اسلام آباد:

یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاولوں کی امپورٹ پر لگائی گئی رکاوٹوں کے بعد حکومت نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی، انیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا، حکومت نے  فیصلہ پاکستانی چاول کے معیار پر اٹھنے والے اعتراضات کو دور کرنے اور پاکستانی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے کیا ہے۔ 

اس حوالے سے وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ 2024 میں یورپی ممالک کی جانب سے غیر معیاری ہونے کی بنا پر چاول کی 72 شپمنٹ کینسل کی گئی ہیں۔ 

یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خوراک رانا تنویر نے بھی چاول کے ایکسپورٹرز کو چاول کا معیار بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یورپی یونین کی جانب سے پابندی بھی لگ سکتی ہے۔ 

واضح رہے کہ ماضی میں روس بھی پاکستانی چاول کی امپورٹ پر پابندی لگا چکا ہے، جس کو ہٹانے کیلیے ایک طویل وقت لگا تھا، کابینہ کو پیش کیے گئے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ایک انکوائری میں متعقلہ وزارت کی نااہلی سامنے آئی ہے۔ 

بتایا گیا ہے کہ آرگنائزیشن کا فرسودہ اسٹرکچر نئے چیلنجز سے نمٹنے میں ناکام ہے، انکوائری میں ایک نیا آزاد اور عالمی معیارات کا حامل ادارہ بنانے کی سفارش کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی، انیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

یہ اتھارٹی عالمی زرعی منڈیوں تک رسائی کو ممکن بنائے گی، جبکہ سپلائی چین میں معیار کو برقرار رکھنے کی بھی ذمہ دار ہوگی۔ 

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایسا ایک مسودہ 2017 کی قومی اسمبلی میں بھی پیش کیا گیا تھا، تاہم یہ بل پاس نہیں ہوسکا تھا، 2024 میں یہ مسودہ لاء اینڈ جسٹس ڈویژن کو پیش کیا گیا، جس نے قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل کابینہ سے منظوری لینے کا کہا۔ 

وزیراعظم نے بل کا مسودہ وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی، کابینہ نے 30 دسمبر 2024 کو مسودے پر غور کیا، اور مسودے کی اصولی منظوری دے دی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وفاقی وزیر داخلہ اور یورپی یونین کمشنر کی ملاقات، انسانی سمگلنگ کے خلاف تعاون پر اتفاق

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور یورپی یونین کمشنر برائے داخلی امور و مائیگریشن میگنس برنر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام، انسانی سمگلنگ کے خلاف اقدامات اور باہمی تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یورپین کمشنر میگنس برنر نے گزشتہ ایک سال میں پاکستان سے یورپ کے لیے غیر قانونی راستوں (ڈنکی) کے ذریعے جانے کی کوششوں میں 47 فیصد کمی پر پاکستان حکومت کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور پاکستان کے اقدامات کو مثالی قرار دیا۔

یورپین کمشنر نے کہا کہ بہت جلد پاکستان کا دورہ کروں گا تاکہ غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا جا سکے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی براہِ راست مشاورت کی جا سکے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ رواں سال کے دوران پاکستان میں 1,770 انسانی سمگلرز اور ان کے ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا ہے، جو کہ حکومتِ پاکستان کے غیر قانونی امیگریشن کے خلاف زیرو ٹالرنس مؤقف کا واضح ثبوت ہے۔

ملاقات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ غیر قانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ اور منشیات کی سمگلنگ کے خلاف مشترکہ اور مربوط حکمتِ عملی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • نادرا کا کراچی سمیت سندھ بھر میں دفاتر کیلیے اراضی خریدنے کا فیصلہ
  • پاکستان‘ یورپی یونین غیر قانونی امیگریشن  و انسانی اسمگلنگ روکنے پرمتفق
  • پاکستان، یورپی یونین مذاکرات میں غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مشترکہ اقدامات پر اتفاق
  • پاکستان اور یورپی یونین میں غیر قانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ روکنے پر اتفاق
  • وفاقی وزیر داخلہ اور یورپی یونین کمشنر کی ملاقات، انسانی سمگلنگ کے خلاف تعاون پر اتفاق
  • وفاقی وزیر داخلہ اور یورپی یونین کمشنر کی ملاقات، انسانی سمگلنگ کے خلاف تعاون پر اتفاق
  • پاکستان اور  یورپی یونین کے درمیان غیر قانونی امیگریشن اور انسانی اسمگلنگ روکنے پر اتفاق
  • سندھ میں ٹریفک کے بعد فوڈ اتھارٹی میں بھی ای چالان شروع کرنے کا فیصلہ
  • ٹریفک کے بعد فوڈ اتھارٹی میں بھی ای چالان شروع کرنے کا فیصلہ
  • اسرائیل کی شمولیت پر اعتراض، پانچویں یورپی ملک نے بھی یورو وژن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا