Jasarat News:
2025-04-22@06:04:27 GMT

آپ ﷺ کی بعثت کا مقصد انسانیت کو علم سکھانا ہے،ممتاز سہتو

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

جیکب آباد (نمائندہ جسارت)تنظیم اساتذہ ضلع جیکب آباد کی جانب سے حمیدہئی ہائی اسکول جیکب آباد میں ’’آپ ﷺ بحیثیت معلم‘‘ کے عنوان سے کانفرنس، ممتاز حسین سہتو ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان کا خطاب۔تفصیلات کے مطابق تنظیم اساتذہ ضلع جیکب آباد کی جانب سے ’’نبی مہربانﷺ بحیثیت معلم‘‘ کے عنوان سے حمیدیہ ہائی اسکول لائبریری میں ہیڈ ماسٹر کے زیر صدارت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز حسین سہتو ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ آپ ﷺکی بعثت کا مقصد ہی انسانیت کو علم سکھانا ہے، ایسا علم جس سے انسانیت پہلے بے خبر تھی۔ آپ ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے تم میں سے بہتر وہ ہے جو علم سیکھے اور سکھائے،قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ ہم نے تم میں سے ایک رسول بھیجا جو تم کو ہماری آیات سناتا ہے اور تمہارا تزکیہ کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیمات دیتا ہے اور وہ کچھ سکھتا ہے جس سے تم پہلے ناواقف تھے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ یقیناً آپ اساتذہ بھی ایک پیغمبری شعبہ سے منسلک ہیں جن کا کام بھی معاشرے کو اپنے علم و بحیثیت معلم ہونے کی بدولت ایسے طلبہ دینے ہے جو ان کی اصلاح میں ایک اہم کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا عرب جو ہر سطح پر جہالت کے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے تھے ان کو بھی آپ ﷺ کی آسان، عام فہم اور محبت سے بھرپور علم و تعلیمات نے ایسا تبدیل کر کے رکھ دیا کہ وہ جو جھگڑالو تھے موم بن گئے وہ جو سالہ سال سے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اب جگری دوست بن گئے، اور وہ جو چرواہے تھے وہ حکمران بن گئے غرض آپ ﷺ معلم کامل ہیں۔کانفرنس جس میں اساتذہ کے علاوہ نائب امیر ضلع عبدالصمد کٹبار امیر جماعت اسلامی جیکب آبادشہر، مقامی امیر رند واہی عنایت اللہ ٹالانی، قیم شہر عبدالجبار قلندرانی، شکارپور سے تنظیم اساتذہ کے رہنما عبدالوحید کٹبار شریک تھے۔ امیر جماعت اسلامی ضلع جیکب آباد ابوبکر سومرو اور ضلعی صدر تنظیم اساتذہ مشتاق احمد لغاری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنظیم اساتذہ جماعت اسلامی جیکب ا باد

پڑھیں:

سندھ کے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے؟

سندھ کے تعلیمی اداروں میں اس وقت ابتر صورت حال ہے، محکمہ تعلیم کی اعلیٰ بیوروکریسی تعلیمی ترقی کے لیے منصوبہ بندی اختیارکرنے میں ناکام نظر آتی ہے، اگرچہ محکمہ تعلیم کے پاس وافر بجٹ ہے اور بین الاقوامی اداروں سے بھی سندھ کے محکمہ تعلیم کو امداد ملتی رہی ہے، لیکن حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ سندھ کے حکومت کی نگرانی میں چلنے والے تعلیمی اداروں میں نظم وضبط کا فقدان ہے۔

اساتذہ اپنی ذمے داریاں ادا نہیں کر رہے ہیں اور طلبہ بھی تعلیم کے بجائے زیادہ تر غیرنصابی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ ایک تشویش ناک صورتحال ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، سندھ کے دیہی علاقوں میں فقط سرکاری فائلوں پر تعلیمی ادارے موجود ہیں لیکن عملاً ان کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اس طرح زیادہ تر تعلیمی بجٹ خرد برد کیا جاتا ہے اور قومی خزانے کو لوٹا جاتا ہے۔

خود حکومت کے ذرائع تسلیم کرتے ہیں کہ محکمہ تعلیم میں ہر سطح پر بدعنوانیاں موجود ہیں لیکن ان بدعنوانیوں کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں۔ سندھ ایک ایسا صوبہ ہے جس کی یونیورسٹیوں میں بھی اعلیٰ تعلیم میں تحقیق کے پہلو کو نظر اندازکیا جا رہا ہے اور تعلیمی معیار پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔

1973ء کے آئین کے آرٹیکل 25 اے کے تحت ملک میں 5 سے 16 سال کی عمرکے بچوں کو مفت لازمی تعلیم دینے کی حکومت پابند ہے۔ نومبر 2011میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے میٹرک تک مفت اور لازمی تعلیم کے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دی، اس بل کے تحت بچوں کو نہ پڑھانے والے والدین کو پانچ ہزار روپے اور اسکول میں داخل نہ کرنے کی بنیاد پر پانچ سو روپے روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

کینیڈا کے ایک ادارے اور پاکستان کی ایک یونیورسٹی کے ٹیچر ایجوکیشن کے شعبے کے اشتراک عمل سے جو تحقیقی رپورٹ سندھ کے تعلیمی اداروں کی ابتر صورتحال کے متعلق منظر عام پر آئی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ صوبے میں تعلیمی معیار زوال پذیر ہے اور اساتذہ بھی اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہے ہیں۔

اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق سندھ کے 70 فیصد پرائمری اسکولوں میں صرف 15 منٹ پڑھایا جاتا ہے۔ 20 فیصد اساتذہ 20 منٹ سے زائد اور 10 فیصد 5 منٹ سے بھی کم وقت تک پڑھاتے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے سندھ کے بہت سے اضلاع کا انتخاب کیا گیا تھا۔

سروے کے نتائج مرتب کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان اضلاع کے طالب علموں کو تعلیم دینے پر اساتذہ کی توجہ نہیں ہے اور طلبہ بھی پڑھائی میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ اساتذہ تنخواہیں اور مراعات وصول کرتے ہیں مگر وہ تدریسی ذمے داریاں ادا کرنے سے گریزکرتے ہیں۔ اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق سندھ کے ان اضلاع میں بچوں کو عام طور پر تعلیمی اداروں میں نہیں بھیجا جاتا۔

اس طرح ان تعلیمی اداروں میں 46 فیصد طالب علم عموماً غیر حاضر رہتے ہیں اور تعلیم پر توجہ نہیں دیتے ہیں۔ رپورٹ مرتب کرنے والوں کی یہ بھی رائے ہے کہ اساتذہ کی تربیت کے لیے اصلاحات میں تسلسل نظر نہیں آرہا ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ سے سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کی ناقص کارکردگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ صوبے میں نہ صرف تعلیمی معیار بہتر ہوسکے بلکہ اساتذہ بھی اپنی تدریسی ذمے داریاں یکسوئی اور سنجیدگی سے ادا کریں۔

آج کے پاکستانی معاشرے میں تعلیم کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اور مستقبل میں بھی تعلیم کا فروغ اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ حکومت کے تعلیم سے متعلق پالیسی ساز ادارے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں۔ تعلیمی معیارکو بڑھانے کے لیے اقدامات کے اعلان کیے جاتے ہیں۔

خوشنما الفاظ پر مشتمل تقاریرکی جاتی ہیں مگر عملاً سندھ میں تعلیمی معیارکی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور طالب علموں میں بھی تعلیم کے حصول کا جذبہ موجود نہیں ہے۔ جب اساتذہ کو اپنی تدریسی ذمے داریاں کا احساس نہیں ہے اور طالب علموں کو وہ مقررہ وقت تک پڑھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم کا بجٹ منظورکرنے والے حکام خواب خرگوش میں کیوں مبتلا ہیں؟ اور کس لیے وہ نااہل اساتذہ کے خلاف کارروائی سے گریزکر رہے ہیں؟ حکومت اور اقوام متحدہ کے یونیسف ادارے کی طرف سے کرائے گئے مشترکہ سروے کے مطابق سندھ میں بچوں کو غیر انسانی حالات کا سامنا ہے، جوکہ بین الاقوامی معیار سے بہت کم ہے، اس غذائی قلت کی وجہ سے بچے مختلف ذہنی و جسمانی امراض میں پہلے ہی مبتلا ہیں۔ سندھ کے تعلیمی اداروں میں بچوں کے تعلیمی حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے جامع حکمت عملی طے کرنا بھی محکمہ تعلیم سندھ کی ذمے داری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • بھارتی لیجنڈری اداکارہ ممتاز بھی پاکستانی ڈراموں کی مداح نکلیں
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • امیر جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
  • حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
  • فلسطین: انسانیت دم توڑ رہی ہے
  • سندھ کے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے؟
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان
  • امریکا فلسطینیوں کے قتل میں برابر کا شریک ہے: حافظ نعیم الرحمان
  • تبسم تنویر کی انسانیت کے لیے خدمات قابل تحسین،مقررین ،sosویلیج میں تقریب، سوانح عمری کی رونمائی