القادر ٹرسٹ بھونڈا کیس،عمران خان نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا،پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی قیادت نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ ایک بھونڈا کیس ہے جس میں عمران خان اور بشری بی بی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا۔یہ بات سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب اور پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔عمر ایوب نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف بنا، یہ ایک بھونڈا کیس ہے برطانیہ کی این سی اے ایک طرف اور سپریم کورٹ ایک طرف، این سی اے نے 190 ملین پانڈ برطانیہ سے سپریم کورٹ میں بھیجے اور سپریم کورٹ نے یہ پیسہ حکومت کے خزانے میں جمع کروایا اس میں عمران خان اور بشری بی بی نے کوئی ذاتی مفاد حاصل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی سیرت نبوی صلی اللہ علیہ پڑھانے کے لیے بنائی گئی، یہ بھونڈا کیس ہے یہ ہر جگہ چیلنج ہوگا فیصل واوڈا اور خواجہ آصف اتوار سے شروع ہوگئے تھے انہوں نے کل سے ہی فیصلہ سنادیا دیا کیا یہ جج ہیں؟ ان کے پاس فیصلہ کہاں سے آیا؟ ان کے پاس تحریر کہاں سے آئی ؟ یہ کینگرو کورٹ ہے؟شبلی فراز نے کہا کہ القادر کیس کا فیصلہ آج پھر نہیں سنایا گیا، کہا گیا بانی چیئرمین پی ٹی آئی عدالت پیش نہیں ہوئے، بانی پی ٹی آئی تو جیل میں ہیں انہیں پیش کرنا آپ کا کام تھا۔انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی عمران خان نے اپنے مدینہ کی ریاست کے نظریے کے مطابق بنائی، مسلمانوں کے ذاتی اور اسلامی تشخص کے تناظر میں اس یونیورسٹی کو بنایا گیا۔سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس مقدمے میں غلط فہمی پھیلائی گئی ہے، برطانیہ میں ملک ریاض نے کوئی پراپرٹی خریدی، وہاں کے اداروں نے دیکھا کہ یہ اتنی مہنگی پراپرٹی کیوں خریدی گئی ہے؟ وہ مقدمہ آگے نہیں بڑھا، وہاں سٹیلمنٹ ہوئی اور کہا گیا کہ رقم واپس پاکستان لے جائیں۔انہوں ںے کہا کہ یہ رقم ملک ریاض اپنی منشا سے پاکستان لائے انہوں نے سپریم کورٹ میں کچھ رقم جمع کروانی تھی وہ کروادی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نے کہا کہ القادر پی ٹی آئی انہوں نے نے کوئی
پڑھیں:
عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح
عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز)سیشن عدالت لاہور میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے جب کہ ان پر جرح کے دوران بجلی بند ہوگئی۔
لاہور کی سیشن عدالت میں سابق وزیراعظم بانی پی ٹی کے خلاف وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے دس ارب ہرجانے کے دعوی کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے کی۔وزیر اعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل میاں محمد حسین چوٹیا نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف پر جرح کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا جو کہوں گا، سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح میں سوال کیا کہ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں ہوا، وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ میرا پاس لکھا ہے کہ دعوی ڈسٹرکٹ جج کے پاس دائر ہوا ہے۔وکیل شہباز شریف نے اعتراض اٹھایا کہ یہ معاملہ پہلے ہی طے ہوچکا ہے وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جرح کرنا میرا حق ہے وکیل بانی پی ٹی آئی نے پوچھا کہ آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے دعوے میں کسی میڈیا ہاس کو فریق نہیں بنایا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات درست ہے، وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ پر دس ملین کا الزام آمنے سامنے نہیں لگایا شہباز شریف نے کہا کہ یہ بیہودہ الزام بار بار ٹی وی پر دہرایا گیا۔شہباز شریف نے سوال پر بتایا کہ یہ درست ہے کہ دوران جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہوا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوا ہوں، وہاں مدعا علیہ بانی پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین، رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانہ دعوی پر خود دستخط کئے تھے،مجھے یاد نہیں کہ دعوی دائر کرنے سے پہلے میں نے ہتک عزت کا قانون 2002 پڑھا تھا کہ نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دعوی کی تصدیق کیلئے اشٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، مجھے دعوی کی تصدیق کرنے والے اوتھ کمشنر کا نام یاد نہیں ہے،دعوی کی تصدیق کیلئے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا۔
اوتھ کمشنر کی تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹان لاہور آیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے۔سوال پر جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ میں نے دعوی ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر نہیں کیا، وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ڈسٹرکٹ جج یا ڈسٹرکٹ کورٹ کے قانونی نقطہ کا فیصلہ متعلقہ جج کر چکی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے دعوی میں کسی میڈیا ادارے، ملازم، آفیسر کو فریق نہیں بنایا،یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی نے یہ تمام الزام دو ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے علم نہیں ہے کہ دونوں نیوز چینلز نے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، عوی دائر کرنے سے پہلے میں دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔دوران جرح عدالت کی بجلی چلی گئی، وزیر اعظم شہباز شریف پر دوبارہ جرح 11 بج پر 50 منٹ پر شروع ہوئی تو وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں کہ دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانی پی ٹی آئی نہیں ہے، وکیل بانی پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک آپکے خلاف ازخود بیان نشر یا شائع نہیں کیا۔شہباز شریف نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں ہے کہ بانی پی ٹی آئی روزنامہ جنگ، پاکستان جیسے اخبارات کا مالک ہے یا نہیں۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بطور ایڈیشنل سیشن جج آج کی عدالت کو سماعت کا، شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل مصطفی رمدے ہے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے سوال پر اعتراض اٹھایا کہ یہ قانونی نقطہ طے ہو چکا ہے۔ عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس نقطے کا جواب دینا چاہتے ہیں، عدالت کو وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوی سماعت کرنے، شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔یہ غلط ہے کہ ہتک عزت قانون 2002 کی دفعہ 12 کا اطلاق کسی شخص کی ذات پر نہیں بلکہ صرف میڈیا ہاسز کے اداروں، ان کے ملازمین اور افسران پر ہوتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ دعوی ایک پرائیویٹ شخص کیخلاف دائر کیا گیا ہے، اس لئے یہ قابل پیشرفت نہیں ہے، مجھے یاد نہیں کہ میں 2017 میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ نواز کا صدر تھا یا نہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ 2017 میں میرا مسلم لیگ نواز سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017 میں الزام لگا تو عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین تھے، یہ درست ہے کہ جب سے بانی پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی، جماعت بنائی، تب سے ہی مسلم لیگ نواز کے حریف رہے ہیں۔یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی تحریک انصاف بننے سے لیکر آج تک کبھی مسلم لیگ نواز کے اتحادی نہیں رہے، یہ درست ہے کہ میں نے اسی لئے دعوی کے پیراگراف 3 میں مسلم لیگ نواز کے سیاسی حریف کے الفاظ لکھوائے تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ سیاسی حریف ہونے کی وجہ سے ہم دونوں ایک دوسرے کیخلاف سیاسی بیانات دیتے رہتے ہیں عدالت نے آئندہ سماعت 25 اپریل 9 بجے تک ملتوی کردی۔