مضبوط معیشت کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ، افتخار علی ملک
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر ) سارک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ مضبوط معیشت کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے اور اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پائیدار ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کیلئے تمام سیاسی قوتیں مل کر کام کریں۔ اتوار کو یہاں جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مستحکم سیاسی ماحول سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھتا ہے، اقتصادی سرگرمیوں اور اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جبکہ سیاسی عدم استحکام سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔افتخار علی ملک نے مزید کہا کہ بلند افراط زر، بے روزگاری اور مالیاتی خسارے جیسے معاشی چیلنجوں کا سامنا کرنے والے ملک کیلئے طویل مدتی اصلاحات اور سیاسی استحکام ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ مستحکم حکومت ہی توانائی، زراعت اور صنعت جیسے اہم شعبوں میں سٹرکچرل مسائل کو حل کر سکتی ہے، سیاسی استحکام سے ہی سماجی ہم آہنگی، مساوات، جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ پروان چڑھ سکتی ہے جو جامع ترقی کی بنیاد ہیں۔ افتخار ملک نے کہا کہ سیاسی استحکام محض سیاسی ایجنڈا نہیں بلکہ خوشحال اور خود انحصار پاکستان کی تعمیر کے لیے بنیادی شرط ہے جس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیاسی استحکام کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان میں مہنگائی، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے، قرضوں کا بوجھ، سرمایہ کاری کم ہونے کا امکان: آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ 2 سال کی معاشی کارکردگی سمیت رواں مالی سال کی معاشی پروجیکشنز بھی جاری کر دیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد سے 6.3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جون2026ء میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 8.9 فیصد تک پہنچ سکتی ہے جب کہ مہنگائی کی شرح جون 2025ء میں 3.2 فیصد تھی۔ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 3.2 فیصد پہنچنے کا امکان ہے۔ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہوکر 7.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ مالی سال 2026ء میں معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ 16.3 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025ء میں معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ 15.9 فیصد تھا، مالی سال 2026ء میں مالیاتی خسارہ 4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جو مالی سال 2025ء میں 5.4 فیصد تھا جب کہ 2026ء میں معیشت میں قرضوں کا بوجھ 69.6 فیصد تک ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2025ء میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 70.6 فیصد تھا، 2026ء میں غیرملکی قرضے معیشت کا 22.5 فیصد تک ہو سکتے ہیں جب کہ مالی سال 2025ء میں غیرملکی قرضے معیشت کا 22.5 فیصد تھے۔ آئی ایم ایف کے مطابق 2026ء میں سرمایہ کاری معیشت کا 0.5 فیصد ہو سکتی ہے جو 2025ء میں معیشت کا 0.6 فیصد تھی۔ اس کے علاوہ مالی سال 2026ء میں زرمبادلہ ذخائر 17.8 ارب ڈالر ہو سکتے ہیں جو 2025ء میں 14.5ارب ڈالر تھے۔