارحانہ پالیسیاں اختیار کی جائیں جن کا مقصد حزب اختلاف کو دبانا اور دیوار سے لگانا ہو تو پھر حزب اختلاف سے بہتر طرز عمل کی توقع کرنا کسی طرح بھی قرین انصاف نہیں اور نہ ہی اس کے نتیجے میں قومی یکجہتی کے فروغ کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح وزیر اعظم کے اس فرمودہ میں ذرہ برابر شک کی گنجائش نہیں کہ کامیابی محنت سے ملتی ہے جادو ٹونے سے نہیں مگر جس سیاق و سباق میں انہوں نے جادو ٹونے کا ذکر کیا ہے، اسے بہرحال طعنہ زنی کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا اور وزیر اعظم جیسے اہم ترین منصب پر فائز اور قومی یکجہتی کی فضا کے متمنی فرد کے لیے ایسی زبان کا استعمال کسی طرح مناسب و زیبا نہیں اگر وہ فی الواقع قومی یکجہتی کے فروغ کے خواہاں و متمنی ہیں تو سب سے پہلے انہیں خود اس جانب مثبت پیش رفت کرنا ہو گی اور ایسی زبان اور طعنہ زنی سے گریز کو اپنے اوپر لازم ٹھیرانا ہو گا جس سے دوسروں کی دل آزاری ہوتی ہو۔ انہیں ایسی خوش گوار فضا ملک میں پروان چڑھانا ہو گی جس کے نتیجے میں ملک میں قومی ہم آہنگی اور یکجہتی کے لیے حالات ساز گار ہوں۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے علماء کرام سے خطاب کے دوران مزید زور دیا کہ فوج کا دفاع کرنا سب کی ذمے داری ہے جب کہ فرقہ واریت کا خاتمہ بھی وقت کی ضرورت ہے۔ بلاشبہ وزیر اعظم کے یہ ارشادات بھی ایسے ہیں جن کے بارے میں دو آرا نہیں ہو سکتیں تاہم یہ عرض کرنا بھی شاید غلط نہیں ہو گا کہ فوج ایک باقاعدہ منظم ادارہ ہے جس کا عمل اور رد عمل بھی سوچا سمجھا اور حکمت و تدبر کا مظہر ہونا چاہیے تاہم اس صورت حال پر افسوس کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے کہ مسلح افواج کے ترجمان، شعبہ تعلقات عامہ (آئی، ایس، پی، آر) کے سربراہ نے اپنی گزشتہ ہفتے کی پریس بریفنگ کے دوران تحریک انصاف اور اس کے سربراہ کا نام لیے بغیر جس طرح ان کو ’’ذہنی مریض‘‘ اور ’’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دیا اور ان کے لیے ’’آمرانہ ذہنیت‘‘ اور ’’ذات کا قیدی‘‘ جیسے القابات استعمال کیے۔ اس طرز کلام کی تائید کی جا سکتی ہے نہ ہی پاک فوج جیسے منظم اور سوچی سمجھی حکمت عملی کے مطابق کام کرنے والے ادارے سے اس طرح کے تلخ اور غضب ناک رویے کی توقع رکھی جاتی ہے اگر منظم ادارے کی جانب سے اس طرح کے مغلوب الغضب طرز عمل کا مظاہرہ کیا جائے گا تو غیر منظم سیاسی گروہ جس کا سربراہ دو سال سے زائد عرصہ سے پس دیوار زنداں ہو اور اسے اپنے لوگوں کی رہنمائی یا اصلاح احوال کے مواقع بھی دستیاب نہ ہوں، اس کے پیروکار اگر جوش جذبات میں غیر ذمے دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کریں تو یہ بہت زیادہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے!!

وزیر اعظم نے فرقہ واریت کے خاتمہ اور بعض علماء کرام کی طرف سے اب بھی فرقہ واریت پر بات کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے گریز کی خواہش ظاہر کی ہے یہ صرف وزیر اعظم کی خواہش ہی نہیں، خالق کائنات کا حکم بھی ہے قرآن میں مسلمانوں کو بڑی واضح ہدایت دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور باہم فرقہ فرقہ نہ ہو جائو۔ اس حکم کے بعد علماء کی طرف سے فرقہ واریت کو فروغ دینا کسی بھی طرح پسندیدہ قرار نہیں دیا جا سکتا دور حاضر کے عظیم مفکر، شاعر مشرق علامہ اقبال نے کم و بیش ایک صدی قبل امت کو اس خرابی کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرمایا تھا ؎

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟

اداریہ سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • محسن نقوی کی بیلجیئم، عراقی وزراء داخلہ سے ملاقاتیں: انسانی سمگلنگ، دہشتگردی کیخلاف تعاون پر اتفاق
  •  وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نیروبی میں اقوام متحدہ کی ماحولیات اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
  •  وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نیروبی میںاقوام متحدہ کی ماحولیات اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
  • علماء کنونشن سے وزیر اعظم کا خطاب
  • سپیکر قومی اسمبلی کاپارلیمنٹ لاجز کا دورہ ، تعمیراتی منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ
  • قومی اسمبلی میں پی پی کی حکومت پر تنقید، پی ٹی آئی کا عمران خان کی تصاویر اٹھا کراحتجاج
  • اتحادی قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے پر حکومت سے ناراض، نامناسب چال: آصفہ بھٹو
  • بیانیوں کی جنگ: جب سیاست قومی سلامتی بن جائے
  • ٹکراؤ کی سیاست کے مضمرات
  • قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا شورشرابہ،اجلاس احتجاج کی نذر