Al Qamar Online:
2025-04-22@18:59:07 GMT

مودی نےبھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسٹریٹجک سرنگ کا افتتاح کردیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

مودی نےبھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسٹریٹجک سرنگ کا افتتاح کردیا

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک — 

بھارت کے وزیر اعظم نے پیر کو کشمیر کے متنازع خطے کے شمال مشرق میں ایک سرنگ کا افتتاح کیا ہے جو ہر موسم سرما میں بھاری برف سے دوسرے علاقوں سے الگ تھلگ ہو جانے والے علاقے لداخ تک رسائی کا ذریعہ ہو گی۔

خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس” کے مطابق 932 ملین ڈالر کی لاگت کے اس منصوبے میں ایک دوسری سرنگ کے علاوہ پلوں اور اونچی پہاڑی سڑکوں کی تعمیر کا ایک سلسلہ شامل ہے۔

واضح رہے کہ لداخ بھارت، پاکستان اور چین کے درمیان واقع ایک سرد علاقہ ہے جو کئی دہائیوں سے ان ملکوں میں علاقائی تنازعات کا باعث ہے۔

جب مودی ریزورٹ ٹاؤن سونمرگ 6.

5 کلو میٹر طویل سرنگ کا افتتاح کرنے کے لیے آئے تو اس موقع پر سخت سکیوریٹی کا انتظام کیا گیا تھا۔

یہ قصبہ وادی کشمیر کے صنوبر کے درختوں سے سرسبز پہاڑوں کے آخر میں واقع ہے۔ لداخ اس علاقے سے گزرتے ہوئے چٹانی درہ زوجیلہ کے پار شروع ہوتا ہے۔







No media source now available

"زیمارف” نام کی نئی سرنگ کے بننے کے بعد پہلی بار لداخ تک پورے سال کے دوران رسائی حاصل ہو جائےگی۔

منصوبے کے تحت بننے والی دوسری سرنگ تقریباً 14 کلومیٹر طویل ہو گی جو درہ زوجیلا کی بجائے قریب کے دوسرے راستے سے سونمرگ کو لداخ سے ملائے گی۔ یہ سرنگ 2026 میں مکمل ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ سردیوں میں لداخ اور سونمرگ دونوں ہی میں شدید برف باری کے نتیجے میں پہاڑی گزرگاہوں کے بند ہونے کے باعث ہر سال تقریباً چھ ماہ تک علاقے کے باقی شہروں سے کٹ جاتے ہیں۔

پیر کو سرنگ کے افتتاح کے موقع پر علاقے میں پولیس اور فوجیوں کی نفری تعینات کی گئی اور وزیر اعظم کے دورے کے لیے حفاظتی اقدام کے طور پر اہم چوراہوں پر چوکیاں قائم کی گئیں۔







No media source now available

فوجیوں نے متعدد مقامات پر بندوق بردار نشانے بازوں کو بھی تعینات کیا جبکہ فضا میں ڈرون مسلسل علاقے کی نگرانی کرتے رہے۔

افتتاحی تقریب کے بعد وزیر اعظم مودی نے ایک عوامی جلسے سے خطاب کیا جس میں سینکڑوں لوگوں نے شدید سردی میں شرکت کی۔ مودی نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ منصوبے سے سڑک کے ذریعہ علاقے کے مختلف حصوں میں رابطوں میں بہتری آئے گی اور خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

اس موقع پر بھارتی رہنما کی کابینہ کے کچھ وزراء اور کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی موجود تھے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں سرنگ کے ذریعہ رابطہ وادی کشمیر اور لداخ کے درمیان شہریوں کو سال بھر نقل و حرکت کی آزادی فراہم کرے گا وہیں یہ منصوبہ بھارت فوج کے لیے اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس سے وہ لداخ میں آپریٹ کرنے کے لیے نمایاں طور پر بہتر صلاحیتیں حاصل کرے گی۔







No media source now available

گزشتہ سال اکتوبر میں مسلح حملہ آوروں نے سرنگ کے منصوبے پر کام کرنے والے کم از کم سات افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جبکہ کم از کم پانچ زخمی ہو گئے تھے۔

حملے کےلیے پولیس نے علاقے میں بھارتی حکمرانی کے خلاف دہائیوں سے لڑنے والے عسکریت پسندوں کو مورد الزام ٹھہرایاتھا۔

سال 2019 میں نئی دہلی نے کشمیر کی نیم خود مختار آئنی حیثیت اور زمین اور ملازمتوں پر مقامی لوگوں کی وراثتی ملکیت کے حق کے ختم کر دیا تھا۔

بھارت کی وفاقی حکومت نے سابق ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو یونین علاقوں لداخ اور جموں کشمیر میں بھی تقسیم کر دیا تھا۔

یہ بھارت کی تاریخ میں اس قسم کا پہلا اقدام تھا کہ جس کے تحت کسی ریاست کی حیثیت کو وفاق کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کر دیا گیا۔




بھارت اور پاکستان دونوں ملک کشمیر کے اپنے اپنے کنٹرول والے حصوں کا انتظام چلا تے ہیں۔ نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ ان کے ملک کا حصہ ہے۔

بھارت کے زیر اہتمام کشمیر کے حصے میں عسکریت پسند 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

بہت سے کشمیری مسلمان یا تو ان باغیوں کے اس علاقے کے بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام دونوں حصوں کو متحد کرنے کے مقصد کی حمایت کرتے ہیں یا پھر وہ پاکستانی حکمرانی کے تحت یا مکمل طو پر ایک آزاد ملک کے طور پر بنائے جانے کے حق میں ہیں۔

نئی دہلی کا اصرار ہے کہ کشمیر کی عسکریت پسندی پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی ہے۔




اسلام آباد اس الزام کی سختی سےتردید کرتا ہے اور بہت سے کشمیری اسے آزادی کی ایک جائز جدوجہد سمجھتے ہیں۔

دہائیوں پر محیط اس تنازعے میں ہزاروں شہری، عسکریت پسند اور سرکاری فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری طرف بھارت اور اس کا دوسرا ہمسایہ چین سال 2020 سے لداخ کے علاقے میں ایک مسلح تنازعہ ایک دوسرے کے مقابل ہیں۔باوجود اسکے کہ یجنگ اور نئی دہلی نے گزشتہ سال اکتوبر میں متنازعہ علاقوں میں گشت پر اتفاق کیا تھا۔

چین اور بھارت نے علاقے میں اپنی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں فوجی تعینات کر رکھے ہیں جنہیں توپ خانے، ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں کی مدد حاصل ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے زیر انتظام علاقے میں کشمیر کے نئی دہلی سرنگ کے کے لیے کر دیا

پڑھیں:

کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس

ترجمان نے کہا کہ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ متنازعہ علاقے پر اپنے جبری قبضے، کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے اور کالے قوانین کو مسلط کر کے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ کشمیری عوام آر ایس ایس اور بی جے پی کے کشمیر دشمن اور ہندوتوا ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہیں جس کا مقصد کشمیریوں کے استصواب رائے کے جائز مطالبے کو دبانا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مداخلت کر کے کشمیر کے بارے میں اپنی قرارداد پر عمل درآمد کرائے۔ اقوام متحدہ نے 77سال قبل آج ہی کے دن ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ حریت کانفرنس ان رہنمائوں اور نوجوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے جو گزشتہ آٹھ سال سے مسلسل غیر قانونی طور پر نظربند ہیں جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، مشتاق الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ اور دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو شکست دینے کے لئے متحد رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے جو عوام کی امنگوں اور جذبات کی ترجمانی کرتی ہے اور جو فورم کے اصولی موقف اور آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کی اب اس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ترجمان نے شہداء کے مشن کی تکمیل تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئی جماعتیں اور گروپ ہندوانتہا پسند تنظیموں کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کٹھ پتلی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ بیان میں کشمیر اور پاکستان کے بارے میں بی جے پی حکومت کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات مضحکہ خیز ہیں کیونکہ جموں و کشمیر کی تاریخ بھارت کے توسیع پسندانہ اور نفرت انگیز بیانات سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں سے کئے گئے اپنے وعدوں پورے کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا موقع فراہم کرے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ متنازعہ علاقے پر اپنے جبری قبضے، کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے اور کالے قوانین کو مسلط کر کے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے بھارتی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں، جائیدادوں پر قبضے اور کالے قوانین کے تحت نظربندیوں سمیت ظالمانہ اقدامات کشمیریوں کے عزم کو توڑ نہیں سکتے اور وہ ہر قیمت پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی 2 روزہ سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے
  • بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک
  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
  • میر واعظ کا شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کو شاندار خراج عقیدت
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
  • کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات